خدمت آپ کی دہلیز پر
پنجاب گورنمنٹ کا ایک اور شاہکار پروگرام ''خدمت آپ کی دہلیز پر'' شروع ہونے والا ہے۔ یہ فیصلہ عوام کی خدمت کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے کہ عوام کو سرکاری دفتروں میں جانے کے بجائے سرکاری دفتر ہی عوام کے گھر تک جائے گا اور ان کی ضروریات کو، ان کے مسائل کو حل کرے گا۔ اس سلسلے میں عوام سے فیڈ بیک لیا جائے گا تاکہ سرکاری عملے کی کارکردگی کو بھی جانچا جاسکے۔
پنجاب حکومت کا ایک احسن پروگرام، کیوں کہ کورونا کی وجہ سے گھر سے باہر نکلنا تو پہلے ہی محال تھا اور اوپر سے سونے پہ سہاگہ گورنمنٹ نے حافظ سعد حسین رضوی کو گرفتار کرلیا، جس کے بعد سے پورے ملک میں شرپسندانہ دھرنوں اور جلاؤ گھیراؤ کی صورتحال رہی۔ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق تین سرکاری اہلکار شہید اور درجنوں کے حساب سے زخمی ہوئے۔ ۔ سرکاری املاک کا بے دریغ نقصان ہورہا ہے۔ دوسری طرف احتجاج کرنے والوں پر شیلنگ اور فائرنگ کے واقعات سے اموات اور زخمی ہونے کی اطلاعات بھی ملیں۔ مذہبی تنظیم نے ملک میں بلوے، اور انارکی کی صورتحال پیدا کردی۔ اپنے ہی مسلمان بھائیوں اور معصوم شہریوں کو پریشان اور املاک کو تباہ کیا۔
ملک کے بیشتر شہروں میں راستے بند ہوگئے اور عوام کےلیے سفر کرنا محال ہوا۔ ٹریفک کی لمبی لمبی لائنیں لگ گئیں اور ہر شخص پریشانی کی صورتحال میں تھا کہ اپنی ڈیوٹی پر جائے کہ نہ جائے۔ گھر میں کوئی بیمار ہے اسے اسپتال لے کر جائے کہ نہ جائے۔ کسی کی فوتگی ہوئی ہے، کسی کی شادی ہے، کوئی بھوکوں مر رہا ہے، کوئی روزگار کا متلاشی ہے۔ ماہ رمضان شروع ہوگیا ہے، سحری اور افطاری کا بندوبست کرنا ہے، تو کیا اس صورتحال میں وہ گھر سے باہر جائے کہ حکومت کے دہلیز پر آنے کے انتظار میں گھٹ گھٹ کر اپنی جان دے دے۔ ان سوالوں کے جواب دینے والا کوئی حکومتی وزیر، مشیر، سرکاری اہلکار یا نمائندہ موجود نہیں، کیونکہ پی ڈی ایم میں پھوٹ پڑ چکی ہے اور پیپلز پارٹی نے پی ڈی ایم سے علیحدگی اختیار کرلی ہے۔ حکومت کے خلاف اپوزیشن کا بیانیہ اپنی موت آپ مر گیا ہے اور یہ اوپر بیان کردہ تمام حالات و واقعات سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ اس لیے حکومتی وزیر و مشیر ان باتوں کو بتانے اور حکومتی پروگرامز کے فوائد گنوانے میں مصروف نظر آتے ہیں، مگر کسی بھی حکومتی اہلکار کو ملکی حالات کی کوئی فکر ہی نہیں اور مکمل خاموشی ہے کہ مارنے والے بھی عوام اور مرنے والے بھی عوام۔ اس لیے حکومتی تماش بین محو تماشا ہیں۔
میڈیا بھی عوام کی آواز بننے کے بجائے حکومت کی آواز بنا ہوا ہے۔ مگر سوشل میڈیا پر ایک طوفان برپا ہے کہ اس ملک کا کیا ہونے والا ہے۔ مگر یہ مت سمجھیے کہ ہمارے وزیراعظم کو اس کی فکر نہیں، بلکہ جہاد پر ہونے کی وجہ سے انہیں ابھی تک فرصت نہیں مل سکی کہ اپنے گھر (پاکستان) پر بھی ایک نظر کرسکیں۔ اسی طرح ہمارے وزیر داخلہ تو ویسے ہی مجاہد ختم نبوت ہیں، تو وہ بھی کسی نہ کسی سڑک پر زخمی حالت میں پڑے ہوں گے اس لیے نظر نہیں آرہے۔
اگر ایک فرانسیسی سفیر کی ملک بدری سے پورا یورپ ہی خلاف ہوتا ہے تو ہونے دو۔ ویسے بھی تو ان حالات کے تناظر میں فیٹف سے بلیک لسٹ ہوکر ان سے یارانہ ٹوٹتا ہی نظر آتا ہے۔ تو کیوں نہ اپنے ملک کے عوام کو تو متحد کرنے کی ایک کوشش کرلی جائے۔ مگر اس کےلیے بھی تو حکومت میں اہلیت ہونی چاہیے ناں؟ یا کسی باہر کے ملک سے کوئی حکم نامہ موصول ہونا چاہیے۔ کیونکہ ہم نے اپنے نظریات کو تو دفن کردیا ہے۔ اب تو ہم بین الاقوامی اداروں کے نظریات کے حامی ہیں اور اس پر من وعن عمل پیرا ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔ مہنگائی ، بجلی کے نرخ اور ٹیکس میں اضافہ اسی کی مثال ہے۔ نہیں سمجھے تو اسٹیٹ بینک آرڈیننس پڑھ لیجیے۔
بہرحال بات کہاں سے کہاں نکل گئی۔ بتانے کا مقصد یہ تھا کہ حکومت کی تین سالہ بہترین کارکردگی کی وجہ سے پنجاب پولیس آج عوام کی خدمت میں پیش پیش ہے اور اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت نے ''خدمت آپ کی دہلیز پر'' پروگرام شروع کیا ہے۔ جس کے مزید فوائد حکومتی وزیر آپ کو سرکاری و نیم سرکاری ٹیلی وژن پر بیٹھ کر بتاتے ہوئے نظر آئیں گے۔ بڑے بڑے نامی گرامی تجزیہ نگار ان کے فضائل بیان کرتے بھی نظر آئیں گے۔ ٹھیک اسی طرح ہم نے بھی آپ تک یہ اطلاع بہم پہنچا کر اپنا فرض منصبی ادا کرنا ضروری سمجھا۔ امید ہے ملکی حالات کے پیش نظر یہ منصوبہ ضرور کامیاب ہوگا اور عوام اپنے مسائل اب اپنے گھر سے ہی حل کرا لیا کریں گے۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔