کورونا وبا آزمائش کی اس گھڑی میں عوام کی توقعات پرپورا اتریں گے ڈی جی آئی ایس پی آر
کورونا کی صورتحال خراب ہوئی تو صنعتوں کے لیے مختص آکسیجن اسپتالوں کو دینا پڑے گی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ ملک کے 16شہروں میں کورونا کیسز کی شرح بہت زیادہ ہے، جہاں سول اداروں کی مدد کے لیے پاک فوج کی تعیناتی کردی گئی ہے۔
راولپنڈی میں نیوز کانفرنس سے خطاب میں ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ ملک بھرمیں570افرادوینٹی لیٹرزپرہیں،4 ہزار300 کی حالت نازک ہے۔ کورونا ایس او پیز پر عمل درآمد کرکے ہی ہم اس وباسےمحفوظ رہ سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پشاور، مردان، چارسدہ، لاہور، فیصل آباد، کراچی، حیدرآباد، کوئٹہ، آزاد کشمیر، مظفرآباد میں کورونا کے مثبت کیسز کی تعدادانتہائی زیادہ ہے۔ جب کہ 51 شہروں میں کورونا مثبت کیسزکی شرح 5 فیصدسےزیادہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ فوج کو سول اداروں کی مدد کے لیے طلب کیا گیا ہے، ہرضلع کی سطح پرآرمی دستےسول انتظامیہ کی مدد کے لیے صبح 6 بجے پہنچ چکے ہیں۔ جو موجودہ وبائی صورتحال میں عوام کی حفاظت کویقینی بنائیں گے۔ ڈویژن کی سطح پربریگیڈیئراورضلع کی سطح پرلیفٹیننٹ کرنل معاملات دیکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک کا مہینہ ہمیں احساس اور نظم و ضبط کا درس دیتا ہے بحیثیت قوم ہمیں پہلے سے بھی زیادہ احتیاط اورمل کراجتماعی اور انفرادی ذمہ داریوں کو نبھانا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام صوبائی ایپکس کمیٹیوں کی میٹنگز ہفتے میں ایک دن ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ فوج کا کام ہنگامی حالات میں سول اداروں کی مدد کرنا ہے اور پاک فوج آزمائش کی اس گھڑی میں عوام کی توقعات پرپورا اترے گی۔ جب کہ پاک فوج نےانٹرنل سیکیورٹی الاوَنس نہ لینےکافیصلہ کیاہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت صحت کا شعبہ شدید دباؤ میں ہے، ملک میں آکسیجن کی کُل پیداوار کا 75 فیصد صحت کے شعبے کے لیے مختص ہے، لیکن اگر کورونا کی صورتحال خراب ہوئی تو صنعتوں کے لیے مختص آکسیجن اسپتالوں کو دینا پڑے گی۔
راولپنڈی میں نیوز کانفرنس سے خطاب میں ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ ملک بھرمیں570افرادوینٹی لیٹرزپرہیں،4 ہزار300 کی حالت نازک ہے۔ کورونا ایس او پیز پر عمل درآمد کرکے ہی ہم اس وباسےمحفوظ رہ سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پشاور، مردان، چارسدہ، لاہور، فیصل آباد، کراچی، حیدرآباد، کوئٹہ، آزاد کشمیر، مظفرآباد میں کورونا کے مثبت کیسز کی تعدادانتہائی زیادہ ہے۔ جب کہ 51 شہروں میں کورونا مثبت کیسزکی شرح 5 فیصدسےزیادہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ فوج کو سول اداروں کی مدد کے لیے طلب کیا گیا ہے، ہرضلع کی سطح پرآرمی دستےسول انتظامیہ کی مدد کے لیے صبح 6 بجے پہنچ چکے ہیں۔ جو موجودہ وبائی صورتحال میں عوام کی حفاظت کویقینی بنائیں گے۔ ڈویژن کی سطح پربریگیڈیئراورضلع کی سطح پرلیفٹیننٹ کرنل معاملات دیکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک کا مہینہ ہمیں احساس اور نظم و ضبط کا درس دیتا ہے بحیثیت قوم ہمیں پہلے سے بھی زیادہ احتیاط اورمل کراجتماعی اور انفرادی ذمہ داریوں کو نبھانا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام صوبائی ایپکس کمیٹیوں کی میٹنگز ہفتے میں ایک دن ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ فوج کا کام ہنگامی حالات میں سول اداروں کی مدد کرنا ہے اور پاک فوج آزمائش کی اس گھڑی میں عوام کی توقعات پرپورا اترے گی۔ جب کہ پاک فوج نےانٹرنل سیکیورٹی الاوَنس نہ لینےکافیصلہ کیاہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت صحت کا شعبہ شدید دباؤ میں ہے، ملک میں آکسیجن کی کُل پیداوار کا 75 فیصد صحت کے شعبے کے لیے مختص ہے، لیکن اگر کورونا کی صورتحال خراب ہوئی تو صنعتوں کے لیے مختص آکسیجن اسپتالوں کو دینا پڑے گی۔