گزشتہ 20 برس سے صحرازدگی سے نبردآزما جوڑا

چینی جوڑے نے ریٹائرمنٹ کے بعد سینکڑوں ایکڑ رقبے پر پودے اگانے کا کام کیا ہے جو اب تک جاری ہے


ویب ڈیسک April 19, 2021
تصویر میں ٹوبوباٹو اور ان کی اہلیہ ریگستان میں شجرکاری کررہے ہیں اور یہ کام گزشتہ 20 برس سے جاری ہے۔ فوٹو: اوڈٹی سینٹرل

صحرازدگی کا عفریت پوری دنیا کو نگل رہا ہے۔ اس ضمن میں باہمت چینی جوڑے نے ریگستان کو روکنے کے لئے گزشتہ 20 برس میں سینکڑوں ہیکٹر بنجر زمین پر شجرکاری کا بیڑہ اٹھایا ہے۔

70 سالہ ٹوبو باٹو اور ان کی بیگم نے دنیا کے تیسرے سب سے بڑے ریگستان، بادین جاران کو سرسبز بنانے کا مشن شروع کیا تھا جو اب بھی جاری ہے۔ یہ صحرا منگولیا کے صحرائے گوبی سے متصل ہے۔ 2002 میں اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد انہوں نے کئی اقسام کے شجرلگا کر ریگستان کی پیشقدمی روکنے کا آغاز کیا ہے۔



سب سے پہلے 50 پودے لگائے گئے اور اب وہ ہزاروں پودے سالانہ لگاتے ہیں۔ اس طرح لق و دق ریگستان میں 266 ہیکٹر کا ایک نخلستان وجود میں آچکا ہے۔ ان میں لاکھوں درخت ایسے ہیں جو صحرازدگی کے سامنے کسی چٹان کی مانند کھڑے ہیں۔ وہ اپنے قائم شدہ جنگل سے 100 کلومیٹر دور رہتے ہیں اور ایک طویل سفر طے کرکے یہاں پہنچتے ہیں۔



شروع میں ٹوبو باٹو اوران کی بیگم کا بہت مذاق اڑایا گیا۔ کئی لوگوں نے پہلے ہی ان کی ناکامی کی پیشگوئی کردی لیکن دونوں میاں بیوی نے ہمت نہیں ہاری اور اپنا مشن جاری رکھا۔ اب 19 برس میں وہ ہزاروں لاکھوں درخت لگاچکے ہیں۔ اب یہ جنگل ان کی آمدنی کا ذریعہ بن چکا ہے اور ایک نباتاتی دوا ساڑھے پندرہ ڈالر فی کلوگرام فروخت ہوتی ہے جس سے اچھی آمدنی ہوجاتی ہے۔

واضح رہے کہ شدید کمزوری اور امراض کے باوجود بھی یہ دونوں شجرکاری میں مصروف ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں