لیبیا مختلف گروپوں میں خونریز تصادم نائب وزیر سمیت 19 ہلاک 20 زخمی

لڑائی اولادسلیمان قبیلے کے ملیشیاچیف کی ہلاکت پر شروع ہوئی جس کاالزام مخالف قبیلے توبو پرلگایاگیا


News Agencies/AFP January 13, 2014
مارچ2012 میں دونوں قبائل کے درمیان صلح کے بعدیہ سب سے خوں ریزواقعہ ہے۔فوٹو:اے ایف پی

لیبیا میں متحارب قبیلوںمیں لڑائی کے دوران گزشتہ روز 19افراد ہلاک اور 20زخمی ہوگئے۔

سبہاکی مقامی کونسل کے سربراہ ایوب الزوق نے فرانسیسی خبررساں ادارے کوبتایا کہ توبوس اوراولاد سلیمان کے درمیان آج علی الصباح پرتشدد لڑائی شروع ہوگئی جس میںاب تک 19افراد ہلاک اور 20زخمی ہوچکے ہیں۔ مقامی ذرائع نے کہاکہ جنگ اس وقت بھڑکی جب اولاد سلیمان قبیلے کے ملیشیا چیف کو ہلاک کردیا گیا۔ ان کے قبیلے نے مخالف قبیلے توبو پراپنے رہنماکے قتل کاالزام لگایا۔ مارچ 2012میں جنگ بندی معاہدے سے قبل خوںریز لڑائی میں 150لوگ ہلاک اور 400زخمی ہوگئے تھے۔ مارچ2012 میں دونوں قبائل کے درمیان صلح کے بعدیہ سب سے خوں ریزواقعہ ہے۔

 photo 6_zpsa2c189a1.jpg

توبوس روایتی طورپر سیاہ فام قبیلے کے کسان ہیںجو جنوبی لبنان، شمالی چاڈاور نائجرمیں بھی رہتے ہیں۔ انھیں عرب قبائلیوں کی جانب سے نسلی بنیادوںپر حملوں کی بھی شکایات ہیں۔ ادھرگزشتہ رات نائب وزیرصنعت حسن الدروعی کو ان کے آبائی شہرسرت میں سینٹرل مارکیٹ کے قریب چند نامعلوم مسلح افرادنے حملہ کرکے ہلاک کردیا۔ الدروعی قومی عبوری کونسل کے سابق رکن تھے۔ یہ کونسل 2011کی بغاوت کاسیاسی شعبہ تھا۔ انھیںعبوری حکومت کے پہلے وزیراعظم عبدالرحیم الکعب نے نائب وزیرصنعت مقرر کیاتھا اورعلی زیدان نے اقتدار سنبھالنے کے بعدبھی انھیں برقرار رکھا۔ لیبیاکی حکومت تقریباً 1700مختلف مسلح ملیشیا کو زیرکرنے کی جدوجہدمیں ہے جوکرنل قذافی کے بعداپنے اپنے مقاصدکے لیے سرگرم ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔