ملک میں 100 سال بھی توڑپھوڑ سے یورپ میں توہین رسالت ختم نہیں ہوگیوزیراعظم
تمام مسلم ممالک یورپ کو تجارتی بائیکاٹ کی دھمکی دیں تو توہین رسالت ختم ہوگی، عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں 100 سال بھی توڑپھوڑ سے یورپ میں توہین رسالت ختم نہیں ہوگی۔
وزیراعظم عمران خان نے ملتان میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فرانس میں توہین رسالت پر ایک جماعت نے حکومت کی کنپٹی پر بندوق رکھ کر کہا فرانسیسی سفیر کو واپس بھیجو، نبیؐ کی شان میں گستاخی پر ہر مسلمان کو تکلیف ہوتی ہے، لیکن اس کو روکنے کے دو طریقے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ایک طریقہ ٹی ایل پی کا ہے کہ اسلام آباد پر دھاوا بول کر، مظاہرے اور توڑ پھوڑ کرکے حکومت پر سفیر کو نکالنے کے لیے دباؤ ڈالو، لیکن کیا اس سے یورپ اور فرانس میں توہین رسالت رک جائے گی، میں لکھ کر دیتا ہوں 100 سال بھی ایسا کرتے رہے، اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا بلکہ آزادی اظہار رائے کے نام پر توہین رسالت کے واقعات اور بڑھیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ ہمیں بھی توہین رسالت پر تکلیف ہوتی ہے اور ہمارا مقصد ایک ہی ہے تاہم اسے ختم کرنے کے لیے میرا اور میری حکومت کا طریقہ دوسرا ہے اور میرا ہی طریقہ کامیاب ہوگا، ہم دنیا کے تمام مسلمان ممالک کے سربراہان کو اکٹھا کرکے بات چیت کررہے ہیں، حال ہی میں شاہ محمود نے 4 ممالک سے بات کی ہے جو اس پر متفق ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم عالم اسلام کو اکٹھا کریں گے اور مل کر ایک متفقہ لائحہ عمل لے کر یورپ سے کہیں گے کہ آزادی اظہار کے نام پر سوا ارب مسلمانوں کو تکلیف نہیں دے سکتے، جس طرح آپ یہودیوں کو تکلیف دینے کا سوچ بھی نہیں سکتے اور ہولوکاسٹ پر کوئی منفی بات نہیں کی جاسکتی، جس پر یورپی ممالک میں قید کی سزا ہے، تو کیا ہم 50 مسلمان ممالک مل کر یورپ کو سمجھا نہیں سکتے کہ آزادی اظہار رائے ضرور استعمال کریں لیکن نبیؐ کی شان میں گستاخی نہیں کی جاسکتی اور اگر آپ نے ایسا کیا تو ہم سب آپ کا تجارتی بائیکاٹ کردیں گے، اس طریقے سے فرق پڑے گا اور ہم کامیاب ہوں گے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ میری حکومت اس راستےپر لگی ہوئی ہے، اپنے 5 سال پورے ہونے سے پہلے قوم کو خوش خبری دوں گا کہ ان ممالک میں ہمارا پیغام پہنچ چکا ہوگا اور پھر کبھی وہاں توہین رسالت نہیں ہوگی، اس طریقے سے ہم کامیاب ہوں گے۔
علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ایک چھوٹا سا طبقہ ملک کا خون چوس رہا ہے اور سارے وسائل پر قابض ہے، ان کے لیے اور عام لوگوں کے لیے الگ الگ قانون ہے، ان کی ڈیلز اور این آر اوز ہوتے تھے، انہوں نے لندن کے ان مہنگے ترین علاقوں میں محلات لیے ہوئے ہیں جہاں برطانیہ کا وزیراعظم بھی گھر نہیں خرید سکتا، ان کے بچوں کے لیے انگلش میڈیم اسکولز اور عہدے ہیں جبکہ باقی عوام کے لیے اردو میڈیم اسکول اور دینی مدرسے ہوتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ وزیراعلیٰ عثمان بزدار پر میڈیا پر تنقید ہوتی ہے اور مہم چلائی جاتی ہے کہ وہ وزیراعلیٰ بننے کے اہل نہیں، مجھےوہ آدمی چاہیےتھاجس کاپاکستان کیلئےجینامرناہو اور جسےچھٹی کیلئے عید منانے باہرجانانہ پڑتاہو، افسوس ہے کہ کسی نے عثمان بزدار کے ڈھائی سال کی کارکردگی اور اس سے پہلے بالی ووڈ کے اداکار جو بوٹ پہن کرکھڑاہوتاتھا کے ڈھائی سال کا موازنہ نہیں کیا، سابق وزیراعلیٰ شہباز شریف نےاربوں روپےتشہیری مہم پرخرچ کیے، میڈیا کو رشوت دی۔
عمران خان نے مزید کہا کہ لندن کےمہنگےعلاقوں میں انہوں نےمحلات لیےہوئےہیں، لوگوں کوکہتےہیں پیسہ لیکرآؤ لیکن اپناپیسہ باہرلےگئے، رائیونڈمیں ترقی عوام کےپیسےسےکی گئی، تخت لاہوروالوں نے اپناپیسہ باہررکھا اور رائیونڈمیں عوام کےپیسےسےکام کرائے۔
وزیراعظم عمران خان نے ملتان میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فرانس میں توہین رسالت پر ایک جماعت نے حکومت کی کنپٹی پر بندوق رکھ کر کہا فرانسیسی سفیر کو واپس بھیجو، نبیؐ کی شان میں گستاخی پر ہر مسلمان کو تکلیف ہوتی ہے، لیکن اس کو روکنے کے دو طریقے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ایک طریقہ ٹی ایل پی کا ہے کہ اسلام آباد پر دھاوا بول کر، مظاہرے اور توڑ پھوڑ کرکے حکومت پر سفیر کو نکالنے کے لیے دباؤ ڈالو، لیکن کیا اس سے یورپ اور فرانس میں توہین رسالت رک جائے گی، میں لکھ کر دیتا ہوں 100 سال بھی ایسا کرتے رہے، اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا بلکہ آزادی اظہار رائے کے نام پر توہین رسالت کے واقعات اور بڑھیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ ہمیں بھی توہین رسالت پر تکلیف ہوتی ہے اور ہمارا مقصد ایک ہی ہے تاہم اسے ختم کرنے کے لیے میرا اور میری حکومت کا طریقہ دوسرا ہے اور میرا ہی طریقہ کامیاب ہوگا، ہم دنیا کے تمام مسلمان ممالک کے سربراہان کو اکٹھا کرکے بات چیت کررہے ہیں، حال ہی میں شاہ محمود نے 4 ممالک سے بات کی ہے جو اس پر متفق ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم عالم اسلام کو اکٹھا کریں گے اور مل کر ایک متفقہ لائحہ عمل لے کر یورپ سے کہیں گے کہ آزادی اظہار کے نام پر سوا ارب مسلمانوں کو تکلیف نہیں دے سکتے، جس طرح آپ یہودیوں کو تکلیف دینے کا سوچ بھی نہیں سکتے اور ہولوکاسٹ پر کوئی منفی بات نہیں کی جاسکتی، جس پر یورپی ممالک میں قید کی سزا ہے، تو کیا ہم 50 مسلمان ممالک مل کر یورپ کو سمجھا نہیں سکتے کہ آزادی اظہار رائے ضرور استعمال کریں لیکن نبیؐ کی شان میں گستاخی نہیں کی جاسکتی اور اگر آپ نے ایسا کیا تو ہم سب آپ کا تجارتی بائیکاٹ کردیں گے، اس طریقے سے فرق پڑے گا اور ہم کامیاب ہوں گے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ میری حکومت اس راستےپر لگی ہوئی ہے، اپنے 5 سال پورے ہونے سے پہلے قوم کو خوش خبری دوں گا کہ ان ممالک میں ہمارا پیغام پہنچ چکا ہوگا اور پھر کبھی وہاں توہین رسالت نہیں ہوگی، اس طریقے سے ہم کامیاب ہوں گے۔
علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ایک چھوٹا سا طبقہ ملک کا خون چوس رہا ہے اور سارے وسائل پر قابض ہے، ان کے لیے اور عام لوگوں کے لیے الگ الگ قانون ہے، ان کی ڈیلز اور این آر اوز ہوتے تھے، انہوں نے لندن کے ان مہنگے ترین علاقوں میں محلات لیے ہوئے ہیں جہاں برطانیہ کا وزیراعظم بھی گھر نہیں خرید سکتا، ان کے بچوں کے لیے انگلش میڈیم اسکولز اور عہدے ہیں جبکہ باقی عوام کے لیے اردو میڈیم اسکول اور دینی مدرسے ہوتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ وزیراعلیٰ عثمان بزدار پر میڈیا پر تنقید ہوتی ہے اور مہم چلائی جاتی ہے کہ وہ وزیراعلیٰ بننے کے اہل نہیں، مجھےوہ آدمی چاہیےتھاجس کاپاکستان کیلئےجینامرناہو اور جسےچھٹی کیلئے عید منانے باہرجانانہ پڑتاہو، افسوس ہے کہ کسی نے عثمان بزدار کے ڈھائی سال کی کارکردگی اور اس سے پہلے بالی ووڈ کے اداکار جو بوٹ پہن کرکھڑاہوتاتھا کے ڈھائی سال کا موازنہ نہیں کیا، سابق وزیراعلیٰ شہباز شریف نےاربوں روپےتشہیری مہم پرخرچ کیے، میڈیا کو رشوت دی۔
عمران خان نے مزید کہا کہ لندن کےمہنگےعلاقوں میں انہوں نےمحلات لیےہوئےہیں، لوگوں کوکہتےہیں پیسہ لیکرآؤ لیکن اپناپیسہ باہرلےگئے، رائیونڈمیں ترقی عوام کےپیسےسےکی گئی، تخت لاہوروالوں نے اپناپیسہ باہررکھا اور رائیونڈمیں عوام کےپیسےسےکام کرائے۔