کوئی بھی ملک ’بیلٹ اینڈ روڈ‘ منصوبے میں شامل ہوسکتا ہے چینی صدر
چند ممالک کے ضوابط کو دوسرے ملکوں پر جبراً مسلط کرنے سے گریز کرنا چاہیے، شی جن پھنگ
چینی صدر شی جن پھنگ نے آج صوبہ ہائی نان کے قصبے ہو آؤ میں منعقدہ ''بو آؤ ایشیائی فورم 2021 سالانہ اجلاس'' کی افتتاحی تقریب سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین، ایشیا کے ساتھ مل کر آگے بڑھ رہا ہے اور دنیا کے ساتھ مل کر ترقی کررہا ہے۔
ان کی تقریر کا عنوان تھا ''ایک ہی کشتی پر سوار ہوکر مشکلات کو دور کریں اور ہم نصیب مستقبل کےلیے کوشش کریں۔''
شی جن پھنگ نے کہا کہ 20 برسوں میں ایشیائی ممالک میں علاقائی اقتصادی یکجہتی اور اقتصادی و سماجی ترقی کو فروغ دیا گیا ہے جس کی وجہ سے ایشیا، عالمی معیشت میں سب سے لچک دار اور اضافے کی ممکنہ صلاحیت کا حامل علاقہ بن چکا ہے۔
چین اصلاحات اور کھلے پن کو فروغ دے رہا ہے اور علاقائی تعاون کو مثبت طور پر آگے بڑھا رہا ہے؛ ایشیا کے ساتھ مل کر آگے بڑھ رہا ہے اور اور دنیا کے ساتھ مل کر ترقی کررہا ہے۔
شی جن پھنگ نے کہا کہ عالمی معاملات کو مشترکہ مشاورت کے ذریعے حل کرنا چاہیے، عالمی مستقبل کو مختلف ممالک کو مل کر سنبھالنا چاہیے، کسی ایک یا چند ممالک کے ضوابط کو دوسرے ممالک پر جبری طور پر مسلط کرنے سے گریز کرنا چاہیے اور بعض ملکوں کی یک طرفہ پسندی کو دنیا کی قیادت نہیں کرنی چاہیے۔
انہوں نے زور دیا کہ مختلف ممالک کے درمیان اچھے تعلقات کےلیے مساویانہ سلوک، باہمی احترام اور اعتماد پیشگی شرائط ہیں۔ دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنا عوامی خواہش کے منافی ہے۔
امن، ترقی، مساوات، انصاف، جمہوریت اور آزادی جیسی بنی نوع انسان کی مشترکہ اقدار کو بروئے کار لایا جانا چاہیے اور مختلف تہذیب و تمدن کے درمیان تبادلوں و باہمی استفادے کو فروغ دینا چاہیے۔
چینی صدر نے اعادہ کیا کہ 'دی بیلٹ اینڈ روڈ' ایسا روشن راستہ ہے جس پر سب لوگ ساتھ مل کر گامزن ہیں۔ جو بھی ملک اس میں دلچسپی رکھتا ہے، اس میں شامل ہوسکتا ہے۔ صدر شی نے کہا کہ 2030 تک 'دی بیلٹ اینڈ روڈ' کی مشترکہ تعمیر سے دنیا کے 76 لاکھ افراد انتہائی غربت سے، جبکہ مزید 3 کروڑ 20 لاکھ افراد درمیانی غربت سے نکل سکیں گے۔
''ہم شراکت داروں کے ساتھ مل کر دی بیلٹ اینڈ روڈ کو غربت کے خاتمے اور ترقی کا راستہ بنائیں گے اور بنی نوع انسان کی مشترکہ خوشحالی کے لیے اپنی خدمات سر انجام دیں گے،'' چینی صدر نے کہا۔
ان کی تقریر کا عنوان تھا ''ایک ہی کشتی پر سوار ہوکر مشکلات کو دور کریں اور ہم نصیب مستقبل کےلیے کوشش کریں۔''
شی جن پھنگ نے کہا کہ 20 برسوں میں ایشیائی ممالک میں علاقائی اقتصادی یکجہتی اور اقتصادی و سماجی ترقی کو فروغ دیا گیا ہے جس کی وجہ سے ایشیا، عالمی معیشت میں سب سے لچک دار اور اضافے کی ممکنہ صلاحیت کا حامل علاقہ بن چکا ہے۔
چین اصلاحات اور کھلے پن کو فروغ دے رہا ہے اور علاقائی تعاون کو مثبت طور پر آگے بڑھا رہا ہے؛ ایشیا کے ساتھ مل کر آگے بڑھ رہا ہے اور اور دنیا کے ساتھ مل کر ترقی کررہا ہے۔
شی جن پھنگ نے کہا کہ عالمی معاملات کو مشترکہ مشاورت کے ذریعے حل کرنا چاہیے، عالمی مستقبل کو مختلف ممالک کو مل کر سنبھالنا چاہیے، کسی ایک یا چند ممالک کے ضوابط کو دوسرے ممالک پر جبری طور پر مسلط کرنے سے گریز کرنا چاہیے اور بعض ملکوں کی یک طرفہ پسندی کو دنیا کی قیادت نہیں کرنی چاہیے۔
انہوں نے زور دیا کہ مختلف ممالک کے درمیان اچھے تعلقات کےلیے مساویانہ سلوک، باہمی احترام اور اعتماد پیشگی شرائط ہیں۔ دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنا عوامی خواہش کے منافی ہے۔
امن، ترقی، مساوات، انصاف، جمہوریت اور آزادی جیسی بنی نوع انسان کی مشترکہ اقدار کو بروئے کار لایا جانا چاہیے اور مختلف تہذیب و تمدن کے درمیان تبادلوں و باہمی استفادے کو فروغ دینا چاہیے۔
چینی صدر نے اعادہ کیا کہ 'دی بیلٹ اینڈ روڈ' ایسا روشن راستہ ہے جس پر سب لوگ ساتھ مل کر گامزن ہیں۔ جو بھی ملک اس میں دلچسپی رکھتا ہے، اس میں شامل ہوسکتا ہے۔ صدر شی نے کہا کہ 2030 تک 'دی بیلٹ اینڈ روڈ' کی مشترکہ تعمیر سے دنیا کے 76 لاکھ افراد انتہائی غربت سے، جبکہ مزید 3 کروڑ 20 لاکھ افراد درمیانی غربت سے نکل سکیں گے۔
''ہم شراکت داروں کے ساتھ مل کر دی بیلٹ اینڈ روڈ کو غربت کے خاتمے اور ترقی کا راستہ بنائیں گے اور بنی نوع انسان کی مشترکہ خوشحالی کے لیے اپنی خدمات سر انجام دیں گے،'' چینی صدر نے کہا۔