چوہدری اسلم حملہ بمبار خود کو نہ اڑا پاتا تو ریمورٹ کنٹرول ڈیوائس سے دھماکا ہوتا تفتیشی ذرائع

ہدف کویقینی طورپرنشانہ بنانے کی منظم منصوبہ بندی تھی،بمبارکے ساتھی جائے وقوع پرموجودتھے


Staff Reporter January 13, 2014
چوہدری اسلم5روزسے ایک ہی روٹ استعمال کررہے تھے ،صرف ایک موبائل ساتھ تھی۔ فوٹو: فائل

KARACHI: شہید ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم پرخودکش حملے کے وقت ان کے اسکواڈمیں صرف ایک پولیس موبائل شامل تھی اورچوہدری اسلم دفترجانے کیلیے گزشتہ5روز سے ایک ہی روٹ استعمال کر رہے تھے۔

تفتیشی حکام نے ''ایکسپریس''کوبتایاہے کہ لیاری ایکسپریس وے پر سوزوکی پک اپ میں سوارمبینہ خود کش بمبارنے ایس چوہدری اسلم کے قافلے پر جس وقت حملہ کیا اس وقت چوہدری اسلم کے اسکواڈمیں صرف ایک پولیس موبائل شامل تھی جوچوہدری اسلم کی گاڑی کے عقب میں چل رہی تھی دوسری پولیس موبائل چوہدری اسلم کی رہائش گاہ سے ان کے ہمراہ چلی توضرور تھی تاہم وہ پولیس موبائل دہشتگردوں کودھوکا دینے کے لیے کارساز روڈسے نجی اسپتال کی جانب مڑگئی تھی یاپھراسٹیڈیم روڈپرواقع میڈیکل اسٹورپرکوئی دوائی لینے کے لیے رکی تھی۔تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ شہیدایس ایس پی چوہدری اسلم دفتر جانے کے لیے گزشتہ5روز سے ایک ہی روٹ سے یعنی حسن اسکوائرسر شاہ سلیمان روڈسے ہوتے ہوئے لیاری ایکسپریس وے سے دفترجاتے تھے،جس روزچوہدری اسلم کے قافلے پرحملہ کیاگیاحملہ آور نے بھی وہ ہی روٹ استعمال کیا،اس بات کا امکان ہے کہ حملہ آورکوموبائل فون پرہدایت مل رہی تھی اسی وجہ سے حملہ آورلیاری ایکسپریس پرقائم ٹول چوکی سے زیادہ آگے نہیں جاسکاتھا۔

 photo 8_zpsa0fe20db.jpg

ایک عینی شاہدشہید ایس ایس پی چوہدری اسلم کے اسکواڈ کے عقب میں چلنے والی پولیس موبائل کے ڈرائیور نے بتایا ہے کہ جس وقت حملہ کیا گیااس سے قبل ایک سفید رنگ کی سوزوکی پک اپ ان کے آگے آہستہ آہستہ چل رہی تھی اورجب گاڑیاں اس سوزوکی پک اپ کے قریب پہنچی تواسی دوران زور دار دھماکا ہوگیا اور دھماکے کے بعد اس نے دیکھا توسوزوکی پک اپ غائب تھی۔شہید چوہدری اسلم کے اسکواڈمیں پیچھے چلنے والی پولیس موبائل میں سوارسی آئی ڈی انسپکٹرنے بتایا کہ جائے وقوع سے قبل3 مشکوک افرادبھی کھڑے تھے اورپوری توجہ ان مشکوک افرادپرتھی اگر وہ مشکوک افراد دوبارہ سامنے آئیں تو وہ انھیں پہچان سکتے ہیں،تفتیشی افسرنے بتایا کہ پولیس کوجائے وقوع سے حملے میں استعمال کی جانے والی سوزوکی پک اپ کے انجن کے ٹکڑے جس میں واٹر باڈی ،حب،کنکٹن شافٹ، سیلف ،ٹائی راڈ ، اسٹیرنگ ، پیڈل ، کمانیاں، سیٹ ، ٹائر، بمپر ، اسٹیپنی کے ٹکڑوں اور دیگر80سے 90 فیصد سامان مل گیاہے،پولیس کو سوزوکی کے ونڈاسکرین پرلگا ٹیکس اسٹیکربھی مل گیاہے۔

دوسری جانب ایس ایس پی ایسٹ زون منیراحمد شیخ نے بھی تصدیق کی ہے کہ جس وقت چوہدری اسلم کے قافلے پر خود کش حملہ کیا گیا ان کے ہمراہ صرف ایک موبائل تھی،دوسری موبائل کاانھیں علم نہیں،پولیس نے سوزوکی گاڑی کی ونڈاسکرین پر لگے اسٹیکر کے حوالے سے ایکسائزپولیس سے رابطہ کیاتھا تاہم ایکسائز پولیس کا کہنا ہے کہ اسٹیکر کی مددسے گاڑی کی ملکیت بتائی نہیں جاسکتی۔تحقیقاتی ذرائع کے مطابق انھیں7 کارٹن اور5 پلاسٹک کے تھیلوں میں سیل خودکش حملے میں استعمال کی جانے والی سوزوکی پک اپ کے ٹکڑے اوردیگر اہم شواہد موصول ہو گئے ہیں،بم ڈسپوزل اسکواڈ کی جانب سے مرتب کر دہ رپورٹ میں بتایاگیاکہ سی آئی ڈی افسرپرخود کش حملے میں70سے 80 کلو کمرشل ہائی ایکسپلوزو بارودی مواداستعمال کیے جانے کاامکان ہے ،دہشت گردوں اپنے اہم ہدف کونشانہ بنانے میں2 سسٹم نصب کیے تھے جس میں ایک پش بٹن اوردوسرا ریمورٹ کنٹرول ڈیوائزتھا،اگر خود کش حملہ آورپش بٹن دباتے ہوئے گھبراجاتا یا پش بٹن وقت پردرست کام نہ کرتا تو قریب میں موجودخود کش حملہ آورکاساتھی ریمورٹ کنٹرول سے دھماکا کردیتا،بم ڈسپوزل اسکواڈ کی4ٹیمیں تشکیل دی گئیں ہیں جوجائے وقوع پر3سے 4 کلومیٹرتک شواہد اکٹھا کرنے میں مصروف ہیں جبکہ اعلیٰ حکام کی جانب سے بم ڈسپوزل اسکواڈ کواضافی نفری بھی فراہم کردی گئی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں