قائد اعظم اکادمی تاحال بجٹ سے محروم شدید مالی بحران

ملازمین کو 4 ماہ سے تنخواہ نہیں ملی، اکادمی کی تقریباً 45 فیصد اسامیاں خالی ہیں۔


Rizwan Tahir Mubeen April 23, 2021
بجٹ منظور ہو چکا، ادائیگی کی مدت نہیں بتا سکتے، وزارت برائے قومی ورثہ وثقافت۔ فوٹو؛ فائل

بابائے قوم کے حوالے سے قائم معروف تحقیقی ادارے 'قائداعظم اکادمی' کو 10 ماہ گزر جانے کے باوجود اب تک موجودہ مالی سال 2020-21کا بجٹ نہیں دیا گیا ہے جس کے سبب مالی بحران شدید ہو چکا ہے۔

ملازمین نے 'ایکسپریس' کو بتایا کہ 'انھیں آخری تنخواہ نومبر 2020کی ملی ہوئی ہے، عدم ادائیگی کے سبب 'قائداعظم اکادمی' کو بجلی منقطع کرنے کا نوٹس ملا ہوا ہے، اکادمی کی تقریباً 45 فی صد اسامیاں خالی ہیں، ڈائریکٹر جیسی اہم پوسٹ پر بھی 17 گریڈ کے ریسرچ آفیسر زاہد حسین ابڑو متعین ہیں جب کہ یہ پوسٹ 20 گریڈ کی ہے۔

زاہد حسین ابڑو نے 'ایکسپریس' کو بتایا کہ اکادمی میں آخری بھرتی 2010میں کی گئی، وہ کہتے ہیں کہ دسمبر 2019 میں قائداعظم اکادمی کو 'قائداعظم مزار مینجمٹ بورڈ' کے ساتھ ضم کیا گیا جس کے خلاف ملازمین کی جانب سے 'حکمِ امتناع' حاصل کیا گیا ہے اور اس کا فیصلہ ہونے تک تقرریاں نہیں ہو سکتیں، قائداعظم اِکادمی ایک 'سب آرڈینیٹ' آفس ہے، خودمختار ادارہ ہوتا تو خود بھرتیاں کر سکتے تھے یہاں کے لیے ریکروٹمنٹ رول ہونے چاہئیں۔'

قائداعظم اکادمی کی صورت حال پر 'قومی وزارت برائے قومی ورثہ وثقافت' سے رابطہ کیا گیا، تو ان کے عہدے داران اس حوالے سے رائے دینے سے گریزاں رہے، تاہم دفتری ذرایع نے 'ایکسپریس' کو بتایا کہ 'قائداعظم اکادمی' کا بجٹ منظور ہو گیا ہے، اب اس کے طریقۂ کار پر عمل کے لیے کچھ وقت لگے گا جس کے بعد تنخواہوں کا مسئلہ حل ہو جائے گا، تاہم ادائیگی ہوجانے کی کوئی مدت بتانے سے انکار کیا گیا۔

اکادمی کے قائم مقام ڈائریکٹر کے حوالے سے کہا گیا کہ معاملہ عدالت میں ہونے کے سبب تقرریاں نہیں کی جا سکتیں اس لیے ادارے میں موجود سینئیر ترین افسر کو یہ ذمے داری سونپی گئی ہے۔

'ایکسپریس' کو حاصل معلومات کے مطابق اس وقت وہاں 27 میں سے صرف 15 اسامیوں پر ملازم موجود ہیں، خالی اسامیوں میں ڈائریکٹراکادمی، معاون ڈائریکٹر، دو سینئر یسرچ فیلو، چار ریسرچ فیلو، اکاؤنٹنٹ اور اسسٹنٹ اکاؤنٹنٹ کی اسامیاں خالی ہیں، ایک 'یو ڈی سی' (یونیورسل ڈیسیمل کلاسیفکیشن) اور اسسٹنٹ لائبریرن 10 سال سے ان فٹ ہیں۔

2010 سے قائداعظم اکادمی کے لائبریری انچارج 'عبدالماجد فاروقی ہیں، یوں ہم کہہ سکتے ہیں کہ قائداعظم اکادمی کی مرکزی اور کلیدی عہدوں سمیت تقریباً 45 فی صد اسامیاں خالی ہیں۔

سابق ڈائریکٹر 'قائداعظم اکادمی' خواجہ رضی حیدر نے اس صورت حال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ''بدقسمتی سے اب وہاں صرف کلرک ہی باقی رہ گئے ہیں، موجودہ ڈائریکٹر بھی تحقیق سے زیادہ دفتری معاملات سے تعلق رکھتے ہیں اس لیے اب وہاں باقاعدہ ریسرچ کا کوئی آدمی نہیں رہا، میں 2007میں، تحقیقی معاون مہر الاسلام 2009میں اور شہلا کاظمی 2014 میں ریٹائر ہوئے، اور باقاعدہ طور پر ان کی جگہ پْر نہیں کی جا سکی۔''

قائداعظم اکادمی کی حالت زار پر تفصیلی فیچر اتوار 25 اپریل 2021کو 'سنڈے ایکسپریس' میں شایع ہوگا۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |