ایک ڈالر کا سکّہ 13 کروڑ روپے میں نیلام

یہ سب سے پہلے امریکی ڈالر کا پروٹوٹائپ ہے جسے 1794 میں فلاڈلفیا کی سرکاری ٹکسال میں ڈھالا گیا تھا

یہ سب سے پہلے امریکی ڈالر کا پروٹوٹائپ ہے جسے 1794 میں فلاڈلفیا کی سرکاری ٹکسال میں ڈھالا گیا تھا۔ (فوٹو: ہیریٹیج آکشنز)

BEIJING:
امریکا میں ایک ڈالر کا سکّہ چند روز پہلے 8 لاکھ 40 ہزار ڈالر (تقریباً 13 کروڑ پاکستانی روپے) میں نیلام ہوا۔

ٹیکساس کے مشہور 'ہیریٹیج آکشنز' سے جمعے کو نیلام ہونے والا، ایک ڈالر کا یہ سکّہ اس لیے منفرد ہے کیونکہ یہ سب سے پہلے امریکی ڈالر کا اوّلین نمونہ (پروٹوٹائپ) ہے جسے 1794 میں فلاڈلفیا کی سرکاری ٹکسال میں ڈھالا گیا تھا۔

واضح رہے کہ پروٹوٹائپ سکّہ عام استعمال کےلیے نہیں ہوتا بلکہ اس کے نمونے/ ڈیزائن پر روزمرہ لین دین میں استعمال ہونے والے سکّے ڈھالے جاتے ہیں۔


1794 میں ڈھالے گئے، امریکی ڈالر کے اس پروٹوٹائپ سکّے سے پہلے تک امریکا کی اپنی کرنسی باقاعدہ طور پر ڈھالی نہیں جاتی تھی۔ یہی بات اس سکّے کو خصوصی اہمیت بھی عطا کرتی ہے۔

قبل ازیں یہ سکّہ ٹیکساس رینجرز کے مالک اور ارب پتی امریکی تاجر باب سمپسن کی ملکیت تھا، جو خود بھی نایاب سکّے جمع کرنے کے شوقین ہیں۔

ہیریٹیج آکشنز کے ترجمان ایرک بریڈلی نے بتایا کہ جمعے کی شام اس سکّے کی نیلامی کا آغاز 3 لاکھ 12 ہزار ڈالر سے ہوا۔ انہیں امید تھی کہ یہ زیادہ سے زیادہ پانچ لاکھ ڈالر میں فروخت ہوجائے گا۔

''لیکن حیرت انگیز طور پر اگلے چند ہی منٹوں میں اس کی بولی اتنی بڑھ گئی کہ 8 لاکھ 40 ہزار ڈالر پر یہ نیلام ہوگیا،'' بریڈلی نے بتایا۔
Load Next Story