رسائل خواتین کی من پسند تفریح

جرائد کا چنائو آپ کی شخصیت پر اثرانداز ہوتا ہے


Nadia Fatima Rizvi January 13, 2014
جرائد کا چنائو آپ کی شخصیت پر اثرانداز ہوتا ہے۔ فوٹو: فائل

خواتین کی ایک بہت بڑی تعداد ماہ نامہ رسائل اور ڈائجسٹوں کا مطالعہ انتہائی شوق و ذوق سے کرتی ہے۔

ان ڈائجسٹوں میں عموماً معاشرتی و سماجی اور گھریلو سطح پر مبنی مختلف کہانیاں، افسانے اور ناول ہوتے ہیں، جو خواتین کی خصوصی توجہ اور دل چسپی کا باعث ہوتے ہیں۔ ماہ نامہ ڈائجسٹوں کی رسیا گھریلو خواتین اپنے فارغ اوقات، جب کہ ملازمت پیشہ خواتین وقت نکال کر اس کا مطالعہ کرتی ہیں۔ کہانیوں اور ناولوں کے ڈائجسٹوں کے علاوہ کھانا پکانے کی تراکیب پر مبنی رسالے بھی خواتین میں بہت مقبول ہیں اکثر وبیش تر خواتین کا کہنا ہے کہ انہوںنے کھانا پکانا انہی رسائل کی مدد سے سیکھا ہے۔

خواتین کے رسائل اور ڈائجسٹوں میں چھپنے والی کہانیاں ہمارے معاشرے کے ہی کسی مسئلے پر لکھی گئی ہوتی ہیں۔ جس کا مقصد اصلاح اور نصیحت ہوتا ہے۔ ہمارے ہاں چوں کہ تعلیم کا تناسب بہت کم ہے اور خواتین کی اکثریت کم پڑھی لکھی اور زمانے کی اونچ نیچ کے حوالے سے کچھ محدود سوچ رکھتی ہے۔ اس لیے یہ رسائل ان کی تعلیم اور تربیت کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہیں۔ جس طرح ہر چیز کے دو پہلو ہوتے ہیں، مثبت اور منفی، بالکل اسی طرح ان رسائل اور ڈائجسٹوں میں مثبت اور منفی سمتیں ہوتی ہیں، یہ قاری پر منحصر ہوتا ہے کہ آپ کس سمت کا انتخاب کرتی ہیں۔ درست سمت کے لیے ہمیں صاف ستھرے ادب کو پڑھنا چاہیے۔

کتاب کو بہترین ساتھی اسی بنا پر کہا جاتا ہے کہ ہم اس کے ذریعے بہت سی چیزوں سے آگاہی حاصل کر لیتے ہیں۔ زندگی کے بہت سے پہلوئوں سے واقف ہو جاتے ہیں۔ بہت سے مسائل کے حوالے سے آگہی و ادراک کے در ہم پر کھلتے چلے جاتے ہیں۔ ہم ایک نئے جہت میں داخل ہو جاتے ہیں، گویا ذہن اندھیرے سے نکل کر روشنی میں چلا آتاہے۔ وہ باتیں معلومات اور زندگی کی سچائیاں و تلخیاں جو ہم نہیں جانتے وہ مطالعے کے ذریعے بخوبی جان لیتے ہیں اور اسی مطالعے کی بدولت ہم زندگی کے فلسفے کو سمجھ کر ان سے راہ نمائی حاصل کرتے ہیں۔ کہانیاں محض خیالی بیان نہیں ہوتا، دراصل حقیقی زندگیوں کی تلخیاں اور صعوبتوں کے رنگ بھرپور طور پر اس میں جھلکتے نظر آتے ہیں۔

ماہانہ رسائل کی بہت سی خواتین اہل قلم ہیں، جنہوں نے خواتین کے ذوق مطالعہ کی آب یاری کے ساتھ ان کی فکری تربیت میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ بہت سی خواتین لکھاری ایسی بھی ہیں جن کی تعلیم واجبی ہے، مگر ان کی لکھی کہانیاں خواتین بہت شوق و ذوق کے ساتھ پڑھتی ہیں۔ ایسی خواتین کی اس کام یابی میں بہت بڑا کردرا ان رسائل کا بھی ہے کہ آج وہ خود ان رسائل کا حصہ ہیں، جب کہ کچھ تو نہایت شان دار طریقے سے برقی ذرایع ابلاغ تک کام یابی کے جھنڈے گاڑ رہی ہیں۔

ماہ نامہ ڈائجسٹ کی مقبولیت کے ثبوت کو یہ بات کافی ہے کہ آج بے شمار چینلز کی موجودگی میں بھی ڈائجسٹ پڑھے جا رہے ہیں۔ ان ڈائجسٹ کے ذریعے خواتین آج بھی مطالعے کی عادت سے جڑی ہیں، جو ایک اچھی بات ہے۔ تاہم اس میں چھپنے والے مواد کو لے کر احساس محرومی کے مسائل بھی پیدا ہو رہے ہیں۔ خواتین قلم کاروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے قارئین کی ذہنی سطح کے مطابق لکھیں، تاکہ انہیں صحیح اور غلط کے چنائو میں دشواری نہ ہو۔ دوسری طرف خواتین کوبھی چاہیے کہ وہ اپنے لیے ایسے رسائل کا انتخاب کریں، جو محض زبان کا چٹخارہ نہ ہوں۔ اگر آپ یہ سمجھتی ہیں کہ اس میں چھپنے والا مواد آپ پر برا اثر نہیں چھوڑ رہا تو یہ بھی دھیان رکھیں کہ ہو سکتا ہے، گھر میں موجود دیگر خواتین اور بچیاں اس کے منفی اثرات کی زد میں نہ آجائیں۔ اس لیے ایسے صحت مند رسائل کا انتخاب کریں، جس سے سوچ و فکر کے نئے در وا ہوں۔ محض آپ کی وقت گزاری نہ ہو، بلکہ آپ کو کچھ حاصل ہو، ایسا نہ ہو کہ رسائل کے ذریعے آپ زمینی حقائق سے دور ہو کر محض افسانوی دنیا میں مگن رہنے لگیں، جہاں لامتناہی خواہشات کا سلسلہ ہی ختم نہیں ہوتا اور بعض اوقات نہایت تلخ تجربات اٹھانے پڑ جاتے ہیں۔

اس بات سے قطعاً انکار نہیں ہے کہ بعض افسانے واقعی افسانوی ہوتے ہیں جن کا حقیقت سے دور دور تک تعلق نہیں ہوتا ایسے افسانے آپ فکشن سمجھ کر محض اپنے ذہن اور طبیعت کو تازہ کرنے کی غرض سے پڑھیے، کیوں کہ زندگی کے تلخ حقائق سہہ کر ہمارا دل خود چاہتا ہے کہ کچھ وقت کے لیے خوابوں و خیالوں کی دنیا میں چلے جائیں۔ مطالعہ ایک اچھی عادت ہے، مگر ہماری یہ کوشش ہونی چاہیے کہ بامقصد اصلاحی اور صحت مند تفریحی ادب کا مطالعہ کریں، تاکہ ہمارے خیالات کو وسعت اور گفتگو کو بہتر ذخیرہ الفاظ میسر آئیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں