ملک میں آکسیجن کی قلت کا خدشہ نہیں آکسیجن ڈیلرز

کورونا کی لہر کا مقابلہ کرنے کے لیے سلنڈرز کے اسٹاک کو بڑھانا ہوگا، ڈیلرز


Kashif Hussain April 24, 2021
کورونا کی لہر کا مقابلہ کرنے کے لیے سلنڈرز کے اسٹاک کو بڑھانا ہوگا، ڈیلرز

میڈیکل آکسیجن ڈیلرز نے کہا ہے کہ لاہور اور اسلام آباد میں آکسیجن کی طلب میں اضافہ ہوا ہے تاہم ملک بھر میں صورتحال کنٹرول میں ہے اور کسی شہر میں آکسیجن کی سپلائی میں تعطل کا کوئی فوری خدشہ نظر نہیں آرہا ۔

ڈیلرز کے مطابق پاکستان میں آکسیجن کی فراہمی کا کوئی مسئلہ نہیں تاہم سلنڈرز کی دستیابی کو خدشات کا سامناہے۔ کرونا کی لہر کے دوران بڑے پیمانے پر شہریوں نے اپنے گھروں میں آکسیجن سلنڈرز رکھنا شروع کردیے ہیں جس سے سلنڈرز کی قلت کا سامنا ہے، ہسپتالوں میں یہ سلنڈرز خالی ہوکر دوبارہ ڈیلرز کے پاس آتے ہیں لیکن گھروں کے علاوہ ہسپتالوں میں بھی سلنڈرز کا اسٹاک رکھا جارہا ہے۔

آکسیجن کے ڈیلرعمیر نے بتایا کہ پاکستان میں آکسیجن سلنڈرز کی درآمد پر بھاری ٹیکس اور ڈیوٹی عائد ہے جس کی وجہ سے سلنڈرز کی درآمد محدود ہوگئی ہے ایک سلنڈر پر لگ بھگ تین ہزار سات سو پچاس روپے کے ٹیکس امپورٹ کی سطح پر وصول کیے جاتے ہیں اور کورونا کی وباء کے باوجود یہ ٹیکس ختم نہیں کیے گئے ایک کنٹینر جس میں 400 سلنڈرز آتے ہیں 15 لاکھ روپے کی ڈیوٹی اور ٹیکس ادا کرنے کلیئر کرایا جاتا ہے جو موجودہ حالات میں ختم ہونا چاہیے۔

ڈیلرز کے مطابق اس وقت مارکیٹ میں آکسیجن سلنڈر کی ری فلنگ معمول کے مطابق جاری ہے اس وقت 55 کیوبک فٹ آکسیجن کی ری فلنگ 400 روپے، 120 کیوبک فٹ کی ری فلنگ 1200 روپے جبکہ 240 کیوبک فٹ آکسیجن کی ری فلنگ 1800 روپے میں کی جارہی ہے البتہ سلنڈرز کی قیمتوں میں کرونا کی وباء سے دگنا اضافہ ہوچکا ہے ۔ اس وقت 55 کیوبک فٹ کا سلنڈر 10 ہزار روپے میں فروخت ہورہا ہے، 110 کیوبک فٹ کا سلنڈر 15 ہزار روپے جبکہ 240 کیوبک فٹ کا سلنڈر 23 ہزار روپے میں فروخت ہورہا ہے۔

ڈیلرز کا کہنا ہے کہ بھارت کی صورتحال اور پاکستان میں بڑھتے ہوئے کیسز کو مدنظر رکھتے ہوئے ضروری ہے کہ سلنڈرز کی خاطر خواہ تعداد میں دستیابی کو یقینی بنایا جائے ، حکومت سلنڈرز پر محصولات ختم کربھی دے تب بھی سلنڈرز درآمد کرنے میں ایک ماہ کا عرصہ لگے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |