حمایت کیوں

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت فرشتوں کی حکومت نہیں انسانوں کی حکومت ہے


Zaheer Akhter Bedari April 26, 2021
[email protected]

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے اپنے مختصر عرصۂ اقتدار میں جوکامیابیاں حاصل کیں، عوام میں اس کی آؤ بھگت اس لیے بھی نہیں ہو پا رہی ہے کہ حکومت کی پبلسٹی ٹیم ناکارہ اور انتہائی سست رفتار ہے جب کہ نام نہاد اپوزیشن اس حوالے سے بہت آگے ہیں،کسی بھی حکومت کی کامیابی کوکامیابی اس وقت کہا جاسکتا ہے، جب وہ فروعی اور غیر اہم مسائل کے حل پر وقت ضایع کرکے اہم مسائل کو نظرانداز کردیتی ہے یا پس پشت ڈال دیتی ہے۔

کوئٹہ میں دہشت گردی کے مسئلے پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ''حکومت کی اصل کامیابی یہ ہوگی کہ پانچ سال میں کتنے لوگوں کو غربت سے نکالا'' یہ بات وہی حکمران کرسکتا ہے جس کی نظر عوام کی بھلائی اور اصل مسائل کے حل پر ہوتی ہے۔

غربت ہمارا اصل اور بنیادی مسئلہ ہے، وزیراعظم عمران خان بجا طور پر کہہ رہے ہیں کہ ہم پانچ سال میں کتنے لوگوں کو غربت سے نکال کر ایک مطمئن زندگی گزارنے کے قابل بناتے ہیں۔ کوئی حکمران اس وقت تک کامیاب نہیں ہو سکتا جب تک اس کی نظر عوام کے حقیقی مسائل پر نہیں ہوتی، عمران خان اب تک ملک کے کئی اہم مسائل حل کر چکے ہوتے اگر حزب اختلاف حکومت کو سکون سے کام کرنے دیتی جب تک کسی حکومت کو سکون سے کام نہیں کرنے دیا جاتا، وہ اصل مسائل پر توجہ دے سکتی ہے نہ اصل مسائل حل کرسکتی ہے۔

دہشت گردی بھی ایک اہم مسئلہ تھا اور ہے، حکومت نے دہشت گردی پر بڑی حد تک قابو پالیا ہے لیکن اس کی جڑیں بہت گہری ہیں، اس لیے وہ موقعہ ملتے ہی سر اٹھا لیتی ہے۔ کوئٹہ میں دہشت گردی کی واردات میں 5 افراد جاں بحق اور 6 زخمی ہوئے جن میں دو کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔ دہشت گردی کا اصل مقصد حکومت کی توجہ اصل مسائل سے ہٹا کر اسے فروعی مسائل میں الجھانا ہے، لیکن اسے ہم عمران خان کی عوام دوستی ہی کہہ سکتے ہیں کہ وہ اس دماغ کو اصل مسائل کی طرف سے ہٹانے کی کوشش میں کامیاب نہ ہو سکے کیونکہ انھوں نے بڑے واضح طور پر کہا ہے کہ ہمارا اصل مسئلہ غربت ہے دیکھنا یہ ہے کہ ہم نے کتنے لوگوں کو غربت سے باہر نکالا؟ اس کے اعداد و شمار کا ملنا اگرچہ مشکل ہے لیکن عوام کی مجموعی حالت کے جائزے سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ غربت میں کتنی کمی آئی ہے۔

اپوزیشن کا کارنامہ یہ ہے کہ وہ حکومت کو سکون سے ترقیاتی کام کرنے ہی نہیں دیتی روز کوئی نہ کوئی ایسا مسئلہ کھڑا کردیتی ہے کہ لازماً حکومت کی توجہ اصل مسائل کی طرف سے ہٹ جاتی ہے اور وہ فروعی کاموں میں الجھ کر اپنے مقصد سے وقتی طور پر ہی سہی ہٹ جاتی ہے اور یہی اپوزیشن کا اصل مقصد ہوتا ہے۔

ہماری سابقہ حکومت کی ایک ترجمان نے بڑی تفصیل کے ساتھ بتایا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی حکومت کے دوران کتنی سڑکیں بنیں، کتنے ترقیاتی منصوبے مکمل ہوئے وغیرہ وغیرہ۔ افسوس کی بات ہے کہ اپوزیشن یا تو حکومت کی برائی میں اپنا وقت ضایع کر رہی ہے یا مظاہروں کے چکر میں پھنسی ہوئی ہے، کوئی کام کی بات کوئی مثبت تنقید کی طرف اس کا دھیان ہی نہیں جاتا۔ یہ طرز عمل درست نہیں ہے، اس سے اپوزیشن کو جس قدر جلد ممکن ہو چھٹکارا پا لینا چاہیے۔

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت فرشتوں کی حکومت نہیں انسانوں کی حکومت ہے، اس سے بھی غلطیاں ہو سکتی ہیں، اس سے بھی بلنڈر ہو سکتے ہیں، اپوزیشن حکومت کی غلطیوں پر تعمیری تنقید کرسکتی ہے ورنہ کچھ بھی آئیں بائیں شائیں کرکے اپنا حق ادا کرسکتی ہے۔

ہمارا ملک ایک پسماندہ ترین ملک ہے، ایسے ملک میں اگر حزب اقتدار اور حزب اختلاف ملک و قوم کی بہتری چاہتے ہیں تو بجائے دشمنی کی سیاست کرنے کے دوستی اور بھائی بندی کی سیاست کرنی چاہیے تاکہ ملک ترقی کرسکے عوام کے مسائل حل ہوسکیں۔ لیکن اگر ان کا مرکزی مسئلہ حصول اقتدار یا حفاظت اقتدار ہو تو ہمارے عوام ترقی کیا خاک کریں گے کیونکہ ان کو نہ عوام سے دلچسپی ہوتی ہے نہ عوامی مفادات سے کوئی دلچسپی ہوسکتی ہے۔

بدقسمتی سے ہماری سیاست ایلیٹ کے جال سے باہر نکل ہی نہ سکی ہے۔ ماضی میں جو کارنامے سیاسی اتحادوں نے انجام دیے ہیں، ان کی گونج ابھی تک سنائی دے رہی ہے، ویسے بھی حکومت پر دکھاوئے کی تنقید کا مطلب حکومت کو مضبوط کرنا ہے ۔ اپنی ساری صلاحیتوں کے استعمال کے باوجود حزب اختلاف وزیر اعظم ہٹا نہیں سکی ہے ؟

ہمارے بعض دوست ہم سے اس لیے ناراض ہیں کہ ہم براہ راست یا بالواسطہ پی ٹی آئی حکومت کی تائید کر رہے ہیں۔ اس حوالے سے ہماری گزارشات یہ ہیں کہ تحریک انصاف نے دو پارٹی سٹسم کو توڑا ہے۔ دونوں بڑی سیاسی پارٹیاں خاندانی ملکیت بن چکی ہیں۔ اس کٹھن صورتحال میں کسی نئی جماعت کا حکومت بنانا انتہائی مشکل تھا۔ یہی وجہ ہے کہ ہم حکومت کی حمایت کرتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔