تیسرا ٹیسٹ پاکستان ٹیم میں تبدیلیاں ناگزیر ہیں سابق کرکٹرز

اظہر علی اور انور علی کا چانس ہے(حنیف محمد)آف اسپنر سعید اجمل کا سحر ٹوٹ جانے کی باتیں درست نہیں،رمیز راجہ

جب ابتدائی کھلاڑی اور مڈل آرڈر بیٹنگ لائن ہی ناکام ہو جائے تو ٹیل اینڈرز کیا کرتے،حنیف محمد۔ فوٹو: فائل

دبئی میں سری لنکا کے ہاتھوں پاکستان کی 9 وکٹ سے شکست پر سابق ٹیسٹ کپتان حنیف محمد نے کہا ہے کہ ناکامی کی بنیادی وجہ پاکستان کا پہلی اننگز میں کم اسکور کرنا تھا، قومی ٹیم میچ کے پہلے دن ہی دبائو کا شکار ہوگئی تھی اور آخری روز تک یہ دبائو برقرار رہا۔

نمائندہ ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے دور کے عظیم بیٹسمین نے کہا کہ مین آف دی میچ جے وردنے نے سنچری بناکر اپنی ٹیم کی پوزیشن کو مضبوط بنایا جبکہ دوسری اننگز میں پاکستان کی جانب سے کوئی کھلاڑی لمبی اننگز نہیں کھیل پایا، انھوں نے کہا کہ کپتان مصباح اور یونس خان کے بعدوکٹ کیپر سرفراز نے بھی اپنی ٹیم کو اننگز کی شکست سے بچانے میں اہم کردار اداکیا،جب ابتدائی کھلاڑی اور مڈل آرڈر بیٹنگ لائن ہی ناکام ہو جائے تو ٹیل اینڈرز کیا کرتے، یہی وجہ ہے کہ میچ کے آخری دن پاکستان کی آخری تینوں وکٹیں محض29 رنزکا اضافہ کر سکیں اور سری لنکا کو فتح کے لیے137 رنز کا آسان ہدف ملا،ایک اور سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ جمعرات سے شروع ہونے والے سیریز کے تیسرے اور آخری ٹیسٹ میں قومی ٹیم میں کم از کم دو تبدیلیاں ناگزیر ہیں، امکان ہے کہ اظہر علی کی ٹیم میں واپسی ہوگی جبکہ نوجوان آل رائونڈر انور علی بھی موقع ملنے کا مستحق ہے، حنیف محمد نے کہا کہ شارجہ کے میدان میں پاکستان کا ریکارڈ اچھاہے۔




امید ہے کہ پاکستان آخری میچ میں زیادہ بہتر کارکردگی پیش کرکے میچ جیت کر سیریز برابر کرنے کی کوشش کرے گا لیکن سری لنکا بھی فتح کے لیے جان لڑائے گی، دوسری جانب سابق کپتان رمیز راجہ نے کہا ہے کہ دبئی ٹیسٹ میں جے وردنے اپنی کلاس ثابت کردی،ان کی اننگز دونوں ٹیموں میں فرق ثابت ہوئی، خطرناک بات یہ ہے کہ سری لنکا کے نوجوان بیٹسمینوں نے بھی پاکستانی بولنگ کے مہلک ہتھیاروں کا توڑ نکال لیا اور پر اعتماد بیٹنگ سے تمام حربے ناکام بنادیے جبکہ ہم ان کے بولرز کا سامنا کرنے میں ناکام ہوگئے، ہماری بدقسمتی ہے کہ انڈر19کرکٹرز میں سے بیشتر کو مستقبل کیلیے گروم نہیں کرسکے،آج ہمیں اسی وجہ سے نئے ٹیلنٹ کی تلاش میں مسائل کا سامنا ہے۔ انھوں نے کہا سعید اجمل کا سحر ٹوٹ جانے کی باتیں درست نہیں، انھوں نے تینوں فارمیٹ کی کرکٹ میں پاکستان کیلیے پرفارم کرتے ہوئے فتوحات میںاہم کردار ادا کیا مگر مسلسل کھیلنے کی وجہ سے اب قدرے تھکاوٹ کا شکار نظر آتے ہیں، وکٹ سے بھی زیادہ مدد نہیں مل سکی، تنقید کے بجائے ہیروز کی قدر کی جانی چاہیے، شارجہ میں پچ ذرا سی بھی سازگار ہوئی تو آف اسپنر اپنا کرشمہ دکھانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
Load Next Story