باغی سپرلیگ کے اپنے کلبز ہی ’’باغی‘‘ ہوگئے

 ٹاپ ٹیمیں 48 گھنٹے بھی عوامی اور سیاسی دباؤ برداشت نہیں کرسکیں۔

 ٹاپ ٹیمیں 48 گھنٹے بھی عوامی اور سیاسی دباؤ برداشت نہیں کرسکیں۔ فوٹو : فائل

باغی یورپیئن سپر لیگ کے اپنے ہی کلبز''باغی'' ہوگئے جب کہ ٹاپ پریمیئر کلبز 48 گھنٹے بھی عوامی اور سیاسی دباؤ برداشت نہیں کرسکے۔

پیر کے روز 12 یورپیئن ٹاپ فٹبال کلبز نے باغی سپر لیگ میں شامل ہونے کا اعلان کیا تھا، ان میں انگلینڈ کے ٹاپ 6 پریمیئر لیگ کلبز بھی شامل تھے، نیشنل فٹبال فیڈریشنز سمیت یوئیفا اور فیفا نے ای ایس ایل کو مسترد کرتے ہوئے دھمکی دی تھی کہ اس میں حصہ لینے والے کلبز کے ڈومیسٹک اور براعظمی ایونٹس میں حصہ لینے پر پابندی عائد کردی جائے گی، جوپلیئر اس میں شریک ہوا اسے بھی قومی ٹیم کیلیے منتخب نہیں کیا جائے گا۔


برطانوی وزیر اعظم اور وزیر کھیل نے بھی سخت ردعمل دیا تھا، شائقین فٹبال کی جانب سے بھی سپر لیگ پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا، چیلسی کے میچ میں ایک ہزار سے زائد شائقین نے احتجاج کیا، انھوں نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے،ان میں فٹبال کی موت واقع ہوگئی، غریبوں کا کھیل امیروں نے چرا لیا اور اسی طرح کے دوسرے نعرے درج تھے، اس عوامی اور سیاسی دباؤ کو برداشت نہ کرتے ہوئے تمام 6 پریمیئر کلب سپر لیگ سے دستبردار ہوگئے۔

پہلے مانچسٹر سٹی نے الگ ہونے کا اعلان کیا، اس کے بعد مانچسٹر یونائیٹڈ، لیور پول، آرسنل، ٹوٹنہم اور آخر میں چیلسی کی ٹیم بھی الگ ہوگئی۔ ان ٹیموں کی دیکھا دیکھی اسپین کے ایٹلیٹکو میڈرڈ نے بھی علیحدگی اختیار کرلی، آخری اطلاعات تک سپر لیگ میں صرف 5 ٹیمیں رئیل میڈرڈ، بارسلونا، اے سی میلان، انٹر میلان اور یووینٹس ہی باقی رہ گئی تھیں۔

دوسری جانب اہم کلبز کے باغی لیگ سے دستبردار ہونے سے انگلینڈ کی فٹبال ایسوسی ایشن اور یوئیفا نے بھی سکھ کا سانس لیتے ہوئے اسے درست قدم قرار دیا ہے۔
Load Next Story