رمضان کے آغاز میں ہی اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ
حکومت کے رمضان پیکیج کے باوجود یوٹیلیٹی اسٹورز پر چینی، آٹے اور دیگر اشیائے ضررویہ نایاب ہوگئیں
رمضان کے آغاز میں ہی گراں فروشوں نے اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کردیا۔
حکومت کے رمضان پیکیج کے باوجود یوٹیلیٹی اسٹورز پر چینی، آٹے اور دیگر اشیائے ضررویہ نایاب ہوگئیں۔ ماہ رمضان کے پہلے روز ہی منافع خور مافیا سرگرم ہوگئے ہیں اورماہ رمضان المبارک میں استعمال ہونے والی اشیا کی قیمتوں میں من مانا اضافہ کردیا گیا ہے۔
ناجائز منافع خوروں نے یکم رمضان کو ہی پھلوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کردیا اور شہری انتظامیہ ان کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرسکی، رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی 80 روپے درجن میں فروخت ہونے والا کیلا 150روپے اور160روپے درجن تک پہنچ گیا ہے جب کہ خربوزہ، چیکو، کینو اور سیب بھی مہنگے داموں فروخت کئے جارہے ہیں۔
پھلوں کی قیمتوں میں اضافے کے باوجود سبزیوں کی قیمتوں میں استحکام ہے، آلو اور ٹماٹر 40روپے کلو اور پیاز 30روپے کلو میں فروخت کیا جارہا ہے، ڈھائی کلو فروخت ہونے والا خربوزہ 80 سے 100 روپے کلو فروخت کیا گیا، تربوز 60 روپے کلو، گرما 120 روپے کلو، چیکو 120 سے 150 روپے کلو تک فروخت کیا گیا پپیتہ 100 سے بڑھ کر 150 روپے کلو فروخت کیا گیا۔
پہلے افطار کے روز اکثر شہریوں کے دسترخوان پھلوں سے محروم رہے، دکانوں پر سرکاری پرائس لسٹ کی عدم موجودگی کے باعث شہری دکانداروں کے رحم و کرم پر رہے جب کہ پرائس کنٹرول کمیٹیاں اور دیگر متعلقہ حکام خواب غفلت کی نیند سوتے رہے۔
دوسری جانب حکومت کی جانب سے یوٹیلیٹی اسٹورز پر7.8ارب روپے کے رمضان پیکیج کے باوجود صورتحال انتہائی خراب ہے، شہر میں اکثر یوٹیلیٹی اسٹورز پر چینی اور آٹا ناپید ہے اور عوام کے استفسار پر انہیں ایک ہی جواب دیا جاتا رہا کہ اسٹاک ختم ہوگیا ہے اور مزید آٹا آنے والا ہے۔
ذرائع کے مطابق یوٹیلیٹی اسٹورز کو فراہم کئے جانے والے آٹے اور چینی کی بازاروں میں فروخت کی شکایات ہیں، کراچی میں اختر کالونی ڈیفنس میں واقع یوٹیلیٹی اسٹور میں شہریوں کی بڑی تعداد روزے کے باوجود صبح سے ہی سستی چینی اور آٹے کے صول کےلئے قطار لگائے انتظار میں کھڑے رہے اور جب ان کی باری آئی تو بتایا گیا کہ چینی اور آٹا ختم ہوگیا ہے جس پر روزہ دار خالی ہاتھ ہی گھرو ں کو لوٹ گئے۔
اس حوالے سے شہریوں کا کہنا ہے کہ یوٹیلیٹی اسٹورز پر سستا آٹا اور چینی نہیں مل رہی ہے اور عوام کو گھنٹوں خوار کرایا جارہا ہے جب کہ دیگر اشیائے ضررویہ کا معیار بھی ٹھیک نہیں ہے۔
حکومت کے رمضان پیکیج کے باوجود یوٹیلیٹی اسٹورز پر چینی، آٹے اور دیگر اشیائے ضررویہ نایاب ہوگئیں۔ ماہ رمضان کے پہلے روز ہی منافع خور مافیا سرگرم ہوگئے ہیں اورماہ رمضان المبارک میں استعمال ہونے والی اشیا کی قیمتوں میں من مانا اضافہ کردیا گیا ہے۔
ناجائز منافع خوروں نے یکم رمضان کو ہی پھلوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کردیا اور شہری انتظامیہ ان کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرسکی، رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی 80 روپے درجن میں فروخت ہونے والا کیلا 150روپے اور160روپے درجن تک پہنچ گیا ہے جب کہ خربوزہ، چیکو، کینو اور سیب بھی مہنگے داموں فروخت کئے جارہے ہیں۔
پھلوں کی قیمتوں میں اضافے کے باوجود سبزیوں کی قیمتوں میں استحکام ہے، آلو اور ٹماٹر 40روپے کلو اور پیاز 30روپے کلو میں فروخت کیا جارہا ہے، ڈھائی کلو فروخت ہونے والا خربوزہ 80 سے 100 روپے کلو فروخت کیا گیا، تربوز 60 روپے کلو، گرما 120 روپے کلو، چیکو 120 سے 150 روپے کلو تک فروخت کیا گیا پپیتہ 100 سے بڑھ کر 150 روپے کلو فروخت کیا گیا۔
پہلے افطار کے روز اکثر شہریوں کے دسترخوان پھلوں سے محروم رہے، دکانوں پر سرکاری پرائس لسٹ کی عدم موجودگی کے باعث شہری دکانداروں کے رحم و کرم پر رہے جب کہ پرائس کنٹرول کمیٹیاں اور دیگر متعلقہ حکام خواب غفلت کی نیند سوتے رہے۔
دوسری جانب حکومت کی جانب سے یوٹیلیٹی اسٹورز پر7.8ارب روپے کے رمضان پیکیج کے باوجود صورتحال انتہائی خراب ہے، شہر میں اکثر یوٹیلیٹی اسٹورز پر چینی اور آٹا ناپید ہے اور عوام کے استفسار پر انہیں ایک ہی جواب دیا جاتا رہا کہ اسٹاک ختم ہوگیا ہے اور مزید آٹا آنے والا ہے۔
ذرائع کے مطابق یوٹیلیٹی اسٹورز کو فراہم کئے جانے والے آٹے اور چینی کی بازاروں میں فروخت کی شکایات ہیں، کراچی میں اختر کالونی ڈیفنس میں واقع یوٹیلیٹی اسٹور میں شہریوں کی بڑی تعداد روزے کے باوجود صبح سے ہی سستی چینی اور آٹے کے صول کےلئے قطار لگائے انتظار میں کھڑے رہے اور جب ان کی باری آئی تو بتایا گیا کہ چینی اور آٹا ختم ہوگیا ہے جس پر روزہ دار خالی ہاتھ ہی گھرو ں کو لوٹ گئے۔
اس حوالے سے شہریوں کا کہنا ہے کہ یوٹیلیٹی اسٹورز پر سستا آٹا اور چینی نہیں مل رہی ہے اور عوام کو گھنٹوں خوار کرایا جارہا ہے جب کہ دیگر اشیائے ضررویہ کا معیار بھی ٹھیک نہیں ہے۔