خیبرپختون خوا حکومت کا سورہ رسم کے خلاف قانون سازی کا فیصلہ

کسی کے کیے کی سزا کسی دوسرے کو نہیں دینی چاہیے، صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی

کسی کے کیے کی سزا کسی دوسرے کو نہیں دینی چاہیے، صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی۔ فوٹو:فائل

کے پی حکومت نے سورہ رسم کے خلاف قانون سازی کا فیصلہ کیا ہے۔

ایکسپریس نیوزکے مطابق خیبرپختون خوا حکومت نے 'سورہ' رسم کے خلاف قانون سازی کا فیصلہ کیا ہے، اس حوالے سے صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ سورہ رسم کا معاملہ انتہائی حساس ہے اسے روکنے کے لیے قانون سازی ہونی چاہیے۔


شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ کسی کے کیے کی سزا کسی دوسرے کو نہیں دینی چاہیے، آج کی عورت پڑھی لکھی اور باشعور ہے، ایسا قانون نہیں ہونا چاہیے کہ عورت کی ذبردستی شادی کردی جائے، ایسی رسم کو روکنے کےلئے قانون سازی کی اشد ضرورت ہے، اس حوالے سے پولیس نے متعدد بار کارروائی کی ہے لیکن سورہ کے ملزمان اس لیے بچ جاتے ہیں کہ قانون میں سقم ہے۔

واضح رہے کہ خیبرپختون خوا کے دور افتادہ علاقوں میں آج بھی قبائلی سسٹم رائج ہے اور جب دو فریقین کے درمیان معاملہ قتل ہونے تک پہنچ جائے، تو قبائلی طریقے کے مطابق دونوں فریقین میں صلح کرائی جاتی ہے، جس کے تحت مقتول فریق کے لوگ قاتل سے صلح میں لڑکی، بہن، یا بھتیجی مانگتے ہیں، کئی بار ایک ہی وقت میں دو لڑکیوں کے رشتے مانگے جاتے ہیں، اس رسم کو " سورہ" کہا جاتا ہے۔

 
Load Next Story