ایبٹ آپریشن پاکستانی فوج رکاوٹ بنتی تو امریکی کمانڈوز ہتھیار ڈال دیتےرابرٹ گیٹس

امریکا کوشک تھاآئی ایس آئی اسامہ کی حفاظت کررہی ہے،اگرآپریشن کابتاتے توفرارکرادیاجاتا

آپریشن سے پاک فوج کوندامت اٹھاناپڑی،پاکستان افغانستان میں اثرورسوخ کیلیے طالبان سے اتحادنہیں توڑنا چاہتا،کتاب میں انکشافات۔ فوٹو: فائل

سابق امریکی وزیردفاع رابرٹ گیٹس نے دعویٰ کیاہے کہ ایبٹ آبادمیں اسامہ بن لادن کے کمپاؤنڈپرچھاپہ مارکارروائی سے قبل پاکستان سے مشاورت کے بارے میں کبھی نہیں سوچاتھا۔

امریکاکوشک تھا کہ آئی ایس آئی اسامہ بن لادن کی حفاظت کررہی ہے، امریکا نے پہلے جب بھی پاکستانی فوج یاانٹیلی جنس سروسزکوقبل ازوقت وارننگ فراہم کی توہدف کوخبردارکرکے فرارکروادیاجاتاتھا،اسامہ بن لادن کے کمپاؤنڈپرکامیاب امریکی کارروائی سے پاکستانی فوج کوسخت ندامت اٹھاناپڑی،آپریشن انچارج نے حکام پرواضح کیاتھاکہ دوران آپریشن پاکستانی فوج سے سامناہونے پرامریکی کمانڈوزہتھیارڈال دیں گے، ہماری رہائی سفارتی ذرائع سے کرائی جائے،نہ توامریکا نے پاکستان کوکبھی اتحادی سمجھانہ ہی دونوں ممالک نے کبھی ایک دوسرے پراعتماد کیا،2009کے انتخابات میں امریکاکی حامد کرزئی کوصدارتی انتخاب میںشکست کو پاکستان نے ناکام بنادیا،کرزئی کوگدی سے محروم کرنے کیلیے پس پردہ جاری کوششوں کے مرکزی کرداراس وقت افغانستان اورپاکستان کیلیے امریکی انتظامیہ کے خصوصی نمائندے رچرڈہالبروک اورکابل میں اس وقت کے امریکی سفیرکارل ایکن برے تھے۔




اپنی نئی کتاب ''ڈیوٹی،جنگ کے دوران ایک سیکریٹری کی یادداشتیں''میں رابرٹ گیٹس نے کہاکہ سابق صدر پرویز مشرف نے القاعدہ اورطالبان کے خلاف کارروائی کاامریکی مطالبہ ماننے سے انکار کردیا تھا اورانھوں نے دہشت گرد گروپوں کی دوبارہ افغانستان میں اقتدارپربحالی کی ڈیل بھی کرلی تھی،مشرف افغانستان میں القاعدہ اورطالبان کودوبارہ برسراقتدار لانے کے خواہاں تھے،پاکستان میں اصل طاقت فوج ہے، امریکا نے کبھی پاکستان کواپنااتحادی ملک تسلیم نہیں کیا،امریکا طالبان سے جنگ میں مصروف ہے جبکہ پاکستان ان کی حمایت کررہاہے،گیٹس نے کہاکہ انھوں نے فروری 2007 میں اس وقت کے صدر پرویز مشرف کو7خصوصی فہرست پیش کی تھی جن میں3اہم طالبان اورشدت پسندرہنمائوں کی گرفتاری کے حوالے سے نام بھی اس فہرست میں شامل تھے تاہم اس ورقت کے انھوں نے نہ صرف کسی کارروائی سے گریزکیا بلکہ ٹال مٹول سے کام لیا،میں نے پرویز مشرف کومطلوبہ خصوصی کارروائیوں کی بھی فہرست دی ،جن میں دہشتگردوں کے خلاف بعض مشترکہ اوربعض اکیلے امریکی کارروائی کی تجویزدی تھی،اس دوران پرویزمشرف نے پاکستان کی ناکامی اورمشکلات کااعتراف کیا۔

رابرٹ گیٹس نے کہاکہ ملاقات کے دوران میں نے پاکستان سے عسکریت پسندوں اوردہشت گردوںکے کیمپ تباہ کرنے کی اجازت چاہی اورکوئٹہ اورپشاورمیں طالبان کے ہیڈکوارٹرزکی بندش کامطالبہ کیا،امریکانے مشرف سے دراندازی کے بڑے راستے بندکرنے کاخفیہ معلومات کاتبادلہ بڑھانے،اہداف کے حوالے سے پاکستان کے فیصلوں کودھارے میں لانے اورخفیہ فضائی نگرانی کابھی مطالبہ کیاتھاجس پر مشرف نے کہاکہ پاکستان افغانستان کے ساتھ اپنی سرحدپرایک لاکھ 40ہزار فوجی تعینات کرے گاتاہم مشترکہ آپریشنزمیں انتہائی کم پیش رفت ہوگی۔ گیٹس نے کہا کہ پاکستان میں اصل طاقت فوج ہے اور مشرف نے نومبر 2007میں فوج کی کمان جنرل کیانی کے حوالے کی۔انھوں نے کہاکہ امریکااور پاکستان نے کبھی ایک دوسرے پر اعتمادنہیں کیا،ایک طرف امریکاافغانستان میں دہشت گردوں کیخلاف جنگ میں مصروف ہے تو دوسری طرف پاکستان ہرصورت افغانستان میں اپنااثررسوخ برقراررکھناچاہتاہے اور اس لیے اس نے کبھی بھی طالبان سے اپنے رابطے ختم نہیں کیے۔
Load Next Story