شکست سے بچنے والی ٹیم تجربات سے ڈرنے لگی
مینجمنٹ بیک فٹ پر چلی گئی،بہت زیادہ تبدیلیاں ہوتی نظر نہیں آتیں۔
پہلے ٹی ٹوئنٹی میں شکست سے بال بال بچنے والی پاکستانی ٹیم تجربات سے ڈرنے لگی جب کہ اگلے میچ میں بہت زیادہ تبدیلیاں ہوتی نظر نہیں آتیں۔
کمزور زمبابوے سے سیریز میں پاکستانی مینجمنٹ نے چند نئے تجربات کا بھی فیصلہ کیا تھا،شرجیل خان کو مزید مواقع دینا، ڈیبیو کے منتظر آل راؤنڈر محمد وسیم جونیئر اور فاسٹ بولر ارشد اقبال کو آزمانا پلان کا حصہ ہے، البتہ پہلے میچ میں بیٹنگ کی بدترین ناکامی بیک فٹ پر لے آئی۔
ذرائع کے مطابق جمعے کو شیڈول دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں بہت زیادہ تبدیلیاں ہوتی نظر نہیں آتیں، البتہ فتح کی صورت میں چونکہ سیریز کی ٹرافی پکی ہو جائے گی اس لیے آخری ٹی ٹوئنٹی میں بعض پلیئرز کو مواقع دیے جا سکیں گے، دوسری جانب زمبابوے میں پاکستان ٹیم کو اوسط درجے کی سہولتیں میسر ہیں، ٹیم کا ہوٹل کے بائیو سیکیور زون میں قیام ہے، کرکٹرز اور آفیشلز آمدورفت کیلیے ریسیپشن سے الگ راستہ استعمال کرتے ہیں۔
آرام کے دن بیشتر کھلاڑیوں کا روزہ ہوتا ہے، ان کیلیے سحری اور افطاری کا خصوصی انتظام کیا جاتا ہے، 2018کے دورے میں بھی پاکستانی ٹیم کا اسی ہوٹل میں قیام تھا تب کھلاڑی دیسی کھانوں کیلیے باہر جا سکتے تھے مگر اب کورونا کی وجہ سے پابندیاں ہیں، صرف میچ یا پریکٹس کیلیے ہی اسٹیڈیم جا سکتے ہیں، کھلاڑی من پسند کھانوں کی کمی محسوس کر رہے ہیں،انھیں معیاری جم دستیاب نہیں،ایک کمرے میں ویٹ ٹریننگ کیلیے ڈمبلز وغیرہ فراہم کیے گئے ہیں۔
پلیئرز سوئمنگ پول استعمال نہیں کر سکتے، دوسری جانب ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کھلاڑی بھی اب ٹیم ہوٹل میں ہی مقیم ہیں،ان کا آمد کے بعد لیا گیا کورونا ٹیسٹ کلیئر آیا تھا، البتہ مذکورہ 11 کرکٹرزکو3 روز تک دیگر ساتھیوں سے الگ رہنا ہوگا،اس کے بعد وہ پہلے ہی ہرارے میں موجود ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ سے گھل مل سکیں گے۔
سیریز کیلیے آئی سی سی اینٹی کرپشن آفیسر ایری ڈبیئرکا تقرر ہوا ہے، البتہ کسی لیکچر وغیرہ کا اہتمام نہیں کیا گیا تھا۔
کمزور زمبابوے سے سیریز میں پاکستانی مینجمنٹ نے چند نئے تجربات کا بھی فیصلہ کیا تھا،شرجیل خان کو مزید مواقع دینا، ڈیبیو کے منتظر آل راؤنڈر محمد وسیم جونیئر اور فاسٹ بولر ارشد اقبال کو آزمانا پلان کا حصہ ہے، البتہ پہلے میچ میں بیٹنگ کی بدترین ناکامی بیک فٹ پر لے آئی۔
ذرائع کے مطابق جمعے کو شیڈول دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں بہت زیادہ تبدیلیاں ہوتی نظر نہیں آتیں، البتہ فتح کی صورت میں چونکہ سیریز کی ٹرافی پکی ہو جائے گی اس لیے آخری ٹی ٹوئنٹی میں بعض پلیئرز کو مواقع دیے جا سکیں گے، دوسری جانب زمبابوے میں پاکستان ٹیم کو اوسط درجے کی سہولتیں میسر ہیں، ٹیم کا ہوٹل کے بائیو سیکیور زون میں قیام ہے، کرکٹرز اور آفیشلز آمدورفت کیلیے ریسیپشن سے الگ راستہ استعمال کرتے ہیں۔
آرام کے دن بیشتر کھلاڑیوں کا روزہ ہوتا ہے، ان کیلیے سحری اور افطاری کا خصوصی انتظام کیا جاتا ہے، 2018کے دورے میں بھی پاکستانی ٹیم کا اسی ہوٹل میں قیام تھا تب کھلاڑی دیسی کھانوں کیلیے باہر جا سکتے تھے مگر اب کورونا کی وجہ سے پابندیاں ہیں، صرف میچ یا پریکٹس کیلیے ہی اسٹیڈیم جا سکتے ہیں، کھلاڑی من پسند کھانوں کی کمی محسوس کر رہے ہیں،انھیں معیاری جم دستیاب نہیں،ایک کمرے میں ویٹ ٹریننگ کیلیے ڈمبلز وغیرہ فراہم کیے گئے ہیں۔
پلیئرز سوئمنگ پول استعمال نہیں کر سکتے، دوسری جانب ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کھلاڑی بھی اب ٹیم ہوٹل میں ہی مقیم ہیں،ان کا آمد کے بعد لیا گیا کورونا ٹیسٹ کلیئر آیا تھا، البتہ مذکورہ 11 کرکٹرزکو3 روز تک دیگر ساتھیوں سے الگ رہنا ہوگا،اس کے بعد وہ پہلے ہی ہرارے میں موجود ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ سے گھل مل سکیں گے۔
سیریز کیلیے آئی سی سی اینٹی کرپشن آفیسر ایری ڈبیئرکا تقرر ہوا ہے، البتہ کسی لیکچر وغیرہ کا اہتمام نہیں کیا گیا تھا۔