مارچ میں درآمدات 3سال کی بلندترین سطح پر پہنچ گئیں
ترسیلاتِ زر جاری کھاتے کا خسارہ متوازن رکھنے میں مددگار ثابت ہوئیں، طاہر عباس
مارچ 2021ء میں ملکی درآمدات 3سال کی بلند ترین سطح 5.66 ارب ڈالر پر پہنچ گئیں۔
درآمدات میں اضافہ اس امر کا اشارہ ہے کہ کووڈ کی تیسری لہر کے دوران ملک میں اقتصادی سرگرمیاں فروغ پارہی ہیں۔ تاہم بڑھتی ہوئی درآمدات کی وجہ سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں بھی اضافہ متوقع ہے۔ اہم درآمدات میں چینی، تیل اور گیس، کھادیں، حشرات کش ادویہ، آٹوموبائل، موبائل فون اور صنعتی مشینری اور آلات شامل ہیں۔
مارچ 2020ء میں درآمداتی بل کا حجم 3.30 ارب ڈالر تھا جو مارچ 2021ء میں 71 فیصد اضافے سے 5.66 ارب ڈالر کی بلند سطح پر پہنچ گیا ہے۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھنے سے بین الاقوامی ادائیگیوں کی گنجائش محدود ہوجائے گی۔
ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے عارف حبیب لمیٹڈ کے ریسرچ ہیڈ طاہر عباس نے کہا کہ حالیہ تجارتی اعدادوشمار اس بات کی غمازی نہیں کرتے کہ معیشت نمو پارہی ہے۔ اچھی بات یہ ہے کہ مارچ میں درآمدات کے ساتھ ساتھ برآمداتی حجم بھی وسیع ہوا ہے۔
پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس کے مطابق مارچ میں برآمدات 31 فیصد اضافے سے 2.36 ارب ڈالر رہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ درآمدات کے مقابلے میں برآمدات میں اضافے کی رفتار آدھی بھی نہیں ہے۔ طاہر عباس کے مطابق بیرون ملک ملک کارکنان کی ترسیلاتِ زر جاری کھاتے کا خسارہ متوازن رکھنے میں مددگار ثابت ہوئی ہیں۔
درآمدات میں اضافہ اس امر کا اشارہ ہے کہ کووڈ کی تیسری لہر کے دوران ملک میں اقتصادی سرگرمیاں فروغ پارہی ہیں۔ تاہم بڑھتی ہوئی درآمدات کی وجہ سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں بھی اضافہ متوقع ہے۔ اہم درآمدات میں چینی، تیل اور گیس، کھادیں، حشرات کش ادویہ، آٹوموبائل، موبائل فون اور صنعتی مشینری اور آلات شامل ہیں۔
مارچ 2020ء میں درآمداتی بل کا حجم 3.30 ارب ڈالر تھا جو مارچ 2021ء میں 71 فیصد اضافے سے 5.66 ارب ڈالر کی بلند سطح پر پہنچ گیا ہے۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھنے سے بین الاقوامی ادائیگیوں کی گنجائش محدود ہوجائے گی۔
ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے عارف حبیب لمیٹڈ کے ریسرچ ہیڈ طاہر عباس نے کہا کہ حالیہ تجارتی اعدادوشمار اس بات کی غمازی نہیں کرتے کہ معیشت نمو پارہی ہے۔ اچھی بات یہ ہے کہ مارچ میں درآمدات کے ساتھ ساتھ برآمداتی حجم بھی وسیع ہوا ہے۔
پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس کے مطابق مارچ میں برآمدات 31 فیصد اضافے سے 2.36 ارب ڈالر رہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ درآمدات کے مقابلے میں برآمدات میں اضافے کی رفتار آدھی بھی نہیں ہے۔ طاہر عباس کے مطابق بیرون ملک ملک کارکنان کی ترسیلاتِ زر جاری کھاتے کا خسارہ متوازن رکھنے میں مددگار ثابت ہوئی ہیں۔