چیئرمین سینیٹ انتخاب کے خلاف یوسف گیلانی کی انٹرا کورٹ اپیل سماعت کے لیے منظور

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، پریزائیڈنگ آفیسر سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری

چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائی تو مطلب ہوگا کہ الیکشن قبول کرلیا، وکیل یوسف رضا گیلانی فوٹو: فائل

ہائی کورٹ نے یوسف رضا گیلانی کی چیئرمین سینیٹ انتخاب کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل سماعت کے لیے منظور کرلی۔

جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے یوسف رضا گیلانی کی چیئرمین سینیٹ الیکشن کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت کی۔ یوسف رضا گیلانی کی جانب سے فاروق ایچ نائیک عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔


فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ چئیرمین سینیٹ کے الیکشن کے طریقہ کار پر رُولز اور آئین خاموش ہے ، پریزائیڈنگ آفیسر نے بھی ووٹ ڈالا حالانکہ قانونی طور پر وہ ووٹ نہیں ڈال سکتے تھے، ہم پروسیڈنگ کو چیلنج نہیں کر رہے بلکہ ہم 7 ووٹ مسترد کرنا چیلنج کر رہے ہیں، الیکشن ایکٹ کے تحت نہیں ہوتے اس لیے ووٹ مسترد کرنے کو چیلنج کرنے کا متبادل فورم موجود نہیں۔

یوسف رضا گیلانی کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ پہلے پریذائیڈنگ افسر نے کہا کہ خانے کے اندر کہیں بھی ٹھپہ لگایا جا سکتا ہے، پھر پریذائیڈنگ افسر نے بعد میں 7 ووٹ مسترد کیے کہ ٹھپہ نام پر لگا ہے، اس طرح صادق سنجرانی کو 48 ووٹ ملے یوسف رضا گیلانی کے 42 ووٹ ہوئے، ہم سیکریٹری سینیٹ کے پاس گئے کہ ووٹ غلط طور پر مسترد کیے گئے، پریزائیڈنگ آفیسر نے رولنگ دی کہ اگر کوئی مسئلہ ہے تو آپ کورٹ جا سکتے ہیں۔ عدالت میں میرٹ پر دلائل نہیں سنے گئے بلکہ کیس قابل سماعت ہونے پر سنے گئے۔ اگر میں چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لاؤں تو اس کا مطلب ہے کہ میں نے الیکشن قبول کرلیا۔

دلائل سننے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے یوسف رضا گیلانی کی اپیل باقاعدہ سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، سیکریٹری قانون، سیکریٹری پارلیمانی امور، پریزائیڈنگ آفیسر سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کر دئیے۔ کیس کی مزید سماعت 27 اپریل کو ہوگی۔
Load Next Story