پاکستان اسٹیل ملازمین کی برسوں سے بند آکسیجن پلانٹ بحال کرنے کی پیشکش

یومیہ 520 ٹن 99.5 فیصد صاف و خالص آکسیجن پیدا ہوسکے گی جس سے ملک میں آکسیجن کی قلت کا خدشہ سرے سے ختم ہوجائے گا

(فوٹو: فائل)

پاکستان اسٹیل کے ملازمین نے ادارے کا آکیسجن پلانٹ ہنگامی بنیادوں پر ایک ہفتے میں فعال کرنے کی پیشکش کردی جس سے یومیہ 520 ٹن 99.5 فیصد صاف pure آکسیجن پیدا ہوسکے گی اور ملک میں آکسیجن کی قلت کا خدشہ سرے سے ختم ہوجائے گا۔

پاکستان اسٹیل کے ملازمین اور ورکرز یونین کے رہنماؤں نے حکومت پر زور دیا ہے کہ موجودہ حالات میں پاکستان اسٹیل کے آکسیجن پلانٹ کو فعال کرکے پورے پاکستان میں آکسیجن کی طلب پوری کی جاسکتی ہے اور آکسیجن کی بلیک مارکیٹنگ کا خاتمہ بھی ممکن ہوگا۔


انہوں نے کہا کہ پاکستان اسٹیل کا آکسیجن پلانٹ 2015ء سے بند پڑا ہے جسے 8 سے 12 روز میں فعال کیا جاسکتا ہے، اس پلانٹ کو چلانے کے لیے 40 افراد پر مشتمل عملے کی ضرورت ہوگی تاہم بدقسمتی ہے کہ اس قیمتی اثاثہ کو نظر انداز کیا گیا جس کے فیبریکیٹنگ ڈپارٹمنٹ میں آکسیجن کے سلنڈرز بھی تیار کیے جاسکتے ہیں۔

ملازمین کا کہنا ہے کہ پاکستان اسٹیل آکسیجن پلانٹ اگر چل رہا ہوتا تو آج پورے پاکستان میں کورونا کے متاثرین کو ہسپتالوں میں آکسیجن دے سکتے تھے، اس پلانٹ میں 40 افراد کام کرتے تھے جن میں سے کچھ کو نکال دیا گیا ہے، پاکستان اسٹیل کا آکسیجن پلانٹ 2015ء میں چلتی حالت میں بند کیا گیا تھا اور وجہ یہ بتائی گئی کہ جب اسٹیل ہی نہیں بنا رہے تو آکسیجن کی کیا ضرورت۔

رہنماؤں نے کہا کہ اب ملک کو ضرورت ہے تو ہنگامی بنیادوں پر 24 گھنٹے کام کر کے ایک ہفتے سے بھی کم وقت میں آکسیجن کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔
Load Next Story