شہر میں بکروں کی فروخت کیلیے 15 مقامات پر منڈیاں قائم ہیں

ہر ہفتے 25 ہزار بکرے فروخت کیے جاتے ہیں،مہنگائی کے باعث فروخت میں 60 فیصد کمی آئی ہے، ایکسپریس سروے

لیاقت آباد میں لب سڑک قائم منڈی میں بکرے فروخت کیے جارہے ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

عیدالاضحیٰ کے علاوہ سال بھر کراچی میں صدقہ ، خیرات ، عقیقہ اور دیگر تقریبات کے لیے بکروں کی خریداری کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔

مہنگائی اور بڑی تعداد میں بکرے بیرون ملک برآمد ہونے کے باعث ان کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہو گیا ہے جس کے باعث ان کی خریداری کے رجحان میں 60 فیصد کمی واقع ہوگئی ہے اور اس پیشے سے منسلک افراد اس کام کو خیر باد کہہ کر دیگر پیشوں سے منسلک ہو رہے ہیں ، بکروں کی قیمتوں میں اضافے کے سبب صدقہ اور خیرات کرنا بھی شہریوں کی پہنچ سے باہر ہوگیا ہے ، بکروں کی فروخت کے لیے لیاقت آباد 10 نمبر پر واقع مویشی منڈی میں اس کاروبار سے 50 سال سے منسلک بزرگ صوفی علاؤ الدین یوسفی نے ایکسپریس سروے میں بتایا کہ کراچی میں 15 مقامات پر بکروں کی فروخت کے لیے مویشی منڈیاں قائم ہیں، یہ مویشی منڈیاں لیاقت آباد 10 نمبر ، کے ڈی اے چورنگی ، پنجاب چورنگی ، بکرا پیڑی لیاری ، قیوم آباد ، نیو کراچی سندھی ہوٹل ، بنارس چوک ، بھینس کالونی لانڈھی ، ملیر اور دیگر علاقوں میں قائم ہیں ، کراچی میں عیدالاضحیٰ کے علاوہ سال بھر ان مویشی منڈیوں سے بکروں کی فروخت کا سلسلہ جاری رہتا ہے اور شہریوں کی بڑی تعداد صدقہ ، خیرات ، عقیقہ ، شادی بیاہ اور دیگر تقریبات کے لیے بکرے خریدتی ہے۔




انھوں نے بتایا کہ بکرے سندھ کے علاقوں ٹنڈو آدم ، میرپور خاص ، قاضی احمد ، عمر کوٹ ، مٹھی ، کھپرو ، دوڑ ، جیکب آباد ، بدین اور دیگر اضلاع سے بیوپاریوں سے خرید کر کراچی لائے جاتے ہیں ، انھوں نے بتایا کہ کراچی میں ماہانہ تقریباً 3 لاکھ سے زائد بکرے اندرون سندھ سے فروخت کے لیے لائے جاتے ہیں اور روزانہ تقریباً 3 ہزار سے زائد بکرے ان مارکیٹوں سے شہری خرید کر صدقہ اور خیرات کی مد میں یہ جانور اللہ کی راہ میں قربان کرتے ہیں ، انھوں نے بتایا کہ کراچی میںہر ہفتہ صدقہ ، خیرات ، عقیقہ اور دیگر تقریبات کی مد میں تقریباً 25 ہزار سے زائد بکرے فروخت کیے جاتے ہیں ،انھوں نے بتایا کہ اس پیشے سے کراچی میں تقریباً 6 ہزار سے زائد افراد منسلک ہیں اور اس پیشے میں 40 فیصد سندھی ، 30 فیصد قریشی برادری اور 30 پٹھان ، بلوچ اور دیگر قوموں کے لوگ وابستہ ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ بڑی تعداد میں بکرے بیرون ممالک ایکسپورٹ ہونے کے باعث ان کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہو گیا ہے ، جس کی وجہ سے ان کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں ، ان کی خریداری کے رجحان میں 60 فیصد کمی واقع ہو گئی ہے ، جس کی وجہ سے اس پیشے سے منسلک افراد معاشی طور پر پریشانی کا شکار ہیں اور وہ اس پیشے کو خیر آباد کہہ کر دیگر پیشوں سے منسلک ہو رہے ہیں ، انھوں نے بتایا کہ بکرا فروخت کرنے والوں کا سیزن صرف عیدالاضحیٰ کا ہوتا ہے اور اس سیزن میں بکرے فروخت کے دوران اچھی آمدنی ہو جاتی ہے،انھوں نے بتایا کہ ڈیزل مہنگا ہونے کی وجہ سے اندرون سندھ سے کراچی بکرا لانے کے لیے ٹرانسپورٹیشن چارجز میں 100 فیصد اضافہ ہوگیا ہے پہلے ایک ٹرک 20 ہزار روپے کرایہ لیتا تھا جو اب 30 ہزار روپے لیتا ہے ، انھوں نے بتایا کہ اس پیشے سے وابستہ افراد زیادہ تر کراچی میں ہی رہتے ہیں اندرون ملک سے سیکڑوں کی تعداد میں لوگ عیدالاضحیٰ پر سیزن کمانے کراچی آتے ہیں اور پھر سیزن کما کر واپس چلے جاتے ہیں ۔
Load Next Story