حکومت نے اب تک 33 ارب ڈالر کے غیرملکی قرضے لیے
76فیصد قرضے (25 ارب ڈالر ) بجٹ اور ادائیگیوں کے توازن کی سپورٹ کیلیے لیے گئے۔
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے حاصل کردہ بیرونی قرضے 33 ارب ڈالر تک پہنچ گئے۔
پی ٹی آئی حکومت نے جولائی 2018 سے لے کر مارچ 2021 تک 32.9 ارب ڈالر کے مجموعی بیرونی قرضے حاصل کیے جن میں یوروبانڈز بھی شامل ہیں۔ 76فیصد قرضے (25 ارب ڈالر ) بجٹ اور ادائیگیوں کے توازن کو سہارا دینے کے لیے لیے گئے۔
انسٹیٹیوٹ آف پالیسی ریفارمز نے اپنی رپورٹ میں مالی سال 2019-20 تک غیرملکی قرضوں کے 20 سالہ رجحانات کا تجزیہ کیا ہے۔
ایکسپریس ٹریبیون نے غیر ملکی قرضوں کے ڈیٹاکو مارچ 2021 تک توسیع دی جس کا مقصد موجودہ حکومت کے اعدادوشمار سامنے لانا ہے۔ اسٹیٹ بینک کے اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ حکومت نے بیرونی سرکاری قرض میں15ارب ڈالر کا اضافہ کیا، جس کامطلب یہ ہے کہ بقیہ قرضے دوسرے قرضوں کی ادائیگی پر خرچ ہوئے۔ حکومت نے پچھلے9ماہ کے دوران 10.3 ارب ڈالرکے غیرملکی قرضے لیے جن میں یوروبانڈز کے ذریعے لیا گیا قرض بھی شامل ہے۔
آئی پی آر کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سب سے بڑا مسئلہ جس کا پاکستانی معیشت کو سامنا ہے وہ غیرملکی قرضوں کی واپسی اور ان پر سود کی ادائیگی ہے۔ بڑی مقدار میں ادائیگی کے باوجود قرضوں کا بوجھ بڑھتا چلا جارہا ہے۔ توازن ادائیگی کی سپورٹ کے لیے استعمال کیا جائے تو بیرونی قرض بوجھ بن جاتا ہے۔
آئی پی آر کے مطابق بھاری غیرملکی قرضوں کی وجہ سے معیشت موجودہ کم شرح نمو کی سطح، محدود برآمدات کے ساتھ دیوالیہ ہوجانے کے قریب ہی رہے گی کیوں کہ حکومتی آمدن کا زیادہ حصہ قرضوں اور ان پر سود کی ادائیگی میں چلا جاتا ہے اور معاشی ترقی اور ترقیاتی اخراجات کے لیے کم رقم بچتی ہے۔
پی ٹی آئی حکومت نے جولائی 2018 سے لے کر مارچ 2021 تک 32.9 ارب ڈالر کے مجموعی بیرونی قرضے حاصل کیے جن میں یوروبانڈز بھی شامل ہیں۔ 76فیصد قرضے (25 ارب ڈالر ) بجٹ اور ادائیگیوں کے توازن کو سہارا دینے کے لیے لیے گئے۔
انسٹیٹیوٹ آف پالیسی ریفارمز نے اپنی رپورٹ میں مالی سال 2019-20 تک غیرملکی قرضوں کے 20 سالہ رجحانات کا تجزیہ کیا ہے۔
ایکسپریس ٹریبیون نے غیر ملکی قرضوں کے ڈیٹاکو مارچ 2021 تک توسیع دی جس کا مقصد موجودہ حکومت کے اعدادوشمار سامنے لانا ہے۔ اسٹیٹ بینک کے اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ حکومت نے بیرونی سرکاری قرض میں15ارب ڈالر کا اضافہ کیا، جس کامطلب یہ ہے کہ بقیہ قرضے دوسرے قرضوں کی ادائیگی پر خرچ ہوئے۔ حکومت نے پچھلے9ماہ کے دوران 10.3 ارب ڈالرکے غیرملکی قرضے لیے جن میں یوروبانڈز کے ذریعے لیا گیا قرض بھی شامل ہے۔
آئی پی آر کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سب سے بڑا مسئلہ جس کا پاکستانی معیشت کو سامنا ہے وہ غیرملکی قرضوں کی واپسی اور ان پر سود کی ادائیگی ہے۔ بڑی مقدار میں ادائیگی کے باوجود قرضوں کا بوجھ بڑھتا چلا جارہا ہے۔ توازن ادائیگی کی سپورٹ کے لیے استعمال کیا جائے تو بیرونی قرض بوجھ بن جاتا ہے۔
آئی پی آر کے مطابق بھاری غیرملکی قرضوں کی وجہ سے معیشت موجودہ کم شرح نمو کی سطح، محدود برآمدات کے ساتھ دیوالیہ ہوجانے کے قریب ہی رہے گی کیوں کہ حکومتی آمدن کا زیادہ حصہ قرضوں اور ان پر سود کی ادائیگی میں چلا جاتا ہے اور معاشی ترقی اور ترقیاتی اخراجات کے لیے کم رقم بچتی ہے۔