میرے خلاف ایف آئی آر میں چینی کی قیمت بڑھنے کا کوئی ذکرنہیں جہانگیرترین
معلوم نہیں کردار کشی کون کر رہا ہے لیکن پتا چل جائے گا، جہانگیر ترین
جہانگیر ترین کا کہنا ہے کہ میرے خلاف ایف آئی آر میں چینی کی قیمت بڑھنے کا کوئی ذکرنہیں.
لاہور بینکنگ کورٹ میں پیشی کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے جہانگیر ترین نے کہا کہ میرے خلاف 3 مقدمات ہیں ان میں شوگر مل اور چینی کی قیمت بڑھنے کا کوئی ذکر نہیں ، میرے خلاف 8 سے 10 پرانے معاملات کی آیف آئی آر درج کی گئی ہیں، میں نے سیاست سے کاروبار نہیں بنایا، میں پہلے کاشت کار تھا، پھر بزنس مین اور اس کے بعد سیاستدان بنا، میں انکم ٹیکس دیتا ہوں اور مالی معاملات میں شفاف ہوں، جو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں ان میں فرضی کہانی بنائی گئی ہے۔
جہانگیر ترین نے کہا کہ سوا سال سے وزیراعظم ہاؤس نہیں گیا،میری پاکستان میں ایک نیک نامی ہے، میرے خلاف بےبنیاد الزامات لگا کر ساکھ متاثر کرنے کی کوشش کی گئی، معلوم نہیں کردار کشی کون کر رہا ہے، لیکن پتا چل جائے گا۔
اس سے قبل جہانگیر ترین لاہور کی بینکنگ کورٹ میں پیش ہوئے، بینکنگ کورٹ لاہور نے جہانگیر ترین اور علی ترین کی ضمانت میں 3مئی تک توسیع کردی۔ ان کے ہمراہ 26 ارکان قومی و صوبائی اسمبلی تھے۔ جن میں راجا ریاض، سمیع گیلانی،مبین عالم،خواجہ شیراز، نعمان لنگڑیال، اجمل چیمہ، نذیر چوہان، اسلم بھروانہ، خرم لغاری، عمر آفتاب ڈھلوں، زوار بلوچ، نذیر بلوچ، لالہ طاہر رندھاوا، عبدالحئی دستی، فیصل جبوانہ، رفاقت گیلانی، امیر محمد خان،عون چوہدری اور عمران شاہ شامل ہیں۔
لاہور بینکنگ کورٹ میں پیشی کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے جہانگیر ترین نے کہا کہ میرے خلاف 3 مقدمات ہیں ان میں شوگر مل اور چینی کی قیمت بڑھنے کا کوئی ذکر نہیں ، میرے خلاف 8 سے 10 پرانے معاملات کی آیف آئی آر درج کی گئی ہیں، میں نے سیاست سے کاروبار نہیں بنایا، میں پہلے کاشت کار تھا، پھر بزنس مین اور اس کے بعد سیاستدان بنا، میں انکم ٹیکس دیتا ہوں اور مالی معاملات میں شفاف ہوں، جو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں ان میں فرضی کہانی بنائی گئی ہے۔
جہانگیر ترین نے کہا کہ سوا سال سے وزیراعظم ہاؤس نہیں گیا،میری پاکستان میں ایک نیک نامی ہے، میرے خلاف بےبنیاد الزامات لگا کر ساکھ متاثر کرنے کی کوشش کی گئی، معلوم نہیں کردار کشی کون کر رہا ہے، لیکن پتا چل جائے گا۔
اس سے قبل جہانگیر ترین لاہور کی بینکنگ کورٹ میں پیش ہوئے، بینکنگ کورٹ لاہور نے جہانگیر ترین اور علی ترین کی ضمانت میں 3مئی تک توسیع کردی۔ ان کے ہمراہ 26 ارکان قومی و صوبائی اسمبلی تھے۔ جن میں راجا ریاض، سمیع گیلانی،مبین عالم،خواجہ شیراز، نعمان لنگڑیال، اجمل چیمہ، نذیر چوہان، اسلم بھروانہ، خرم لغاری، عمر آفتاب ڈھلوں، زوار بلوچ، نذیر بلوچ، لالہ طاہر رندھاوا، عبدالحئی دستی، فیصل جبوانہ، رفاقت گیلانی، امیر محمد خان،عون چوہدری اور عمران شاہ شامل ہیں۔