پاکستان میں کورونا کی صورتحال تشویش ناک ہے مگر ابھی افراتفری نہیں پھیلی فواد چوہدری
17 لاکھ افراد کی ویکسی نیشن کرچکے، 2 کروڑ 60 لاکھ افراد کی فوری 10 کروڑ افراد کی طویل مدت میں ویکسی نیشن ہمارا ہدف ہے
وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان میں کورونا کی صورتحال تشویش ناک ہے مگر ابھی افراتفری نہیں ہے، اب تک 17 لاکھ افراد کی ویکسی نیشن کرچکے، فوری طور پر 2 کروڑ 60 لاکھ اور طویل مدت میں 10 کروڑ افراد کی ویکسی نیشن حکومت کا ہدف ہے۔
یہ بات انہوں نے کارپوریٹ پاکستان گروپ کے تحت پاکستان ایٹ دی کراس روڈ کے عنوان سے ہونے والے آن لائن سیمینار میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہی۔ اس آن لائن سیمینار کی میزبانی کے فرائض نٹ شیل گروپ کے چیف ایگزیکٹو اور پاکستان کارپویٹ گروپ کے بانی محمد اظفر احسن انجام دے رہے تھے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان میں اب تک 17 لاکھ افراد کی ویکسی نیشن ہوچکی ہے، حکومت کا ہدف ہے کہ فوری طور پر 2 کروڑ 60 لاکھ افراد کی ویکسی نیشن کی جائے، طویل مدت میں حکومت 10 کروڑ پاکستانیوں کو ویکسی نیشن کرے گی، ویکسی نیشن میں محض اس کی خریداری نہیں بلکہ دیگر ڈھانچے کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا نے کورونا ویکسین کی برآمد پر پابندی لگا رکھی ہے، بھارت میں کورونا کیسز بڑھنے کی وجہ سے ویکسین کی برآمد روک دی ہے، اس وقت صرف چین اور روس سے کورونا ویکسین دستیاب ہیں، پاکستان میں کورونا کی صورتحال تشویش ناک ہے مگر ابھی افراتفری نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ سرکاری نیوز ایجنسی اے پی پی کو ڈیجیٹل ایجنسی بنایا جائے گا، ہمارے معاشرے میں لوگ سیاست میں زیادہ دلچسپی رکھنے ہیں
اور نیوز چینل کا اشتہار سب سے مہنگا ہے جب کہ دنیا بھر میں اسپورٹس اور تفریحی چینلز زیادہ مقبول ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں میری کوشش ہے کہ ہم پی ٹی وی کو پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت بہتر کریں اور آگے جا کر میری خواہش ہے کہ اسے مکمل پرائیوٹائز کر دیں کیوں کہ پی ٹی وی کے وسائل کسی بھی نجی چینل سے بہت زیادہ ہیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ وزارت اطلاعات میں سرپلس پول بنا رہا ہوں، ریڈیو پاکستان کے مردہ پڑے اثاثوں کو فعال کرنا ہے، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی وزارت کے کئی منصوبوں پر عمل درآمد کا سال ہے، اس سال وینٹی لیٹرز کی تجارتی پیدوار، پی سی ایس آئی آر کی تنظیم نو اور الیکٹرک گاڑیوں پر حتمی نتائج ملنا تھے۔
فواد چوہدری نے سندھ میں گورنر راج لگنے کے امکان کو خارج از امکان قرار دیا اور کہا کہ سندھ میں گورنر راج لگانا ایک سیاسی نعرے سے زیادہ کچھ نہیں، سندھ اور کراچی میں ووٹ لسانی اور زبانی بنیادوں پر دیئے جاتے ہیں جب کہ پنجاب اور خیبر پختون خوا اور بلوچستان میں کارکردگی پر ووٹ ملتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب تک سندھ میں کارکردگی پر ووٹ نہیں ڈالا جائے گا شہری مسائل حل نہیں ہوں گے اور جب تک کراچی شہر صاف ستھرا نہیں ہوگا سندھ میں بہتری کسی کو نظر نہیں آئے گی۔
یہ بات انہوں نے کارپوریٹ پاکستان گروپ کے تحت پاکستان ایٹ دی کراس روڈ کے عنوان سے ہونے والے آن لائن سیمینار میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہی۔ اس آن لائن سیمینار کی میزبانی کے فرائض نٹ شیل گروپ کے چیف ایگزیکٹو اور پاکستان کارپویٹ گروپ کے بانی محمد اظفر احسن انجام دے رہے تھے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان میں اب تک 17 لاکھ افراد کی ویکسی نیشن ہوچکی ہے، حکومت کا ہدف ہے کہ فوری طور پر 2 کروڑ 60 لاکھ افراد کی ویکسی نیشن کی جائے، طویل مدت میں حکومت 10 کروڑ پاکستانیوں کو ویکسی نیشن کرے گی، ویکسی نیشن میں محض اس کی خریداری نہیں بلکہ دیگر ڈھانچے کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا نے کورونا ویکسین کی برآمد پر پابندی لگا رکھی ہے، بھارت میں کورونا کیسز بڑھنے کی وجہ سے ویکسین کی برآمد روک دی ہے، اس وقت صرف چین اور روس سے کورونا ویکسین دستیاب ہیں، پاکستان میں کورونا کی صورتحال تشویش ناک ہے مگر ابھی افراتفری نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ سرکاری نیوز ایجنسی اے پی پی کو ڈیجیٹل ایجنسی بنایا جائے گا، ہمارے معاشرے میں لوگ سیاست میں زیادہ دلچسپی رکھنے ہیں
اور نیوز چینل کا اشتہار سب سے مہنگا ہے جب کہ دنیا بھر میں اسپورٹس اور تفریحی چینلز زیادہ مقبول ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں میری کوشش ہے کہ ہم پی ٹی وی کو پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت بہتر کریں اور آگے جا کر میری خواہش ہے کہ اسے مکمل پرائیوٹائز کر دیں کیوں کہ پی ٹی وی کے وسائل کسی بھی نجی چینل سے بہت زیادہ ہیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ وزارت اطلاعات میں سرپلس پول بنا رہا ہوں، ریڈیو پاکستان کے مردہ پڑے اثاثوں کو فعال کرنا ہے، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی وزارت کے کئی منصوبوں پر عمل درآمد کا سال ہے، اس سال وینٹی لیٹرز کی تجارتی پیدوار، پی سی ایس آئی آر کی تنظیم نو اور الیکٹرک گاڑیوں پر حتمی نتائج ملنا تھے۔
فواد چوہدری نے سندھ میں گورنر راج لگنے کے امکان کو خارج از امکان قرار دیا اور کہا کہ سندھ میں گورنر راج لگانا ایک سیاسی نعرے سے زیادہ کچھ نہیں، سندھ اور کراچی میں ووٹ لسانی اور زبانی بنیادوں پر دیئے جاتے ہیں جب کہ پنجاب اور خیبر پختون خوا اور بلوچستان میں کارکردگی پر ووٹ ملتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب تک سندھ میں کارکردگی پر ووٹ نہیں ڈالا جائے گا شہری مسائل حل نہیں ہوں گے اور جب تک کراچی شہر صاف ستھرا نہیں ہوگا سندھ میں بہتری کسی کو نظر نہیں آئے گی۔