آف شور ٹیکس ریکوری30 ملین ڈالر تک محدود

OECDنے اربوں ڈالر کے کیسز ریفر کیے تھے، ایف بی آر کے تینوں زونز کی ناقص کارکردگی۔


Shahbaz Rana April 16, 2021
آف شور اثاثوں کے مالکان سے ڈیل کی شکایات پر وفاقی ٹیکس محتسب کا ازخود نوٹس۔ فوٹو: فائل

حکومت آف شور ٹیکس ریکوریز کی مد میں صرف 30 ملین ڈالر ہی حاصل کرسکی ہے جبکہ تنظیم برائے اقتصادی تعاون و ترقی ( او ای سی ڈی )نے اربوں ڈالر کے کیسز حکومت پاکستان کو ریفر کیے تھے۔

ایکسپریس ٹریبیون کو دستیاب دستاویزات کے مطابق ایف بی آر کے تین زونز کی جانب سے 1150کیسوں میں اوسطاً ٹیکس وصولی 25800ڈالر رہی جس کی وجہ ایف بی آر کراچی زون کی ناقص کارکردگی ہے۔ سرکاری دستاویزات ظاہر کرتی ہیں کہ ٹیکس بچانے کے ہزاروں آف شور کیسز میں پیشرفت تکلیف دہ حد تک سست رہی ہے۔

ریکارڈ کے مطابق ایف بی آر ہیڈکوارٹر سے کراچی، لاہور اور اسلام آباد کے تین آٹومیٹک ایکسچینج آف انفارمیشن (AEOI ) کو 2 بلین ڈالر مالیت کے 1580 کیس بھیجے گئے تھے۔ ایف بی آر ہیڈکوارٹر کے مرتب کردہ ڈیٹا کے مطابق گزشتہ ماہ تک 1150کیسز میں صرف 30 ملین ڈالر ریکور کیے جاسکے۔

باخبر ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ کراچی زون کی کارکردگی انتہائی خراب ہے اور آف شور اثاثے رکھنے والے افراد کے ساتھ ڈیل کی شکایتیں بھی آئی ہیں۔

ذرائع کے مطابق یہ معاملہ سابقہ وزیرخزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کے نوٹس میں بھی لایا گیا تھا۔ ٹیکس چوروں سے ڈیل کی شکایات پر وفاقی ٹیکس محتسب نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات شروع کردی ہیں کہ ایف بی آر کے تین فیلڈ آفس وزیراعظم اور عوام کو کیوں ناکام بنارہے ہیں۔

اس سلسلے میں بدھ کے روز وفاقی ٹیکس محتسب نے ایف بی آر کو نوٹس بھیجا ہے جس میں تینوں زون کے انسپکشن کے لیے افسران نامزد کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔