قیدی کی ہلاکت سیشن جج کا تحقیقات خود کرنے کا فیصلہ
عبداﷲکو کی پوسٹ مارٹم کی نگرانی پر تعینات مجسٹریٹ نے قیدی کو زہر دینے کا خدشہ ظاہر کیا تھا.
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی حسن فیروز نے قیدی کی ہلاکت اور جوڈیشل مجسٹریٹ کی رپورٹ پر ضابطہ فوجداری کے ایکٹ 22/A.crpc کے تحت نوٹس لے لیا.
اور خود اس معاملے کی تحقیقات کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ کسی کے دبائو پرمیڈیکل افسر پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ردوبدل یااسے ضائع نہ کرسکے،عدالت نے جیل سپرنٹنڈنٹ سینٹرل ، میڈیکل افسر جیل ، ایم ایل او سول اسپتال، ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر اور مقتول کے ورثا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے12ستمبر کو مکمل رپورٹ کے ہمراہ طلب کرلیا.
تفصیلات کے مطابق7ستمبر کو جیل حکام نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو تحریری طور پر آگاہ کیا کہ قیدی عبداﷲ ولد گل باز خان کو جیل سے سول اسپتال منتقل کیا تاہم ایمرجنسی وارڈ میں اس کی ہلاکت ہوگئی اور جوڈیشل مجسٹریٹ کی نگرانی میں پوسٹ مارٹم کرانے کی استدعا کی تھی،جیل حکام کی استدعا پر فاضل عدالت نے جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی ہاتم عزیز کو تعینات کیا تھا، جوڈیشل مجسٹریٹ نے اپنی رپورٹ میں فاضل عدالت کو بتایا کہ قیدی جوان اور صحت مند تھا کوئی میڈیکل پرابلم بھی نہیں تھی، اس کی موت طبی بھی ظاہر نہیں ہوئی.
تاہم اس کے منہ میں جھاگ نمایاں تھے، فاضل جج نے قیدی کو زہر دینے کا خدشہ ظاہر کیا تھا جس پر عدالت نے نوٹس لیا اور اس کی مکمل تحقیقات خود کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ جیل حکام و دیگر اعلیٰ افسران کے دبائو سے میڈیکل افسر پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ردوبدل یا ضائع نہ کرسکے، استغاثہ کے مطابق ملزم کو تھانہ موچکو نے 14دسمبر کو اسلحہ ایکٹ کے الزام میں گرفتار کرکے جیل بھیج دیا تھا.
دریں اثنا تھانہ حیدری میں ملزم کی ہلاکت اور پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق ملزم کے جسم پر تشدد کے نشانات اور7 سے زائد گہرے زخم تھے، گذشتہ روز تھانہ حیدری کے حوالات میں ملزم احسان حیدر کی موت واقع ہوگئی تھی جسے پوسٹ مارٹم کیلیے اسپتال منتقل کردیا گیا ، سیشن جج غربی نسیم منصور نے جوڈیشل مجسٹریٹ آصف احمد کی نگرانی میں پوسٹ مارٹم کرنے کی ہدایت کی تھی، جوڈیشل مجسٹریٹ نے اپنی رپورٹ میں ملزم کے جسم پر تشدد اور 7 گہرے زخم کی تصدیق کی،کیمیکل رپورٹ آنے کے بعد موت کے اصل حقائق سامنے آئیں گے۔
اور خود اس معاملے کی تحقیقات کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ کسی کے دبائو پرمیڈیکل افسر پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ردوبدل یااسے ضائع نہ کرسکے،عدالت نے جیل سپرنٹنڈنٹ سینٹرل ، میڈیکل افسر جیل ، ایم ایل او سول اسپتال، ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر اور مقتول کے ورثا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے12ستمبر کو مکمل رپورٹ کے ہمراہ طلب کرلیا.
تفصیلات کے مطابق7ستمبر کو جیل حکام نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو تحریری طور پر آگاہ کیا کہ قیدی عبداﷲ ولد گل باز خان کو جیل سے سول اسپتال منتقل کیا تاہم ایمرجنسی وارڈ میں اس کی ہلاکت ہوگئی اور جوڈیشل مجسٹریٹ کی نگرانی میں پوسٹ مارٹم کرانے کی استدعا کی تھی،جیل حکام کی استدعا پر فاضل عدالت نے جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی ہاتم عزیز کو تعینات کیا تھا، جوڈیشل مجسٹریٹ نے اپنی رپورٹ میں فاضل عدالت کو بتایا کہ قیدی جوان اور صحت مند تھا کوئی میڈیکل پرابلم بھی نہیں تھی، اس کی موت طبی بھی ظاہر نہیں ہوئی.
تاہم اس کے منہ میں جھاگ نمایاں تھے، فاضل جج نے قیدی کو زہر دینے کا خدشہ ظاہر کیا تھا جس پر عدالت نے نوٹس لیا اور اس کی مکمل تحقیقات خود کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ جیل حکام و دیگر اعلیٰ افسران کے دبائو سے میڈیکل افسر پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ردوبدل یا ضائع نہ کرسکے، استغاثہ کے مطابق ملزم کو تھانہ موچکو نے 14دسمبر کو اسلحہ ایکٹ کے الزام میں گرفتار کرکے جیل بھیج دیا تھا.
دریں اثنا تھانہ حیدری میں ملزم کی ہلاکت اور پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق ملزم کے جسم پر تشدد کے نشانات اور7 سے زائد گہرے زخم تھے، گذشتہ روز تھانہ حیدری کے حوالات میں ملزم احسان حیدر کی موت واقع ہوگئی تھی جسے پوسٹ مارٹم کیلیے اسپتال منتقل کردیا گیا ، سیشن جج غربی نسیم منصور نے جوڈیشل مجسٹریٹ آصف احمد کی نگرانی میں پوسٹ مارٹم کرنے کی ہدایت کی تھی، جوڈیشل مجسٹریٹ نے اپنی رپورٹ میں ملزم کے جسم پر تشدد اور 7 گہرے زخم کی تصدیق کی،کیمیکل رپورٹ آنے کے بعد موت کے اصل حقائق سامنے آئیں گے۔