جمہوریہ چیک کا 18 روسی سفارتکاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم
روسی سفارتکار 2014 کے بم دھماکوں میں ملوث اور روسی خفیہ ایجنسی کے لیے کام کررہے تھے، چیک وزیراعظم
جمہوریہ چیک نے 2014 کے دھماکوں میں ملوث ہونے کے الزام میں 18 روسی سفارتکاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیدیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق 2014 میں ہونے والے دھماکوں کے الزام میں چیک جمہوریہ نے 18 روسی سفارتکاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیدیا ہے۔ چیک جمہوریہ کے وزیراعظم آندرج بابیس نے ٹیلی ویژن خطاب میں کہا کہ انٹیلیجنس ایجنسیز کے پاس واضح شواہد موجود ہیں کہ 2014 میں ہونے والے بم دھماکوں میں روسی خفیہ ایجنسی کے افسران ملوث تھے جب کہ 18 ایسے روسی سفارتکاروں کی بھی شناخت کی گئی ہے جو روسی خفیہ ایجنسی کے لیے کام کررہے تھے، اسی وجہ سے ان سفارتکاروں کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔
واضح رہے کہ 2014 میں جمہوریہ چیک میں اسلحہ ڈپو میں خوفناک دھماکا ہوا تھا جہاں 50 میٹرک ٹن کے قریب گولہ بارود اور اسلحہ موجود تھا جس میں 2 افراد ہلاک ہوگئے تھے جب کہ اسی سال کے آخر میں اسی اسلحہ ڈپو میں ایک اور دھماکا ہوا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق 2014 میں ہونے والے دھماکوں کے الزام میں چیک جمہوریہ نے 18 روسی سفارتکاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیدیا ہے۔ چیک جمہوریہ کے وزیراعظم آندرج بابیس نے ٹیلی ویژن خطاب میں کہا کہ انٹیلیجنس ایجنسیز کے پاس واضح شواہد موجود ہیں کہ 2014 میں ہونے والے بم دھماکوں میں روسی خفیہ ایجنسی کے افسران ملوث تھے جب کہ 18 ایسے روسی سفارتکاروں کی بھی شناخت کی گئی ہے جو روسی خفیہ ایجنسی کے لیے کام کررہے تھے، اسی وجہ سے ان سفارتکاروں کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔
واضح رہے کہ 2014 میں جمہوریہ چیک میں اسلحہ ڈپو میں خوفناک دھماکا ہوا تھا جہاں 50 میٹرک ٹن کے قریب گولہ بارود اور اسلحہ موجود تھا جس میں 2 افراد ہلاک ہوگئے تھے جب کہ اسی سال کے آخر میں اسی اسلحہ ڈپو میں ایک اور دھماکا ہوا تھا۔