مشکل فتح بابر اعظم کے چہرے پر مسکراہٹ نہ لاسکی
جیت متاثر کن نہیں، کوئی رضوان کا ساتھ دیتا تو بڑا اسکور بن جاتا،کپتان
کمزور زمبابوین ٹیم کیخلاف بمشکل فتح بابر اعظم کے چہرے پر مسکراہٹ نہ لاسکی۔
جنوبی افریقہ کیخلاف ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی سیریز میں پاکستان کی مڈل آرڈر مشکلات کا شکار رہی،زمبابوے میں بھی سیریز کا آغاز قطعی طور پر متاثر کن نہیں رہا،گرین شرٹس نے میچ تو جیت لیا مگر بیٹنگ میں محمد رضوان کے سوا کوئی کریز پر قیام طویل نہیں کرسکا۔
میچ کے بعد گفتگو کرتے ہوئے بابر اعظم نے کہاکہ پچ جنوبی افریقہ سے مختلف اور باؤنس کا فرق تھا مگر آپ کو حالات سے مطابقت پیدا کرنا پڑتی ہے، ہمارے بیٹسمین پرفارم نہیں کرپا رہے، کوئی ایک بھی محمد رضوان کا ساتھ دیتا تو بڑا اسکور بنایا جا سکتا تھا،میں اس جیت کو متاثر کن قرار نہیں دے سکتا، دوسرے میچ میں بہتر کارکردگی پیش کرنے کی کوشش کریں گے۔
مین آف دی میچ محمد رضوان نے کہا کہ زمبابوین پچز جنوبی افریقہ سے مختلف اور گیند نیچے رہتی ہے،یہاں بیٹسمین کیلیے سیٹ ہونا مشکل ہوتا ہے، میزبان ٹیم نے ٹاس جیت کر کنڈیشنز کا بھرپور فائدہ اٹھایا،میرا اور بابر اعظم کا پلان تھا کہ اگر کوئی ایک جلد آؤٹ ہوبھی گیا تو دوسرا کوشش کرے گا کہ آخر تک بیٹنگ کرے،میں اسی کے مطابق بیٹنگ کرتا رہا،محمد حفیظ کی موجودگی میں 170رنز کا سوچ رہا تھا، ان کے آؤٹ ہونے پر ذہن میں آیا کہ اب 150رنز کا ہدف دینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اختتامی اوور میں رنز کی ضرورت محسوس کرتے ہوئے جارحانہ اسٹروکس کھیلے جو فرق ثابت ہوئے،بیٹسمین کنڈیشنز کو سمجھ چکے اورامید ہے کہ اگلے میچ میں بہتر کھیل کا مظاہرہ کریں گے، انھوں نے کہا کہ پاکستانی ٹیم کو درمیان اور آخر کے اوورز میں اچھی بولنگ سے ہی کامیابیاں مل رہی ہیں۔
جنوبی افریقہ کیخلاف ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی سیریز میں پاکستان کی مڈل آرڈر مشکلات کا شکار رہی،زمبابوے میں بھی سیریز کا آغاز قطعی طور پر متاثر کن نہیں رہا،گرین شرٹس نے میچ تو جیت لیا مگر بیٹنگ میں محمد رضوان کے سوا کوئی کریز پر قیام طویل نہیں کرسکا۔
میچ کے بعد گفتگو کرتے ہوئے بابر اعظم نے کہاکہ پچ جنوبی افریقہ سے مختلف اور باؤنس کا فرق تھا مگر آپ کو حالات سے مطابقت پیدا کرنا پڑتی ہے، ہمارے بیٹسمین پرفارم نہیں کرپا رہے، کوئی ایک بھی محمد رضوان کا ساتھ دیتا تو بڑا اسکور بنایا جا سکتا تھا،میں اس جیت کو متاثر کن قرار نہیں دے سکتا، دوسرے میچ میں بہتر کارکردگی پیش کرنے کی کوشش کریں گے۔
مین آف دی میچ محمد رضوان نے کہا کہ زمبابوین پچز جنوبی افریقہ سے مختلف اور گیند نیچے رہتی ہے،یہاں بیٹسمین کیلیے سیٹ ہونا مشکل ہوتا ہے، میزبان ٹیم نے ٹاس جیت کر کنڈیشنز کا بھرپور فائدہ اٹھایا،میرا اور بابر اعظم کا پلان تھا کہ اگر کوئی ایک جلد آؤٹ ہوبھی گیا تو دوسرا کوشش کرے گا کہ آخر تک بیٹنگ کرے،میں اسی کے مطابق بیٹنگ کرتا رہا،محمد حفیظ کی موجودگی میں 170رنز کا سوچ رہا تھا، ان کے آؤٹ ہونے پر ذہن میں آیا کہ اب 150رنز کا ہدف دینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اختتامی اوور میں رنز کی ضرورت محسوس کرتے ہوئے جارحانہ اسٹروکس کھیلے جو فرق ثابت ہوئے،بیٹسمین کنڈیشنز کو سمجھ چکے اورامید ہے کہ اگلے میچ میں بہتر کھیل کا مظاہرہ کریں گے، انھوں نے کہا کہ پاکستانی ٹیم کو درمیان اور آخر کے اوورز میں اچھی بولنگ سے ہی کامیابیاں مل رہی ہیں۔