نیند کی کمی آپ کے دماغ کو ختم کرسکتی ہے تحقیق

ادھوری نیند اور ڈیمنشیا میں تعلق کسی شخص کے رنگ و نسل پر بالکل بھی انحصار نہیں کرتا

ادھوری نیند اور ڈیمنشیا میں تعلق کسی شخص کے رنگ و نسل پر بالکل بھی انحصار نہیں کرتا۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

RAWALPINDI:
یورپی ماہرین کی ایک کثیر قومی ٹیم نے دریافت کیا ہے کہ ادھیڑ عمری میں روزانہ چھ گھنٹے سے کم نیند لینے والوں کو بڑھاپے میں دماغی خلیات کے تیزی سے خاتمے یعنی ''ڈیمنشیا'' کا خطرہ بھی زیادہ ہوتا ہے۔

اب تک کم نیند کا شریانوں، دل اور دماغ کی مختلف بیماریوں سے واضح تعلق سامنے آچکا ہے۔

35 سال جاری رہنے والی مذکورہ تحقیق 1985 میں شروع کی گئی جس میں برطانیہ، ہالینڈ، فرانس اور فن لینڈ کے ماہرین شریک ہیں۔

اس تحقیق میں 35 سے 55 سال کے تقریباً دس ہزار رضاکار بھرتی کیے گئے۔ پہلے مرحلے میں 25 سال تک ان رضاکاروں میں سونے جاگنے کے معمولات اور صحت کا محتاط جائزہ لیا گیا، جس کے بعد مزید دس سال تک یہ مطالعہ جاری رکھا گیا۔

مطالعے کے اختتام پر معلوم ہوا کہ جو لوگ ادھیڑ عمری میں خراب اور ادھوری نیند کا مسلسل شکار رہتے ہیں، ان کی بڑی تعداد بڑھاپا شروع ہونے پر ہی ڈیمنشیا میں بھی مبتلا ہوجاتی ہے۔


آن لائن ریسرچ جرنل ''نیچر کمیونی کیشنز'' کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق، روزانہ چھ گھنٹے سے کم نیند لینے والے افراد میں دماغ تیزی سے ختم ہونے (ڈیمنشیا) کا خطرہ زیادہ نمایاں، یعنی معمول کی نیند لینے والوں کے مقابلے میں 30 فیصد زیادہ تھا۔

واضح رہے کہ ڈیمنشیا کوئی ایک بیماری نہیں بلکہ دماغی خلیوں کے تیزی سے مرنے کے نتیجے میں پیدا ہونے والی مختلف دماغی اور نفسیاتی بیماریوں کا مجموعی نام ہے۔

اس نوعیت کی بیماریاں بہت آہستگی اور خاموشی سے اپنی پیشرفت جاری رکھتی ہیں۔ اسی لیے ان کے اثرات نمایاں ہونے میں بعض مرتبہ دس سے پندرہ سال تک لگ جاتے ہیں۔

البتہ، ان اثرات کے ظاہر ہوجانے کے بعد اکثر مریض کے پاس زیادہ وقت نہیں بچتا اور وہ چند سال بعد ہی موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔

مذکورہ تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ ادھوری/ خراب نیند اور ڈیمنشیا میں تعلق کسی شخص کی رنگت، نسل اور جغرافیائی تعلق پر بالکل بھی انحصار نہیں کرتا۔
Load Next Story