شاہراہ N25 سے بلوچستان میں ترقی کی نئی راہیں کھل گئیں
امریکی تعاون سے تعمیر ہونے والی شاہراہ سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں اضافہ ہوا۔
یو ایس ایڈ کی کوششوں سے بننے والی شاہراہ N25 کی مدد سے کاروبار میں اضافہ ہوا ہے۔
نائب صدر کوئٹہ چیمبر آف کامرس بدرالدین کاکڑ کا کہنا ہے کہ یو ایس ایڈ کی کوششوں سے بننے والی اس شاہراہ کی مدد سے کاروبار میں اضافہ ہوا۔معروف تاجر نصیب اللہ اچکزئی نے کہا کہ اس سڑک کے بننے سے بہت آسانی ہو گئی ہے۔ کاروبار کے نئے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔
امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی یو ایس اے آئی ڈی نے فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کے تعاون سے شاہراہ این 25 کے 111 کلومیٹر کی تعمیر مکمل کی۔
اس منصوبے پر ایف ڈبلیو او نے اکتوبر 2014 میں تعمیر کا آغاز کیا جس میں کچلاک کا بائی پاس روڈ ، 4 پل ، دو وزن والے سٹیشن اور تین ٹول پلازے شامل ہیں۔ شاہراہ این 25 پاکستان کو افغانستان اور اس کے وسط ایشیائی ہمسایہ ممالک سے جوڑ کر تجارت اور معاشی انضمام میں اضافے کا باعث بنی۔
نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے پراجیکٹ ڈائریکٹر ریاض احمد کا کہنا ہے کہ یو ایس اے آئی ڈی نے این ایچ اے کے ساتھ 2013 میں اس سڑک کی تعمیر سے متعلق ایم او یو سائن کیا تھا۔ جس کے بعد 2014 میں شاہراہ کے نا مکمل حصوں کی تعمیر کا کام شروع ہوا۔ اس شاہراہ کی تعمیر سے بلوچستان کے پسماندہ علاقوں سمیت افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کو بہت فائدہ پہنچ رہا ہے۔
نائب صدر کوئٹہ چیمبر آف کامرس بدرالدین کاکڑ کا کہنا ہے کہ یو ایس ایڈ کی کوششوں سے بننے والی اس شاہراہ کی مدد سے کاروبار میں اضافہ ہوا۔معروف تاجر نصیب اللہ اچکزئی نے کہا کہ اس سڑک کے بننے سے بہت آسانی ہو گئی ہے۔ کاروبار کے نئے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔
امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی یو ایس اے آئی ڈی نے فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کے تعاون سے شاہراہ این 25 کے 111 کلومیٹر کی تعمیر مکمل کی۔
اس منصوبے پر ایف ڈبلیو او نے اکتوبر 2014 میں تعمیر کا آغاز کیا جس میں کچلاک کا بائی پاس روڈ ، 4 پل ، دو وزن والے سٹیشن اور تین ٹول پلازے شامل ہیں۔ شاہراہ این 25 پاکستان کو افغانستان اور اس کے وسط ایشیائی ہمسایہ ممالک سے جوڑ کر تجارت اور معاشی انضمام میں اضافے کا باعث بنی۔
نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے پراجیکٹ ڈائریکٹر ریاض احمد کا کہنا ہے کہ یو ایس اے آئی ڈی نے این ایچ اے کے ساتھ 2013 میں اس سڑک کی تعمیر سے متعلق ایم او یو سائن کیا تھا۔ جس کے بعد 2014 میں شاہراہ کے نا مکمل حصوں کی تعمیر کا کام شروع ہوا۔ اس شاہراہ کی تعمیر سے بلوچستان کے پسماندہ علاقوں سمیت افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کو بہت فائدہ پہنچ رہا ہے۔