پاکستان کی طرف سے امداد کی پیشکش پر مودی سرکار نے خاموشی اختیار کرلی

بھارت پاکستان کو دوطرفہ تجارت، مذہبی سیاحت اور ٹرین سروس میں الجھائے رکھنا چاہتا ہے، سابق ہائی کمشنرعبدالباسط

عالمی وبا بھی دو روایتی حریفوں کو سرحدی تعاون پر آمادہ نہیں کرسکی ہے فوٹو: فائل

کورونا وائرس میں پھیلاؤ کی شدت اورنظام صحت مفلوج ہونے کے باوجود بھارت نے پاکستان کی طرف سے دی گئی طبی امداد کی پیش کش کاکوئی جواب نہیں دیا اورشدت پسند بی جے پی انتظامیہ نے تاحال اپنے ہونٹ مکمل طورپرسی رکھے ہیں۔

بھارتی اسپتالوں میں آکسیجن کی قلت تشویش ناک حد تک کم ہے اور بستر کم پڑگئے ہیں روزانہ ریکارڈ تعداد میں اموات ہورہی ہیں اس کے باوجود نئی دہلی حکومت اپنی سرحد کھولنے بارے خاموش ہے تاکہ پاکستان سے ضروری امدادی سامان بھارت پہنچایا جاسکے۔

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نےاپنے بیان میں کہا ہے چونکہ بھارت کورونا وائرس کی دوسری لہر کا شکار ہے، پاکستان نے باضابطہ طور پر ریلیف اور امداد کی پیشکش کی ہے جن میں وینٹیلیٹر، بی پی اے پی، ڈیجیٹل ایکس رے مشینیں، پی پی ای اور دیگر متعلقہ اشیا شامل ہیں۔جبکہ ان سے قبل ایدھی فاؤنڈیشن کے سربراہ فیصل ایدھی نے بھی باضابطہ طورپربھارتی وزیراعظم کو خط لکھ کرایمبولینسیں واہگہ کے راستے بھارت بھیجنے کی پیش کش کی تھی۔

سیاسی ماہرین کے مطابق عالمی وبا بھی دو روایتی حریفوں کو سرحدی تعاون پر آمادہ نہیں کرسکی ہے حالانکہ دونوں ملکوں میں فروغ امن اورتعلقات کی بحالی کا یہ ایک بہترین موقع ہے۔ فروغ امن کی سرگرم کارکن ڈاکٹر دیویکا متل نے کہا دونوں ملک کورونا وائرس کو شکست دینے میں ناکام رہے ہیں۔ ایک کے پاس ویکسین نہیں ہے اوردوسرے کے پاس آکسیجن کی قلت ہے۔ دونوں ملک جوہری طاقت ہیں مگر ایک وباسے نہیں لڑسکتے دونوں ممالک کوچاہیے کہ ایک قدم آگے بڑھیں اور مذاکرات شروع کریں۔

بھارت میں پاکستان کے سابق ہائی کمشنرعبدالباسط کہتے ہیں پاکستان کے آرمی چیف کی طرف سے حال ہی میں جو بیان سامنے آیا کہ ہمیں ماضی کو دفن کرکے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے اس بیان کا قطعاً یہ مقصد نہیں کہ ہم کشمیر کو بھول جائیں بلکہ آرمی چیف نے یہ بھی واضح کیا تھا کہ کشمیرکے مسئلے کو پرامن طریقے سے حل ہونا چاہیے۔ بھارت مقبوضہ کشمیرکے حوالے سے تو شاید کوئی نرمی دکھانے بارے پاکستان کوکو ئی جواب نہیں دے گا وہ پاکستان کو دوطرفہ تجارت، مذہبی سیاحت اور ٹرین سروس میں الجھائے رکھنا چاہتا ہے تاکہ اسے مقبوضہ کشمیرمیں آبادی کے تناسب میں تبدیلی یعنی ہندو اقلیتی آبادی کو اکثریت میں تبدیل کیے جانے تک وقت مل سکے، یہی وجہ ہے کہ بھارت موجودہ حالات میں تبدیلی نہیں چاہتا ہے۔
Load Next Story