رمضان میں ذخیرہ اندوزوں کیخلاف کریک ڈاؤن ہوگا ایکسپریس فورم
وزیر اعظم مہنگائی کو سنجیدہ لے رہے ہیں، پرائس کنٹرول ایکٹ میں مزید سخت سزاؤں کیلیے قانون سازی پر غور ہو گا، شوکت بسرا
WASHINGTON:
حکومت نے رمضان میں ناجائز منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کیخلاف بڑے کریک ڈاؤن کا فیصلہ کر لیا، جس علاقے میں سرکاری ریٹ سے مہنگی اشیا فروخت ہوں گی، ذمہ دار ایم پی اے اور مقامی انتظامیہ ہوگی، پرائس کنٹرول ایکٹ میں مزید سخت سزاؤں کے لیے قانون سازی زیر غور، اب جرمانے کے بجائے قید کی سزا یقینی جائے گی۔
ماہ رمضان میں مہنگائی مصنوعی ہے، مہنگائی پر قابو پانے کیلیے پرائس کنٹرول کمیٹی بنائی جائے اور اس میں خواتین کو بھی لازمی شامل کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار حکومت، سول سوسائٹی اورتاجروں کے نمائندوں نے ''ماہ رمضان میں مہنگائی اور حکومتی اقدامات'' کے موضوع پر ''ایکسپریس فورم'' میں کیا۔
وزیراعظم کے ترجمان شوکت بسرا نے کہا وزیراعظم مہنگائی کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں، ہر منگل کو میٹنگ بلائی جاتی ہے اور وزیراعظم خود جائزہ لیتے ہیں، وزیراعظم نے سیاسی ٹیم، ٹائیگر فورس، اراکین اسمبلی ودیگر کو کہہ دیا ہے کہ مہنگائی پر قابو پانے میں کردار اد اکریں۔
جنرل سیکریٹری کریانہ مرچنٹ ایسوسی ایشن چودھری عظمت نے کہا کہ مہنگائی کا بحران مصنوعی ہے ملک میں کسی چیز کی کوئی کمی نہیں ہے، اشیائے خورونوش کی من مانی قیمتوں پر فروخت میں حکومتوں کا قصور ہے ، دکانداروں اور تاجروں کو ان کی مرضی کی قیمت دیں تو ہر چیز مل جاتی ہے مگر سرکاری ریٹ پر اشیاء فروخت کرنے پر تیار نہیں ہیں۔
نمائندہ سول سوسائٹی آمنہ ملک نے کہا کہ مہنگائی کا طوفان بہت دیر سے ہے ، ماہ رمضان میں اس میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے، گزشتہ برس جو اشیاء 5 ہزار روپے میں آتی تھی اب وہ ساڑھے 12 ہزار روپے میں مل رہی ہیں، لوگوں کے گھر کا بجٹ پورا نہیں ہو رہا، مہنگائی کم نہ ہوئی تو لوگ ڈپریشن و مایوسی کا شکار ہونگے۔
حکومت نے رمضان میں ناجائز منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کیخلاف بڑے کریک ڈاؤن کا فیصلہ کر لیا، جس علاقے میں سرکاری ریٹ سے مہنگی اشیا فروخت ہوں گی، ذمہ دار ایم پی اے اور مقامی انتظامیہ ہوگی، پرائس کنٹرول ایکٹ میں مزید سخت سزاؤں کے لیے قانون سازی زیر غور، اب جرمانے کے بجائے قید کی سزا یقینی جائے گی۔
ماہ رمضان میں مہنگائی مصنوعی ہے، مہنگائی پر قابو پانے کیلیے پرائس کنٹرول کمیٹی بنائی جائے اور اس میں خواتین کو بھی لازمی شامل کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار حکومت، سول سوسائٹی اورتاجروں کے نمائندوں نے ''ماہ رمضان میں مہنگائی اور حکومتی اقدامات'' کے موضوع پر ''ایکسپریس فورم'' میں کیا۔
وزیراعظم کے ترجمان شوکت بسرا نے کہا وزیراعظم مہنگائی کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں، ہر منگل کو میٹنگ بلائی جاتی ہے اور وزیراعظم خود جائزہ لیتے ہیں، وزیراعظم نے سیاسی ٹیم، ٹائیگر فورس، اراکین اسمبلی ودیگر کو کہہ دیا ہے کہ مہنگائی پر قابو پانے میں کردار اد اکریں۔
جنرل سیکریٹری کریانہ مرچنٹ ایسوسی ایشن چودھری عظمت نے کہا کہ مہنگائی کا بحران مصنوعی ہے ملک میں کسی چیز کی کوئی کمی نہیں ہے، اشیائے خورونوش کی من مانی قیمتوں پر فروخت میں حکومتوں کا قصور ہے ، دکانداروں اور تاجروں کو ان کی مرضی کی قیمت دیں تو ہر چیز مل جاتی ہے مگر سرکاری ریٹ پر اشیاء فروخت کرنے پر تیار نہیں ہیں۔
نمائندہ سول سوسائٹی آمنہ ملک نے کہا کہ مہنگائی کا طوفان بہت دیر سے ہے ، ماہ رمضان میں اس میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے، گزشتہ برس جو اشیاء 5 ہزار روپے میں آتی تھی اب وہ ساڑھے 12 ہزار روپے میں مل رہی ہیں، لوگوں کے گھر کا بجٹ پورا نہیں ہو رہا، مہنگائی کم نہ ہوئی تو لوگ ڈپریشن و مایوسی کا شکار ہونگے۔