ٹیکس ٹیرف بڑھانے کے لیے IMF کی پھر یاددہانی
آئندہ مالی سال میں جی ایس ٹی اور پرسنل انکم ٹیکس ریفارمز کا نفاذ ہونا چاہیے، ٹریساسنچے
عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) نے ایک بار پھر پاکستان پر ٹیکس اور انرجی اصلاحات کے نفاذ کے لیے زور دیا ہے جن کا مقصد سرکاری قرض میں کمی اور پاور سیکٹر کو مالیاتی لحاظ سے خودکفیل بنانا ہے۔
آئی ایم ایف کی مقامی نمائندہ ٹریسا ڈبن سنچے نے گذشتہ روز پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس ( پی آئی ڈی ای) کے تحت ویبینار میں کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کے مقاصد بدستور ایجنڈے کا حصہ ہیں جس کی تکمیل پروگرام کے نفاذ کے دوران ضروری ہے۔ انھوں نے ریونیو میں اضافے اور quasi-fiscal آپریشنز کے خاتمے کو آئی ایم ایف پروگرام کے کلیدی مقاصد کے طور پر واضح کیا۔
آئی ایم ایف کی مقامی سربراہ نے اپنے خطاب کے دوران بار بار ٹیکس اور پاور ٹیرف سے متعلق اقدامات پر عمل درآمد پر زور دیا جن پر گذشتہ ماہ آئی ایم ایف کے ساتھ اتفاق رائے ہوا تھا۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ وزیرخزانہ کی تبدیلی سے ہماری اپروچ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا اور ہم شوکت ترین کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔
آئی ایم ایف کی مقامی سربراہ نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں جنرل سیلز ٹیکس اور پرسنل انکم ٹیکس ریفارمز کا نفاذ ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاور سیکٹر ایک ایسی صورتحال میں ہے جو بڑے چیلنجنگ ہے، اور جو مسلسل اصلاحات کی متقاضی ہے۔
دوسری جانب نئے وزیرخزانہ شوکت ترین گذشتہ وزیراعطم کے معاون خصوصی برائے ریونیو ڈاکٹر وقار مسعود کے ہمرا کیو بلاک پہنچے اور باضابطہ طور پر اپنی ذمے داریاں سنبھال لیں۔ انھوں نے کہا کہ وہ جلد اپنی ترجیحات کا اعلان کریں گے۔
آئی ایم ایف کی مقامی نمائندہ ٹریسا ڈبن سنچے نے گذشتہ روز پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس ( پی آئی ڈی ای) کے تحت ویبینار میں کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کے مقاصد بدستور ایجنڈے کا حصہ ہیں جس کی تکمیل پروگرام کے نفاذ کے دوران ضروری ہے۔ انھوں نے ریونیو میں اضافے اور quasi-fiscal آپریشنز کے خاتمے کو آئی ایم ایف پروگرام کے کلیدی مقاصد کے طور پر واضح کیا۔
آئی ایم ایف کی مقامی سربراہ نے اپنے خطاب کے دوران بار بار ٹیکس اور پاور ٹیرف سے متعلق اقدامات پر عمل درآمد پر زور دیا جن پر گذشتہ ماہ آئی ایم ایف کے ساتھ اتفاق رائے ہوا تھا۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ وزیرخزانہ کی تبدیلی سے ہماری اپروچ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا اور ہم شوکت ترین کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔
آئی ایم ایف کی مقامی سربراہ نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں جنرل سیلز ٹیکس اور پرسنل انکم ٹیکس ریفارمز کا نفاذ ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاور سیکٹر ایک ایسی صورتحال میں ہے جو بڑے چیلنجنگ ہے، اور جو مسلسل اصلاحات کی متقاضی ہے۔
دوسری جانب نئے وزیرخزانہ شوکت ترین گذشتہ وزیراعطم کے معاون خصوصی برائے ریونیو ڈاکٹر وقار مسعود کے ہمرا کیو بلاک پہنچے اور باضابطہ طور پر اپنی ذمے داریاں سنبھال لیں۔ انھوں نے کہا کہ وہ جلد اپنی ترجیحات کا اعلان کریں گے۔