عالمی امن کی تباہی میں ’’امریکی جمہوریت‘‘ کا کردار سب سے نمایاں ہے رپورٹ

سن 1946 سے 2001 تک دنیا کے 153 خطّوں میں 248 مسلح تنازعات میں سے امریکا نے 201 کا آغاز کیا

سن 1946 سے 2001 تک دنیا کے 153 خطّوں میں 248 مسلح تنازعات میں سے امریکا نے 201 کا آغاز کیا۔ (فوٹو: فائل)

چین سوسائٹی برائے مطالعہ انسانی حقوق (سی ایس ایچ آر ایس) نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں امریکا کو دنیا بھر میں انسانی حقوق کے تحفظ کے نام پر انسانی سانحات کا سب سے بڑا ذمہ دار قرار دیا ہے۔

اس رپورٹ میں حالیہ دنوں مشرقی یوکرائن کی بگڑتی صورتِ حال کو بطور تازہ ترین مثال پیش کیا گیا ہے، جس کے پیچھے ایک بار پھر امریکا کا سیاہ ہاتھ نظر آرہا ہے۔

''امریکا کی بار بار مداخلت سے یوکرائن کو بڑے پیمانے پر فوجی تصادم سے دوچار ہونے کا خطرہ ہے؛ اور برفانی تودے کی نوک (tip of an iceberg) کی مانند ہے کہ امریکا طویل عرصے سے دنیا بھر میں بدامنی برآمد کرتا رہا ہے اور جمہوریت کے نام پر عالمی امن کو مجروح کرتا چلا آرہا ہے۔

چائنا سوسائٹی برائے مطالعہ انسانی حقوق کی جانب سے حال ہی میں جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق، دوسری عالمی جنگ کے بعد سے، تقریباً تمام امریکی صدور نے اپنے دور اقتدار میں یا تو بیرونی ممالک پر جنگیں مسلط کی ہیں یا پھر اُن کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی ہے۔


غیرحتمی اعداد و شمار کے مطابق، دوسری عالمی جنگ کے اختتام سے لے کر 2001 تک، دنیا کے 153 خطّوں میں ہونے والے 248 مسلح تنازعات میں سے امریکا نے 201 کا آغاز کیا، جس کی شرح تقریباً 81 فیصد ہے۔ ان جنگوں میں نہ صرف بڑی تعداد میں فوجی اہلکاروں بلکہ شہریوں کی جانیں ضائع ہوئیں اور شدید مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا، جس کی وجہ سے انسانیت کی غیرمعمولی تباہی اور آفات سامنے آئی ہیں۔

اپنی جارحیت پر قانونی پردہ ڈالنے کےلیے امریکا نے نام نہاد ''انسانی حقوق کی بالادستی'' اور ''انسانی ہمدردی کی مداخلت'' سمیت دیگر جواز تراشے ہیں۔

''تاہم اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ یہ بہانے چاہے جتنے بھی خوبصورت ہوں، امریکی ناپاک عزائم اور تباہ کن نتائج کو نہیں چھپا سکتے ہیں،'' رپورٹ میں بتایا گیا، ''ستم ظریفی یہ ہے کہ امریکا خود بھی اپنی 'جمہوری برآمد' کا شکار ہوچکا ہے۔''

''ایک جانب ان جنگوں کی وجہ سے مہاجرین کی لہریں اور دہشت گرد قوتیں یورپ، امریکا اور دوسرے ممالک تک پھیل چکی ہیں جس سے ان ملکوں کی قومی سلامتی کو لاحق خطرات میں بے حد اضافہ ہوا ہے، تو دوسری جانب، یکے بعد دیگر، جارح جنگوں کی وجہ سے امریکا کی ساکھ اور اثر و رسوخ شدید متاثر ہوا ہے اور بین الاقوامی برادری نے وسیع پیمانے پر امریکا پر تنقید کی ہے،'' رپورٹ میں مزید بتایا گیا۔

رپورٹ کے اختتام پر سابق امریکی وزیرِ خارجہ ہنری کیسنجر کی کتاب ''امریکا کی عالمی حکمتِ عملی'' کا حوالہ دیتے ہوئے امریکی حکومت کو خبردار کیا گیا ہے کہ بالادستی کا دانستہ تعاقب بالآخر ایک عظیم ملک کی حیثیت سے امریکا کی پوری اقدار کو ختم کردے گا۔
Load Next Story