کوئٹہ ہوٹل دھماکا ممکنہ طور پر خودکش تھا پولیس
دھماکے میں 40 سے 50 کلو گرام دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا ، پولیس
پولیس کو گزشتہ روز شہر کے ہوٹل کی پارکنگ میں ہونے والے دھماکے کے مزید شواہد ملے ہیں جن کو دیکھتے ہوئے یہ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ دھماکا خودکش ہوسکتا ہے۔
ڈی آئی جی کوئٹہ اظہر اکرام نے میڈیا کو بتایا کہ گزشتہ روز ہوٹل کی پارکنگ میں ہونے والی دہشت گردی میں 40 سے 50 کلو دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا ، جس حصے میں دھماکا ہوا وہاں کی سی سی ٹی وی فوٹیج ملی ہے، جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کار کے پارکنگ میں داخل ہوتے ہی دھماکا ہوجاتا ہے، کار سے کوئی شخص نکلتا دکھائی نہیں دیتا، اس لئے اس بات کا قوی امکان ہے کہ دھماکا خود کش تھا۔
دوسری جانب دھماکے میں زخمی ہونے والا ایک اور شخص دم توڑ گیا ہے، جس کے بعد اس واقعے میں جاں بحق افراد کی تعداد 15 ہوگئی ہے جب کہ 15 زخمی شہرت کے مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ جاں بحق ہونے والوں کی شناخت نصیب ﷲ، پولیس اہلکار شجاعت عباسی، ہوٹل سیکورٹی گارڈ اسد ﷲ، شفٹ منیجر شاہ زیب اور محکمہ جنگلات کا ملازم ایمل کاسی کے ناموں سے ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ رات کوئٹہ کے سرینا ہوٹل کی پارکنگ میں دھماکا ہوا تھا، جس میں 2 اسسٹنٹ کمشنرز اعجاز احمد اور بلال شبیر بھی زخمی ہوئے ہیں۔
ڈی آئی جی کوئٹہ اظہر اکرام نے میڈیا کو بتایا کہ گزشتہ روز ہوٹل کی پارکنگ میں ہونے والی دہشت گردی میں 40 سے 50 کلو دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا ، جس حصے میں دھماکا ہوا وہاں کی سی سی ٹی وی فوٹیج ملی ہے، جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کار کے پارکنگ میں داخل ہوتے ہی دھماکا ہوجاتا ہے، کار سے کوئی شخص نکلتا دکھائی نہیں دیتا، اس لئے اس بات کا قوی امکان ہے کہ دھماکا خود کش تھا۔
دوسری جانب دھماکے میں زخمی ہونے والا ایک اور شخص دم توڑ گیا ہے، جس کے بعد اس واقعے میں جاں بحق افراد کی تعداد 15 ہوگئی ہے جب کہ 15 زخمی شہرت کے مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ جاں بحق ہونے والوں کی شناخت نصیب ﷲ، پولیس اہلکار شجاعت عباسی، ہوٹل سیکورٹی گارڈ اسد ﷲ، شفٹ منیجر شاہ زیب اور محکمہ جنگلات کا ملازم ایمل کاسی کے ناموں سے ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ رات کوئٹہ کے سرینا ہوٹل کی پارکنگ میں دھماکا ہوا تھا، جس میں 2 اسسٹنٹ کمشنرز اعجاز احمد اور بلال شبیر بھی زخمی ہوئے ہیں۔