بنیاد پرستی کی شروعات
بنیاد پرستی عالم عرب،مغربی افریقہ اورمشرق وسطی میں شروع ہوئی جوکہ دنیا بھرمیں پھیلنے کا سبب بنی۔
جو نظریہ سماج کو جوں کا توں برقرار رکھنا چاہے، اس نظریے کو رجعت پرست (REACTIONERY)کہا جاتا تھا۔ اب جب دہشت گردی ، یعنی نظریات کے نام پر لوگوں کو مارا جانے لگا تب سے اسے بنیاد پرستی کہا جانے لگا۔
بغداد میں عباسیوں کی حکومت تھی۔ تب مصر ، شام اور بغداد کے علاقوں میں مسلم سائنسدانوں نے جدید تحقیقات کو عروج پر پہنچا دیا تھا ، مگرجب بعدازاں ایک دور میں تمام مذاہب کے ماننے والوں کا قتل عام شروع ہوا تو سائنسی ترقی اور ٹیکنالوجی دم توڑنے لگی۔ تمام فاتحین نے اسی طرح کے گھنائونے اور قابل نفرت کام سر انجام دیے۔
فاتحین جہاں جاتے اپنیعقیدے ، تہذیب ، زبان اور تمدن کو دوسروں پر مسلط کردیتے۔ اسپین اور پرتگال نے جب جنوبی اور شمالی امریکا پر قبضہ کیا تو وہاں کے مقامی باشندوں کی تہذیب وتمدن کو بھی تباہ و برباد کردیا۔ ان کی زبان و مذہب کو نیست و نابود کرکے اسپینش زبان اور عیسائیت کو مسلط کیا۔
پرتگیزیوں نے برازیل میں پرتگیزی زبان کو مقامی آبادی پر مسلط کیا۔ بعد ازاں فرانس اور برطانیہ نے قبضہ کیا اور انھوں نے بھی مقامی مذاہب کو ختم کرکے عیسائیت کو فروغ دیا۔ یہ عمل سب سے پہلے اسپین نے 1494میں شروع کیا۔ اسی طرح جب منگولوں نے بغداد، قرطبہ اور دمشق پر حملہ کیا تو انھوں نے بھی وہاں کی تہذیب و تمدن اور زبان و مذہب کو نقصان پہنچایا۔
سب سے پہلے اسکینڈے نیوین کے بحری قزاق اور خانہ بدوشوں نے روس، یوکرائن، برطانیہ وغیرہ پر قبضہ کیا اور وہاں کے عوام کا قتل عام کیا۔ یورپ نے جب افریقہ اور ایشیائی ممالک پر قبضہ کیا تو انھوں نے بھی سب کو عیسائی بنانے اور ان پر انگریزی اور فرانسیسی زبان مسلط کرنے کی کوشش کی۔ جیسا کہ زمبابوے، ویسٹ انڈیز اور گوا کے تقریباً سبھی لوگوں کو عیسائی بنایا اور اب ان سب کی زبان انگریزی ہے۔
مغل، تغلق، خلجی وغیرہ، ان مسلم حکمرانوں نے جب ہندوستان پر قبضہ کیا تو سب کو ہم نوا بنانے کی تگ و دو میں لگے رہے اور آج بھی ان پر اُن کی تہذیب کی چھاپ موجود ہے۔ یہی کام زرتشتیوں نے بھی خوب انجام دیا۔ یونان سے سنگاپور تک ان کی حکمرانی تھی۔ جو زرتشت نہیں بننا چاہتے تھے اُن کا صفایا کردیا گیا۔ پور کا لفظ فارسی میں شہرکے لیے استعمال ہوتاہے اس لیے جائزہ لیں تو پتہ چلتاہے کہ نیشا پور ، خیر پور، رنگ پور، کوالا لمپور ، سنگا پورکے نام بھی اسی طرح رکھے گئے تھے۔
اشوک نے جب بدھ مذہب اختیار کیا تو انھوں نے بھی افغانستان سے برما تک بدھ مذہب کو پھیلایا ، اس کی سرپرستی کی اور بدھ تہذیب و تمدن کو پروان چڑھایا۔ پہلی عالمی جنگ بھی بنیاد پرستی کو بنیاد بناکر لڑی گئی۔ ہٹلر نے یہودیوں کا قتل عام کیا حتی کہ آئن اسٹائن جیسے سائنسدان کو امریکا میں پناہ لینا پڑی۔ ترکی، جاپان اور اٹلی نے بھی ہٹلر کا ساتھ دیا۔ رجعت پرستی، یہودیوں، عیسائیوں میں تو عروج پر تھی مگر جب مسلمانوں کا دور آیا تو انھوںنے بھی کم رجعت پرستی نہ دکھائی۔
ریاست کے وجود میں آنے اور طبقاتی نظام رائج ہونے کے بعد رجعت پرستی اور روشن خیالی، بنیاد پرستی اور ترقی پسندی ہمیشہ ایک دوسرے سے متصادم رہی۔ سارے مشہور امام، امام احمد بن حنبل، امام شافعی، امام مالک اور امام جعفر کو شہید کیا گیا جب کہ امام ابو حنیفہ کا انتقال جیل میں ہوا (ایک روایت کے مطابق انھیں زہر دیاگیاتھا)۔
امام ابو حنیفہ کو حاکم وقت، چیف جسٹس بنانا چاہتے تھے مگر وہ اس سے انکاری تھے کیونکہ اُن کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس بننے کے بعد حکمرانوں کی باتیں (صحیح یا غلط) ماننی لازم ہوتی ہیں۔ جس پر حاکم وقت نے غصہ میں آکر انھیں جیل میں ڈال دیا اور ہر ہفتے کو انھیں تپتی ہوئی ریت پر لٹا کر کوڑے مارے جاتے تھے مگر انھوں نے چیف جسٹس بننے سے مسلسل انکار ہی کیا۔ اس لیے کہ یہ سب لوگ جرات مندی سے سچ بات کرتے تھے اور حکمرانوں کو سچی بات ہمیشہ ناگوار گزرتی تھیں۔
سلطنتِ عثمانیہ نے عظیم مسلم سائنسدان، عمر خیام کو نیشا پور سے بے دخل کیا۔ اُس وقت نیشا پور خراسان کا دارالخلافہ تھا۔ عمر خیام نے قمری اور شمسی کلینڈر دریافت کیا۔الجبرا کا فارمولا بنایا اور بتایا کہ سال میں 365 دن، 5 گھنٹے اور 59 سیکنڈ ہوتے ہیں۔ اُن کی کتابیں مدارس میں پڑھائی جاتی تھیں۔ جب خراسان کا رجعتی بادشاہ اقتدار میں آیا تو اُس نے عمر خیام کی کتابوں کو مدارس میں پڑھانا بند کردیا۔ اُس وقت کے رجعتی مُلائوں نے اُن کی رصد گاہ پر حملہ کیا اور اس کو آگ لگادی۔ اور یہ سب کچھ اُس وقت کی یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی ایما پر کیا گیا تھا۔
ابوبکر رازی ، جنھیں فادر آف میڈیسن کہا جاتا تھا، انھوں نے چیچک کی دوا ایجاد کی تھی، انھیں اُس وقت کے مسلم حکمرانوں نے جیل میں ڈال دیا۔ پہلی عالمی جنگ کے بعد، عالم عرب پر جب برطانوی فوج کا قبضہ تھا، اُس وقت کچھ جنرلوں میں اختلاف پیدا ہوگئے، جن میں بہروپیا، لارنس آف عریبیہ، پیش پیش تھا۔ آپس کے اختلافات کو نمٹانے کے لیے لارنس آف عریبیہ کو فوجی کمانڈ نے عرب کے اُس علاقے میں بھیج دیا جو آج سعودی عر ب کہلاتا ہے۔
1960 کی دہائی میں چین کے بعد انڈونیشیا کی کمیونسٹ پارٹی ایشاء کی سب سے بڑی کمیونسٹ پارٹی تھی۔ یہاں کے صدر، ڈاکٹر سوئیکارنو تھے۔ کمیونسٹوں کی طاقت کو ختم کرنے کے لیے امریکا نے انڈونیشیاء میں ''نہتہ الہدی'' نامی مذہبی جماعت تشکیل دی اور اس جماعت نے جنرل سوہارتو کے ساتھ مل کر (جن کی سرپرستی امریکی CIA کررہی تھی) پندرہ لاکھ کمیونسٹوں ، امن پسندوں اور ترقی پسند عوام کا قتل عام کیا۔
اُدھر کچھ عرصے بعد عالم عرب میں بادشاہتوں کے خلاف عوام اور نچلے درجے کے فوجی افسران ملکر بعث سوشلسٹ پارٹی کی رہنمائی میں انقلابات برپا کیے۔ جن میں مصر کے جمال عبد الناصر کی ولولہ انگیز قیادت میں لیبیا ، شام ، عراق اور الجزائر میں بادشاہتوں کا خاتمہ کیاگیا اور تیل کی پیداوار کو قومی ملکیت میں لے لیا گیا۔ اس عمل سے عالمی سامراج بوکھلاہٹ کا شکار ہوگیا اور انھوں نے عالم عرب میں اس بادشاہ مخالف انقلاب کو روکنے کے لیے اسلامی بنیاد پرست جماعتیں تشکیل دیں۔ اس طرح سے بنیاد پرستی عالم عرب،مغربی افریقہ اورمشرق وسطی میں شروع ہوئی جوکہ دنیا بھرمیں پھیلنے کا سبب بنی۔
بغداد میں عباسیوں کی حکومت تھی۔ تب مصر ، شام اور بغداد کے علاقوں میں مسلم سائنسدانوں نے جدید تحقیقات کو عروج پر پہنچا دیا تھا ، مگرجب بعدازاں ایک دور میں تمام مذاہب کے ماننے والوں کا قتل عام شروع ہوا تو سائنسی ترقی اور ٹیکنالوجی دم توڑنے لگی۔ تمام فاتحین نے اسی طرح کے گھنائونے اور قابل نفرت کام سر انجام دیے۔
فاتحین جہاں جاتے اپنیعقیدے ، تہذیب ، زبان اور تمدن کو دوسروں پر مسلط کردیتے۔ اسپین اور پرتگال نے جب جنوبی اور شمالی امریکا پر قبضہ کیا تو وہاں کے مقامی باشندوں کی تہذیب وتمدن کو بھی تباہ و برباد کردیا۔ ان کی زبان و مذہب کو نیست و نابود کرکے اسپینش زبان اور عیسائیت کو مسلط کیا۔
پرتگیزیوں نے برازیل میں پرتگیزی زبان کو مقامی آبادی پر مسلط کیا۔ بعد ازاں فرانس اور برطانیہ نے قبضہ کیا اور انھوں نے بھی مقامی مذاہب کو ختم کرکے عیسائیت کو فروغ دیا۔ یہ عمل سب سے پہلے اسپین نے 1494میں شروع کیا۔ اسی طرح جب منگولوں نے بغداد، قرطبہ اور دمشق پر حملہ کیا تو انھوں نے بھی وہاں کی تہذیب و تمدن اور زبان و مذہب کو نقصان پہنچایا۔
سب سے پہلے اسکینڈے نیوین کے بحری قزاق اور خانہ بدوشوں نے روس، یوکرائن، برطانیہ وغیرہ پر قبضہ کیا اور وہاں کے عوام کا قتل عام کیا۔ یورپ نے جب افریقہ اور ایشیائی ممالک پر قبضہ کیا تو انھوں نے بھی سب کو عیسائی بنانے اور ان پر انگریزی اور فرانسیسی زبان مسلط کرنے کی کوشش کی۔ جیسا کہ زمبابوے، ویسٹ انڈیز اور گوا کے تقریباً سبھی لوگوں کو عیسائی بنایا اور اب ان سب کی زبان انگریزی ہے۔
مغل، تغلق، خلجی وغیرہ، ان مسلم حکمرانوں نے جب ہندوستان پر قبضہ کیا تو سب کو ہم نوا بنانے کی تگ و دو میں لگے رہے اور آج بھی ان پر اُن کی تہذیب کی چھاپ موجود ہے۔ یہی کام زرتشتیوں نے بھی خوب انجام دیا۔ یونان سے سنگاپور تک ان کی حکمرانی تھی۔ جو زرتشت نہیں بننا چاہتے تھے اُن کا صفایا کردیا گیا۔ پور کا لفظ فارسی میں شہرکے لیے استعمال ہوتاہے اس لیے جائزہ لیں تو پتہ چلتاہے کہ نیشا پور ، خیر پور، رنگ پور، کوالا لمپور ، سنگا پورکے نام بھی اسی طرح رکھے گئے تھے۔
اشوک نے جب بدھ مذہب اختیار کیا تو انھوں نے بھی افغانستان سے برما تک بدھ مذہب کو پھیلایا ، اس کی سرپرستی کی اور بدھ تہذیب و تمدن کو پروان چڑھایا۔ پہلی عالمی جنگ بھی بنیاد پرستی کو بنیاد بناکر لڑی گئی۔ ہٹلر نے یہودیوں کا قتل عام کیا حتی کہ آئن اسٹائن جیسے سائنسدان کو امریکا میں پناہ لینا پڑی۔ ترکی، جاپان اور اٹلی نے بھی ہٹلر کا ساتھ دیا۔ رجعت پرستی، یہودیوں، عیسائیوں میں تو عروج پر تھی مگر جب مسلمانوں کا دور آیا تو انھوںنے بھی کم رجعت پرستی نہ دکھائی۔
ریاست کے وجود میں آنے اور طبقاتی نظام رائج ہونے کے بعد رجعت پرستی اور روشن خیالی، بنیاد پرستی اور ترقی پسندی ہمیشہ ایک دوسرے سے متصادم رہی۔ سارے مشہور امام، امام احمد بن حنبل، امام شافعی، امام مالک اور امام جعفر کو شہید کیا گیا جب کہ امام ابو حنیفہ کا انتقال جیل میں ہوا (ایک روایت کے مطابق انھیں زہر دیاگیاتھا)۔
امام ابو حنیفہ کو حاکم وقت، چیف جسٹس بنانا چاہتے تھے مگر وہ اس سے انکاری تھے کیونکہ اُن کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس بننے کے بعد حکمرانوں کی باتیں (صحیح یا غلط) ماننی لازم ہوتی ہیں۔ جس پر حاکم وقت نے غصہ میں آکر انھیں جیل میں ڈال دیا اور ہر ہفتے کو انھیں تپتی ہوئی ریت پر لٹا کر کوڑے مارے جاتے تھے مگر انھوں نے چیف جسٹس بننے سے مسلسل انکار ہی کیا۔ اس لیے کہ یہ سب لوگ جرات مندی سے سچ بات کرتے تھے اور حکمرانوں کو سچی بات ہمیشہ ناگوار گزرتی تھیں۔
سلطنتِ عثمانیہ نے عظیم مسلم سائنسدان، عمر خیام کو نیشا پور سے بے دخل کیا۔ اُس وقت نیشا پور خراسان کا دارالخلافہ تھا۔ عمر خیام نے قمری اور شمسی کلینڈر دریافت کیا۔الجبرا کا فارمولا بنایا اور بتایا کہ سال میں 365 دن، 5 گھنٹے اور 59 سیکنڈ ہوتے ہیں۔ اُن کی کتابیں مدارس میں پڑھائی جاتی تھیں۔ جب خراسان کا رجعتی بادشاہ اقتدار میں آیا تو اُس نے عمر خیام کی کتابوں کو مدارس میں پڑھانا بند کردیا۔ اُس وقت کے رجعتی مُلائوں نے اُن کی رصد گاہ پر حملہ کیا اور اس کو آگ لگادی۔ اور یہ سب کچھ اُس وقت کی یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی ایما پر کیا گیا تھا۔
ابوبکر رازی ، جنھیں فادر آف میڈیسن کہا جاتا تھا، انھوں نے چیچک کی دوا ایجاد کی تھی، انھیں اُس وقت کے مسلم حکمرانوں نے جیل میں ڈال دیا۔ پہلی عالمی جنگ کے بعد، عالم عرب پر جب برطانوی فوج کا قبضہ تھا، اُس وقت کچھ جنرلوں میں اختلاف پیدا ہوگئے، جن میں بہروپیا، لارنس آف عریبیہ، پیش پیش تھا۔ آپس کے اختلافات کو نمٹانے کے لیے لارنس آف عریبیہ کو فوجی کمانڈ نے عرب کے اُس علاقے میں بھیج دیا جو آج سعودی عر ب کہلاتا ہے۔
1960 کی دہائی میں چین کے بعد انڈونیشیا کی کمیونسٹ پارٹی ایشاء کی سب سے بڑی کمیونسٹ پارٹی تھی۔ یہاں کے صدر، ڈاکٹر سوئیکارنو تھے۔ کمیونسٹوں کی طاقت کو ختم کرنے کے لیے امریکا نے انڈونیشیاء میں ''نہتہ الہدی'' نامی مذہبی جماعت تشکیل دی اور اس جماعت نے جنرل سوہارتو کے ساتھ مل کر (جن کی سرپرستی امریکی CIA کررہی تھی) پندرہ لاکھ کمیونسٹوں ، امن پسندوں اور ترقی پسند عوام کا قتل عام کیا۔
اُدھر کچھ عرصے بعد عالم عرب میں بادشاہتوں کے خلاف عوام اور نچلے درجے کے فوجی افسران ملکر بعث سوشلسٹ پارٹی کی رہنمائی میں انقلابات برپا کیے۔ جن میں مصر کے جمال عبد الناصر کی ولولہ انگیز قیادت میں لیبیا ، شام ، عراق اور الجزائر میں بادشاہتوں کا خاتمہ کیاگیا اور تیل کی پیداوار کو قومی ملکیت میں لے لیا گیا۔ اس عمل سے عالمی سامراج بوکھلاہٹ کا شکار ہوگیا اور انھوں نے عالم عرب میں اس بادشاہ مخالف انقلاب کو روکنے کے لیے اسلامی بنیاد پرست جماعتیں تشکیل دیں۔ اس طرح سے بنیاد پرستی عالم عرب،مغربی افریقہ اورمشرق وسطی میں شروع ہوئی جوکہ دنیا بھرمیں پھیلنے کا سبب بنی۔