جاپانی تابکار فضلے کی سمندر بردگی پر چین کی کڑی نکتہ چینی
نہ تو سمندر جاپان کا کچرے دان ہے اور نہ ہی بحرالکاہل گٹر ہے، چینی وزارت خارجہ
چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان چاؤ لی جیان نے جاپان کی جانب سے لاکھوں ٹن تابکار آلودہ پانی کی سمندر بردگی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس خطرناک عمل کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔
گزشتہ روز چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے فوکوشیما جوہری بجلی گھر سے گندے تابکار پانی کے سمندر میں اخراج سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جاپانی میڈیا کے اپنے اندازوں کے مطابق، جاپان اگلے تیس برسوں میں تابکار فاضل پانی کے دس لاکھ ٹن کو سمندر میں خارج کرے گا۔ اس خطرناک عمل کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔
انہوں نے جاپان سے تین سوالات پوچھے:
پہلا، کیا جاپان نے ملکی و غیرملکی شکوک و شبہات سنے؟ جاپان کے اس عمل کی جاپان کے اپنے عوام، چین، جنوبی کوریا، روس اور یورپی یونین کے علاوہ، تین سو سے زائد ماحولیاتی تحفظ کے گروپوں نے بھرپور مخالفت کی ہے۔
دوسرا، کیا جاپان کا یہ اقدام بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہے؟ جاپان اس فیصلے سے سنگین جوہری حادثے کے بعد تابکاری پانی کو سمندر میں خارج کرنے کی پہلی مثال قائم کررہا ہے۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ جاپان کے اس فیصلے کو امریکا کی آشیرباد حاصل ہے۔ تاہم امریکا کی اجازت پوری عالمی برادری کی اجازت کے برابر نہیں۔
تیسرا، کیا جاپان کا تابکاری فاضل پانی واقعی بین الاقوامی معیار کے مطابق ہے؟ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کی رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ فوکوشیما جوہری پلانٹ کے فاضل پانی میں ابھی تک تابکار اجزاء موجود ہیں۔ اس رپورٹ میں فوکوشیما ایٹمی آلودگی شمالی امریکا تک پھیلنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
چاؤ لی جیان نے زور دیا کہ نہ تو سمندر جاپان کا کچرے دان ہے اور نہ ہی بحرالکاہل جاپان کا گٹر ہے۔ جاپان کو ایٹمی فاضل پانی سے نمٹنے کےلیے پوری دنیا کو خطرے سے دوچار نہیں کرنا چاہیے۔
ایک اور خبر کے مطابق، گزشتہ روز جنوبی کوریا میں ایوان صدر کے ترجمان نے کہا کہ جنوبی کوریا کے صدر مون جے این نے اسی دن جنوبی کوریا میں متعین جاپان کے سفیر کو جاپان کے جوہری فاضل پانی کے سمندر میں اخراج پر تشویش سے آگاہ کیا۔