شکر کے بارے میں
اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شکر بجا لانا حمد و ثنا کرنا اور جسم کے اعضا کے ذریعے شکر ادا کیا جائے۔
KARACHI:
صبر اور شکر اللہ رب العزت کی طرف سے عطا کردہ عظیم نعمتیں ہیں، راقم الحروف کی کاوش ہے شکر کے فضائل تحریرکروں، اللہ تعالیٰ میری مدد کرے تاکہ میں اپنی کوشش میں پورا ہو سکوں۔
اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شکر بجا لانا حمد و ثنا کرنا اور جسم کے اعضا کے ذریعے شکر ادا کیا جائے۔ اس کی اطاعت کی جائے پنج وقتہ نماز پڑھیں، قرآن پڑھیں اس کا شکر جس قدر ہو ادا کریں۔ اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی نعمتوں کا شکر بندے کی زبان پر ظاہر ہو ، تعریف کریں دل میں محسن حقیقی کی محبت ہو وہ اللہ عزوجل ہے۔ بندہ اس کی اطاعت کرے نافرمانی نہ کرے۔
جس نے احسان کیا اس کے سامنے عاجزی و انکساری اور شکر گزاری لازم ہے۔ محسن سے محبت ہو۔ محسن کے احسانات کا اعتراف ہو۔ اعتراف میں محسن کی حمد و ثنا کی جائے۔ محسن کی نعمتوں کو یاد کرتے رہنا چاہیے اور شکر ادا کرتے رہیں۔ یہ شکر کے پانچ نقاط ہیں ہر مسلمان پر لازم ہے وہ عمل کرے۔
علاوہ ازیں اگر کسی بھی شخص نے کوئی کام کیا، کسی قسم کی مدد کی یہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے ہوا۔ لہٰذا اول شکر اپنے رب کا اور اس فرد کا بھی شکریہ ادا کریں جس نے مدد کی۔ اللہ تعالیٰ کو اپنی عبادت، حمد و ثنا، تعریف کی ضرورت نہیں یہ سب ہمارے لیے ہے اللہ رب العزت کو بندے کی تعریف سے فرق نہیں پڑتا، وہ تعریف کیا گیا ہے۔ اس کی عبادت کے لیے فرشتے ہیں ، کوئی تاقیامت سجدے میں اور کوئی تاقیامت رکوع میں ہے تواس کی عبادت تا قیامت جاری رہے گی ، جو فرشتے ساتویں آسمان پر طواف میں ہیں ان کا طواف تاقیامت دوسرے نمبر پر نہیں آئے گا۔
اللہ تعالیٰ کا ذکر حمد و ثنا عبادت ہمارے اپنے فوائد کے لیے ہیں جو اللہ بیش بہا عطا کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے ہم نے ان کو راہ دکھا دی انبیاؤں کے ذریعے ،کتابوں کے ذریعے، ان میں کچھ ہیں جو شکر ادا کرتے ہیں ایمان لے آتے ہیں اور کچھ ناشکری کرتے ہیں کفر اختیار کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے لوگوں کو دو قسم میں فرمایا ہے۔ شکر کرنے والے۔ نہ شکری کرنے والے۔
امام بہروزی نے کہا شکر نصف ایمان ہے ، انسان کی سانس بڑی نعمت ہے دن بھر رات بھر کتنی سانسیں لیتا ہے۔ جسم کا ہر حصہ اللہ تعالیٰ کی نعمت ہے ہر شے اللہ تعالیٰ نے انسان کو عطا کی وہ نعمتیں ہیں اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا ہم شکر گزار بندے کو بہترین اجر دینے والے ہیں، شکر ادا کرنیوالا میرا اور والدین کا، اس کو لوٹ کر میرے پاس آنا ہے۔
شکر زبانی اور عملی ہوتا ہے اللہ تعالیٰ کا سچا شکر گزار بندہ وہ ہے جو زبان اور عمل سے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہے۔ وہ شرک نہیں کرتا اللہ کے ہر حکم کو بجا لاتا ہے۔ صحیح بخاری کی روایات ہے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم رات کو نماز پڑھتے تھے پیروں میں سوجن ہو جاتی تھی جب حضرت بی بی عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ان کے پیروں کی سوجن اور جانفشانی کا کہا تو حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے حضرت بی بی عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے کہا'' کیا میں اللہ تعالیٰ کا شکر گزار بندہ نہ بنوں'' حضورؐ عمل سے جیتا جاگتا مرقع ہیں شکر کے۔ ہم ایک اللہ تعالیٰ کو مانیں، شرک نہ کریں تمام ارکان پر عمل کریں یہ اللہ تعالیٰ کا بڑا شکر ہوگا۔
اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا ، اے نبی آپ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنا اور شکر گزار بندوں میں ہو جاؤ۔ جو لوگ اللہ تعالیٰ کی شکر گزاری نہیں کرتے جوکہ شکر ادا کرنا ان کے لیے ضروری ہے اللہ تعالیٰ ان کے لیے بدترین حالات پیدا کرتے ہیں اور آخرت زیادہ بدترین ہو جاتی ہے۔ اللہ رب العزت نے قرآن میں فرمایا ہے۔'' اے لوگو! تم اللہ کے سامنے فقیر بنو، بے نیاز اور تعریف کے لائق صرف اللہ ہی کی ذات ہے۔''
ابو داؤد کی روایت ہے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ عزوجل کا بھی شکر ادا نہیں کرتا۔ جو لوگ ہم پر احسان کرتے ہیں ان کا شکر ادا کرنا چاہیے ۔ ان کے احسان کو یاد کریں اور ان کو بدلہ دینا چاہیے ان کے لیے دعائے خیر کرنی چاہیے۔ ان کی تعریف اور جو کوشش کرسکتے ہیں اپنے محسنوں کے لیے ضرور کرنی چاہیے۔ جامعہ ترمذی شریف کی روایت ہے نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص کے ساتھ نیکی کی جائے پھر وہ نیکی کرنے والے کے لیے دعا کرے،وہ جزا دے جب وقت ملے اس امر کا اعادہ کریں کہ اس نے آپ کی مدد کی تھی اور جو کچھ اس کے لیے کر سکتے ہیں کریں اس کو دعا ضرور دیں۔
شکر ادا کرنے کے بے شمار فوائد ہیں۔ اللہ تعالیٰ قرآن شریف میں فرماتا ہے اور جو تمہارے رب عزوجل نے اعلان کیا اگر تم شکرکرو گے تو میں تمہیں اور بڑھا کر دوں گا اور اگر تم نے ناشکری کی کفر کیا تو میرا عذاب تم پر بہت سخت ہونے والا ہے۔ دراصل شکر کرنا ہم پر واجب ہے اگر نہیں ادا کریں گے تو نعمتیں گھٹ جائیں گی بڑھیں گی نہیں اور عذاب ملے گا۔
ہم میں سے ایسے بھی لوگ ہیں جو بہت کچھ مل جانے پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا نہیں کرتے بلکہ بہت کچھ نعمتیں مل جانے پر بھی شکوہ کرتے ہیں جو غلط ہے اللہ تعالیٰ پسند نہیں کرتا۔ اگر کوئی یہ کہے میرے پاس کم ہے دوسرے شخص کے پاس مجھ سے زیادہ ہے یہ بھی ناشکرا پن ہے۔ اللہ تعالیٰ جانتا ہے کس کو کیا، کب اور کتنا دینا ہے شکر ادا کریں ۔ اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کریں سیرت النبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم اور حیات مبارکہ کو یاد کریں۔
انسان کو اپنے سے نیچے لوگوں کو دیکھنا چاہیے اپنے سے اوپر ان لوگوں کو دیکھیں جو عبادت میں زیادہ ہوں تاکہ اپنی عبادت، حمد و ثنا، معرفت الٰہی کو بڑھائیں اس سے بھی اوپر چلے جائیں۔ ایک صاحب بولے ''میرے گھر پر ٹین کی چادریں ہیں سامنے والا کی پکی چھت دیکھتا ہوں'' ان کے ساتھی نے کہا '' تم نے اپنے برابر والے کا گھر دیکھا جس کے مکان پر سوراخ دار ٹین کی چادریں پڑی ہیں۔
بارش میں پانی اندر جاتا ہے وہ ان سوراخوں پر پلاسٹک رکھتا ہے لیکن ہروقت اللہ کا شکر ادا کرتا ہے فارغ وقت میں عبادت میں مشغول رہتا ہے اس نے تو کبھی شکوہ نہیں کیا کہ میرے ٹین میں سوراخ ہیں'' اس معاشرے میں ایسے بھی لوگ ہیں۔ اپنے سے نیچے کے لوگوں کو دیکھنے سے شکر کا جذبہ جاگتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم کو ہر حال میں شکر ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔