مہنگائی … ذمے دارکون ہے
رمضان المبارک سے قبل ملک میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہونا شروع ہوا۔
تبدیلی سرکارکا دعویٰ ہے کہ پاکستان میں مدینہ کی ریاست کی طرز پر قانون کی بالادستی ، میرٹ اور انسانیت کی فلاح پر مبنی فلاحی ریاست کا تصور لے کر آرہے ہیں، بالخصوص کمزور طبقات کو سہولیات فراہم کرنے پر توجہ مرکوز ہے۔
تبدیلی سرکارکا یہ بھی کہنا ہے کہ لوگ پوچھتے ہیں کہ نیا پاکستان اور مدینہ کی ریاست کدھر ہے ، تو اس کا جواب یہ ہے کہ کہیں یہ تصور نہیں کہ غریبوں کے لیے ایک قانون اور بااثر لوگوں کے لیے دوسرا قانون ہو ، اس کے لیے پاکستان میں جنگ جاری ہے ۔ ادھر حکومت کے مہنگائی کنٹرول کرنے کے تمام دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ۔
رمضان المبارک سے قبل ملک میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہونا شروع ہوا۔ اشیائے ضروریہ کی قیمتیں غریبوں کی دسترس سے باہر ہوچکی ہیں ، متوسط طبقے کے لوگ بھی مردم کش مہنگائی سے متاثر ہو رہے ہیں۔ ملک بھر میں آلو ، پیاز ،ٹماٹر ، تمام سبزیوں ،چینی ، انڈے ، مرغی ، چھوٹا بڑا گوشت ، آٹا ، دال ، چاول ،گھی ، تیل ، تازہ دودھ ، دہی سمیت زندگی کی دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتیں مردم کش حد تک بڑھ چکی ہیں اور رواں رمضان المبارک کے پہلے عشرے سے ملک میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ کا رجحان جاری ہے ۔
انتظامیہ کی غفلت سے مہنگائی کا جن بے قابو ہوچکا ہے ، منافع خوروں نے انتظامیہ کی ڈھیل کا فائدہ اٹھاتے ہوئے گراں فروشی کا بازار گرم رکھا ہوا ہے ۔ یکم رمضان سے پھلوں کی قیمت دگنی ہوگئی ہے ، منافع خور مافیا نے کھانے پینے کی تمام اشیا کی قیمتوں میں من مانا اضافہ کردیا ہے ۔ روزہ داروں کے دسترخواں پھلوں سے محروم ہیں، دکانوں پر سرکاری نرخ نامہ کی عدم موجودگی کے باعث شہری دکانداروں کے رحم و کرم پر ہیں جب کہ پرائس لسٹ کنٹرول کمیٹیاں اور دیگر متعلقہ حکام خواب غفلت کی نیند سو رہے ہیں ، ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنرزکی نااہلی سے دکاندار شہریوں کو لوٹ رہے ہیں ۔
کراچی میں پاکستان میں اجناس کی سب سے بڑی تھوک مارکیٹ جوڑیا بازار کمشنر کراچی اور شہری انتظامیہ کے خلاف احتجاج کے طور پر بند کردیا گیا ، بازار کی بندش سے شہر میں اجناس کی سپلائی معطل رہی جب کہ بازار میں یومیہ روزگار کمانے والے سیکڑوں مزدور بھی ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہیں۔ جوڑیا بازار پاکستان میں اجناس کی لائف لائن ہے ، یہاں پاکستان بھر میں پیدا ہونے والے چاول ، دالیں اور دیگر اجناس فروخت کی جاتی ہیں ۔
دوسری جانب درآمد شدہ دالیں ، مصالحہ جات اور دیگر خوردنی آئٹمز بھی اسی بازار سے ملک بھر میں سپلائی ہوتے ہیں۔ امسال رمضان میں گراں فروشی کی روک تھام کے لیے کی جانے والی نمائشی کارروائیوں میں جوڑیابازار میں بھی چھاپے مارے گئے اور جرمانے عائد کیے گئے تاہم معاشی سست روی کی وجہ سے کاروبار ی مشکلات کا شکارتاجروں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا ، جوڑیا بازار کے تاجروں نے شہری انتظامیہ کی اندھا دھند کارروائیوں اور بھاری جرمانوں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کاروبار ہی بند کردیا ۔
جوڑیا بازار ذرائع کے مطابق جوڑیابازار کی بندش سے شہر میں اجناس کی ترسیل متاثر رہی ، سرکاری نرخ نامہ جاری نہ ہونے سے ریٹیلرز بھی متاثر ہورہے ہیں۔ تین سال سے اجناس کی سرکاری لسٹ تبدیل نہیں ہوئی اس دوران ہول سیل میں قیمتیں دگنی ہوچکی ہیں ایسی صورتحال میں خوردہ سطح پر سرکاری نرخ نامہ کے مطابق اشیا کی فروخت ناممکن ہے تاہم انتظامیہ اور کمشنر کراچی اس صورت حال سے لاتعلق ہیں ۔
تاجروں کا کہنا ہے کہ تین سال کے دوران ڈالرکی قیمت میں نمایاں اضافہ ہوا ، بین الاقوامی تجارتی حالات بدل گئے ،ترسیل کی لاگت میں بھی اضافہ ہوگیا ایسی صورتحال میں تین سال پرانے نرخ پر کیسے عمل کیا جاسکتا ہے ۔
کراچی ہول سیل گراسرز ایسوسی ایشن کے مطابق جوڑیا بازار میں ماش کی دال درجہ اول 218روپے کلو فروخت ہورہی ہے جب کہ سرکاری نرخ میں تھوک قیمت 117روپے مقرر ہے ۔ ماش درجہ دوئم 105کے بجائے 205روپے کلو فروخت ہورہی ہے ، ماش چھلکا 107کے بجائے 210روپے کلو فروخت ہورہی ہے ، ماش ثابت کی قیمت 105روپے کلو مقرر ہے ، تاہم ماش کی دال ثابت 200 روپے کلو فروخت ہورہی ہے ، مونگ کی دال درجہ اول 130مقرر ہے۔
تاہم مارکیٹ میں تھوک قیمت 215 روپے کی سطح پر آچکی ہے ،مونگ دال درجہ دوم 120سے بڑھ کر 202روپے کلو کی سطح پر آگئی ، مونگ چھلکا 105سے بڑھ کر 185روپے ، مونگ ثابت 104سے بڑھ کر 185، دال ارہر 75سیبڑھ کر 260روپے ، ارہر درجہ دوم 70سے بڑھ کر 220روپے کلو کی سطح پر آچکی ہے ،سرکاری پرائس لسٹ میں دال مسور اول کی تھوک قیمت 76روپے درج ہے جب کہ دال مسور اول کی تھوک قیمت بڑھ کر 132روپے کلو کی سطح پر آچکی ہے۔ مسور درجہ دوم 73سے بڑھ کر 120روپے کلو ہوگئی ہے مسور ثابت 70سے بڑھ 125، دال چنا درجہ اول 102روپے سے بڑھ کر 130روپے کلو کی سطح پر آچکی ہے ، دال چنا درجہ دوم 94سے بڑھ کر 127روپے ہوچکی ہے ، کابلی چنا درجہ اول 110سے بڑھ کر 156روپے فروخت ہورہا ہے کابلی چنا درجہ دوم 95سے بڑھ کر 130پر آچکی ہے ، چھوٹا چنا سندھ 85سے بڑھ کر 120روپے کی سطح پر آچکی ہے ، کالا چنا اول 98سے بڑھ کر 120، کالا چنا دوم 92سے بڑھ کر 115روپے کی سطح پر آچکا ہے جب کہ بیسن کی قیمت 104روپے کلو مقرر ہے جو مارکیٹ میں 130روپے کلو فروخت ہورہا ہے ۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کو مہنگائی پر قابو پانے کی کوئی فکر نہیں ہے جب کہ وزیر اعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی برائے بیورو آف سپلائی اینڈ پرائسز ڈاکٹر کھٹو مل جیون کا کہنا ہے کہ صوبے اشیائے ضروریہ کی کمی نہیں ، رمضان کی آڑ میں ناجائز منافع کمانے کی کوشش کی جارہی ہے جو نہیں ہونے دیا جائے گا۔
صوبے بھر میں منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے چھاپے ماررہے ہیں۔ رمضان کے پہلے روز صوبے بھر میں 2ہزار 7سوسے زائد دکانوں ،پھل و سبزیاں فروش اور دیگر اشیا ئے خورونوش فروخت کرنے والوں کی چیکنگ کی گئی ، ناجائز منافع خوری پر صوبے بھر کے 5سوسے زائد گراں فروشوں اور دکانداروں پر 11لاکھ 23ہزار روپے سے زائد کا چالان کیا گیا ۔ کراچی ڈویژن میں 137منافع خوروں پر 6لاکھ 90ہزار روپے سے زائد کا جرمانہ عائد کیا گیا ۔ مذکورہ بالا حالات و واقعات و اعداد و شمار کی روشنی میں قارئین خود اندازہ لگا لیں کہ جاری مردم کش مہنگائی کا ذمے دار کون ہے ؟