ٹی ایل پی کے خاتمے کیلیے سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے وزیر داخلہ
2 سال ٹی ایل پی سے رابطے میں رہا لیکن ان کے ارادے بہت خطرناک تھے، شیخ رشید
وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ ٹی پی ایل کے خاتمے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔
وزیر داخلہ شیخ رشید اور وزیر مذہبی امور نورالحق قادری نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی، اس موقع پر شیخ رشید کا کہنا تھا کہ پولیس اہلکاروں نے جانوں کا نذرانہ دے کر امن کو یقینی بنایا، 580 پولیس والے زخمی ہیں اور سب کوسلام پیش کرتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پوری کوشش کی کہ بات چیت سے مسئلے حل ہوں تاہم ان کے ارادے بہت خطرناک تھے اور وہ اپنے ایجنڈے سے پیچھے ہٹنا نہیں چاہتے تھے، میں دو سالوں سے مسلسل ٹی ایل پی سے رابطے میں رہا، مگر ٹی ایل پی فیض آباد آنے پربضد تھی۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ٹی ایل پی پر پابندی کے نوٹیفکیشن کے لیے ضروری کارروائی کی جاری ہے، کابینہ نے تحریک لبیک پر پابندی کی منظوری دی، کچھ ہی دیر میں نوٹیفیکیشن بھی جاری ہوجائے گا جب کہ کل سپریم کورٹ میں ٹی ایل پی کے خلاف ریفرنس بھی دائر کردیں گے۔
وزیر مذہبی امور نورالحق قادری نے کہا کہ دو سال کوشش کرتا رہا ہوں کہ ٹی ایل پی ریگولر سسٹم میں آئے، اسمبلی میں قرارداد کے حوالے سے ہم پیچھے نہیں ہٹے تھے تاہم حکومت قرارداد کا ایسا مسودہ لانا چاہتی تھی جس سے ہم پر سفارتی سطح پر کوئی اثر نہ پڑے۔
وزیر داخلہ شیخ رشید اور وزیر مذہبی امور نورالحق قادری نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی، اس موقع پر شیخ رشید کا کہنا تھا کہ پولیس اہلکاروں نے جانوں کا نذرانہ دے کر امن کو یقینی بنایا، 580 پولیس والے زخمی ہیں اور سب کوسلام پیش کرتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پوری کوشش کی کہ بات چیت سے مسئلے حل ہوں تاہم ان کے ارادے بہت خطرناک تھے اور وہ اپنے ایجنڈے سے پیچھے ہٹنا نہیں چاہتے تھے، میں دو سالوں سے مسلسل ٹی ایل پی سے رابطے میں رہا، مگر ٹی ایل پی فیض آباد آنے پربضد تھی۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ٹی ایل پی پر پابندی کے نوٹیفکیشن کے لیے ضروری کارروائی کی جاری ہے، کابینہ نے تحریک لبیک پر پابندی کی منظوری دی، کچھ ہی دیر میں نوٹیفیکیشن بھی جاری ہوجائے گا جب کہ کل سپریم کورٹ میں ٹی ایل پی کے خلاف ریفرنس بھی دائر کردیں گے۔
وزیر مذہبی امور نورالحق قادری نے کہا کہ دو سال کوشش کرتا رہا ہوں کہ ٹی ایل پی ریگولر سسٹم میں آئے، اسمبلی میں قرارداد کے حوالے سے ہم پیچھے نہیں ہٹے تھے تاہم حکومت قرارداد کا ایسا مسودہ لانا چاہتی تھی جس سے ہم پر سفارتی سطح پر کوئی اثر نہ پڑے۔