غریبوں کے لیے صرف 250 روپے میں سوٹ سینے والا درزی

کاشف حسین  جمعـء 16 اپريل 2021
ٹیلر ماسٹر ضیا الحق ریلوے اسٹیشن پر کپڑے سیتے ہوئے (فوٹو : ایکسپریس)

ٹیلر ماسٹر ضیا الحق ریلوے اسٹیشن پر کپڑے سیتے ہوئے (فوٹو : ایکسپریس)

 کراچی: درزیوں نے سلائی کی اجرت میں مزید 200 روپے کا اضافہ کردیا اور اب مردانہ شلوار قیمص کی سلائی 800 سے بڑھا کر ایک ہزار روپے وصول کی جارہی ہے لیکن شہر میں ایک ایسا درزی بھی موجود ہے جو غریبوں کے لیے ملبوسات صرف 250 روپے میں سیتا ہے۔

کینٹ اسٹیشن کے قریب فٹ پاتھ پر ٹیلرنگ شاپ چلانے والے ٹیلر ماسٹر ضیاء الحق کا تعلق رحیم یار خان سے ہے۔ ماسٹر ضیاء الحق کم عمری میں پولیو کی وجہ سے دونوں پیروں سے معذور ہوگئے تھے، وہ 1990ء سے کراچی میں مقیم ہیں اور انہوں ںے معاشرے پر بوجھ بنے بغیر محنت مزدوری کرکے روزگار کمایا۔

ضیاء الحق ہاتھ سے چلنے والی سلائی مشین چلا کر کپڑے سیتے ہیں۔ ان کے گاہکوں میں کینٹ اسٹیشن پر مزدوری کرنے والے قلی، ہوٹلوں میں کام کرنے والے ویٹر، رکشا ٹیکسی ڈرائیور اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے دیگر مزدور شامل ہیں۔

ضیاء الحق عام دنوں میں غریب مزدوروں کے کپڑوں کی مرمت کرکے روزگار کماتے ہیں، زیادہ تر غریب طبقہ کہیں سے ملنے والے کپڑے اپنے ناپ کے مطابق کرنے کے لیے ضیاء الحق کی خدمات حاصل کرتا ہے اور ضیاء الحق کوئی اجرت طے کیے بغیر اور اکثر اوقات بغیر اجرت کے بھی سلائی کردیتے ہیں۔

Karachi tailor Master suit only 250 rupees 3

زیادہ تر افراد ان سے اپنے پھٹے ہوئے کپڑوں کی سلائی بھی کرواتے ہیں۔ کوئی پھٹی ہوئی جیب سلواتا ہے تو کوئی پھٹا ہواکالر تبدیل کروانے آتا ہے اور ضیاء الحق مسکراہٹ سجائے سب کا کام کردیتے ہیں۔

ضیاء الحق کا کہنا ہے کہ وہ دکان کرائے پر حاصل کرنے کے وسائل نہیں رکھتے اس لیے دو سال سے کینٹ اسٹیشن کے قریب فٹ پاتھ پر ہی ٹیلرنگ شاپ بنارکھی ہے، یہ فٹ پاتھ ہی ان کی دکان اور ان کا گھر ہے جہاں وہ سوتے بھی ہیں آمد و رفت کے لیے ہاتھ سے چلانے والی تین پہیوں کی سائیکل استعمال کرتے ہیں۔

ضیاء الحق نے بتایا کہ وہ مزدوروں کے پھٹے لباس کی سلائی کرکے یا آلٹریشن کرکے یومیہ پانچ چھ سو روپے کمالیتے ہیں، عموماً نئے ملبوسات کی سلائی نہیں آتی لیکن بعض اوقات کوئی نیا سوٹ سلنے آتا ہے تو وہ بھی کم سے کم پیسوں میں تیار کرکے دے دیتے ہیں۔

ماسٹر ضیاء الحق سلائی میں مہارت رکھتے ہیں لیکن نئے ملبوسات میں کاج اوورلاک، استری وغیرہ کے لیے آنا جانا نہیں کرسکتے اس لیے نئے ملبوسات کم ہی تیار کرتے ہیں، اس کے بجائے ایک اور ٹیلر 600 روپے سلائی میں سوٹ بک کرکے ان سے سلواتا ہے جو انہیں فی سوٹ 200 سے 250 روپے ادا کرتا ہے۔

Karachi tailor Master suit only 250 rupees 2

ماسٹر ضیاء الحق اب تک رشتہ ازدواج میں منسلک نہیں ہوئے۔ ماسٹر ضیاء الحق نے بتایا کہ ریلوے کا ایک ملازم جو فٹ پاتھوں پر بیٹھے ہوئے افراد کو تنگ کرتا ہے انہیں بھی اکثر فٹ پاتھ سے ٹیلرنگ کی دکان سمیٹنے کے لیے دھمکیاں دیتا رہتا ہے۔

ماسٹر ضیاء الحق نے ریلوے کے اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ فٹ پاتھوں پر روزگار کمانے والوں کو تنگ کرنے والے ایسے اہل کاروں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے کیونکہ ان جیسے افراد مین سڑک یا ریلوے اسٹیشن کے اردگر د نہیں بلکہ ایک پل کے سائے میں چھوٹی سی فٹ پاتھ پر گوشہ نشین ہیں جو کسی کی آمدورفت میں رکاوٹ بھی نہیں ڈالتے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔