جھوٹی خبروں نے ٹیڑھے لوگو والے آئی فون کو قیمتی بنا دیا

اس ’نایاب‘ آئی فون کو خریدنے کےلیے ایک سوشل میڈیا صارف نے 5000 ڈالر تک کی پیشکش کر ڈالی


ویب ڈیسک April 19, 2021
اس ’نایاب‘ آئی فون کو خریدنے کےلیے ایک سوشل میڈیا صارف نے پانچ ہزار تک کی پیشکش کردی۔ (تصاویر: سوشل میڈیا)

WASHINGTON: سوشل میڈیا پر جھوٹی خبروں نے ٹیڑھے اور کھسکے ہوئے لوگو والے آئی فون 11 کو اس کی اصل قیمت سے کہیں زیادہ مہنگا بنا دیا۔

خبروں کے مطابق، گزشتہ ہفتے ''انٹرنل آرکائیو'' نامی ایک ٹوئٹر اکاؤنٹ سے آئی فون 11 کی کچھ تصویریں شیئر کرائی گئیں جن پر ایپل کارپوریشن کا لوگو معمولی سا ٹیڑھا اور اپنی جگہ سے معمولی سا کھسکا ہوا تھا۔

https://twitter.com/ArchiveInternal/status/1380511781131550722

ٹویٹ میں لکھا تھا کہ یہ آئی فون 11 بہت نایاب ہے اور 2700 ڈالر میں فروخت ہوا ہے، کیونکہ دس کروڑ میں سے کوئی ایک آئی فون ہی ایسا ہوتا ہے کہ جس پر لوگو غلط چھپ جائے۔

اس ٹویٹ اور متعلقہ خبر کے بعد دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر پوسٹس اور ویڈیوز کا انبار لگ گیا جبکہ ایسی ہر ویڈیو میں اس آئی فون 11 کے بارے میں خوب بڑھا چڑھا کر سچی جھوٹی باتیں بیان کی گئی تھیں۔

البتہ، ایک سوشل میڈیا صارف نے وضاحت کی کہ ایپل کارپوریشن میں مصنوعات کے معیار کا خصوصیت سے خیال رکھا جاتا ہے، چاہے وہ فون کا کور ہی کیوں نہ ہو۔

بھرپور احتیاط سے چیکنگ کے باوجود، اگر کھسکے ہوئے اور ٹیڑھے لوگو والا آئی فون 11 کسی صارف تک پہنچ گیا ہے تو یہ واقعی بے حد نایاب ہے۔ بلاشبہ، دس کروڑ میں سے کوئی ایک ایپل آئی فون ہی ایسا ہوسکتا ہے۔

بعض شائقین نے مبینہ طور پر 2700 ڈالر میں فروخت ہونے والے اس آئی فون کو اور بھی زیادہ قیمتی بنا کر پیش کردیا اور اس کی قیمت لاکھوں ڈالر میں بتانے لگے۔



تاہم چند دن بعد ایسی ہی ایک جھوٹی سوشل میڈیا پوسٹ کے جواب میں ''وائی شیمیزو ڈی'' نامی ایک جاپانی صارف نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ یہ آئی فون 11 اس کی ملکیت ہے جسے فروخت کرنے کی وہ بہت کوشش کرچکا ہے، لیکن کسی نے اسے نہیں خریدا۔ لہذا یہ اب تک اُسی کے پاس ہے۔

https://twitter.com/closeup_miracle/status/1381563023479824389

اس ''نایاب'' آئی فون کو خریدنے کےلیے ایک سوشل میڈیا صارف نے 5000 ڈالر تک کی پیشکش کر ڈالی لیکن شیمیزو نے جواب دیا کہ اب وہ اس آئی فون کو فروخت کرنے کا ارادہ ترک کرچکا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔