دماغ کیسے صحت مند رہ سکتا ہے
نیند کا خیال رکھیں کہ یہ دماغی نشوونما میں بہت مددگار ہے۔
BERLIN:
قوائے نفسانیہ کا مرکز، وہ عضو جو ایک طویل مدّت تک بین الحکماء محورِ بحث رہاکہ ایک طبقہِ حکماء کا کہنا تھا کہ قلب وجہ ِحیات ہے تو دوسرا گروہ کہتا تھا کہ مرکز قوائے نفسانیہ سر چشمہ حیات ہے وہ ''دماغ '' ہے۔
دماغ جوفِ جمجمہ (اسکل ) میں پایا جاتا ہے ، اس کا اوسطاً ورن تین پونڈ ہے۔ یہ سہ غشاء ( یعنی جھلیوں والا) پردوں میں ملفوف ہے جنہیں امّ صلبہ، امّ جافیہ اور امّ رقیق کہا جاتا ہے۔
ان کے درمیان سیال مواد رہتا ہے جو دماغ کوہمہ اقسامِِ ضرر مثلاً چوٹ، جھٹکے کے وقت بچانا، دماغ کو اٹھنے بیٹھتے اپنی جگہ قائم رکھنے کے ضامن ہیں، اگر خدانخواستہ کسی وجہ سے ان میں ورم آ جائے تو سر کی جھلیوں کے درد کا مرض لاحق ہوجاتا ہے، دماغ کے نیچے عظم وتدی (سپھینا ئیڈ بون) ہے ، جس پر دماغ رکھا ہوا ہے۔
طبی اصطلاح میں دماغ کو '' مرکزی اعصابی نظام'' کہا جاتا ہے، اس میں ہر قسم کے خلیات ( آخذ خلیات، ماخذ خلیات) کے علاوہ مختلف قوتیں بھی پائی جاتی ہیں، مثلاً قوتِ حافطہ ( قوت ِیادداشت) ، قوتِ حس (احساس اخد کرتے والی قوت) ، قوتِ ممیزہ (تمیز کرنے والی قوت) سوچنے کی قوت، روح نفسانی (نروامپلس) کو جائے ضروریہ پر بھیجنے کی قوت بہت اہمیت کی حامل ہیں، واضح رہے کہ سننے، چھونے، سونگھنے، دیکھنے، ذائقے کے احساس کی قوتیں دراصل دماغ سے متصل ہیں، اگر دماغ کے کسی عصب کو ضرر رسائی ہوتو وہی عضو اپنے افعال انجام دینے سے قاصر رہ جاتا ہے۔
دماغ دو حصّوں میں تقسیم ہے، داہنے جانب کا حصّہ بائیں جانب اور بائیں جانب والا حصّہ دائیں جانب اعصاب کا جال پھیلاتاہے۔ اطباء نے دماغ کے مختلف حصے اور ان کے افعال بتائے ہیں۔
دماغ کے حصّے
1۔ مقدم دماغ: پیشانی سے لے کر وسط حصے تک ہے، اس کے افعال میں اعصابی لہر کو پہنچانا ، سوچنا، احساس، بولنا، فیصلہ کرنا اورمعاشرتی نظام کو چلاناہے، دماغ کا یہ حصہ چوٹ سے بہت جلد متاثر ہوتا ہے، بہت سے لوگوں کے زبان میںلکنت اسی حصّہِ دماغ کی لاغری کی وجہ سے ہوتی ہے۔
2۔ اوسط دماغ: یہ حصّہ دماغ مقدم اور موخر دماغ کے درمیان میں پایا جاتا ہے، اس کے ذمہ دیکھنا ، آنکھوں کی حرکت کو درست رکھنا اور سننے کے افعال کے علاوہ جسم کے درجہ حرارت اور آدمی کے چست وچوبند ہونے کا ذمہ ہے۔
3۔ موخر دماغ: دماغ کے اس حصے کے خاص اجزاء ساقِ دماغ (پونز) ، مبداء النخاء (میڈولا آبلانگیٹا) اور سیری بیلم ہیں۔ اس کے افعال میںنظامِ تنفس، حرکتِ قلب، سونا ، جاگنا، کھانا نگلنا شامل ہیں۔ اگر سیری بیلم پر چوٹ آجائے تو انسان کو چکر کا مرض لاحق ہوجاتا ہے۔ مبداء النخاء ،حرام مغز (سپائینل کارڈ) کی ابتداء ہے۔
اعصاب کے اگنے(نکلنے) کا سرچشمہ:
مبداُلنخاع (میڈولاآبلانگیٹا) سے اعصاب کے بارہ جوڑے نکلتے ہیں، جنہیں جمجمی اعصاب (کرینل نرو)کہتے ہیں:
1۔ عصب شامہ: اس عصب کا تعلق سونگنے کی حس سے ہے۔ جب بھی کوئی خوشبودار چیز سونگھی جاتی ہے، یہ ناک کے بالائی جانب نم علاقے میں حل ہوجاتی ہے، یہیں اعصاب شامہ سے ملحقہ جلد ہے، چنانچہ آخذ خلیات میں حجان پیدا ہوتا ہے، جس سے ان کے سروں پر عصبی تحریک ہوتی ہے ۔ ان عصبی سروں کے ذریعے دماغ میں موجود آخذ خلیات خوشبو کا احساس کرتے ہیں۔
2۔ عصب باصرہ: یہ اعصاب دیکھنے کی حس سے متعلق ہیں۔ یعنی جب روشنی آنکھ پر پڑتی ہے، یہ خاص آخذ خلیات جو آنکھ میں پائے جاتے ہیں، ان سے اعتصال کرتی ہے، یہ روشنی انکھ کے حصے شبکیہ (ریے ٹینا) سے دماغ میں موجود عصب باصرہ تک احساس پہنچاتی ہے۔
3۔ عصب محرک چشم: یہ اعصاب دو قسم کے تحریکی افعال انجام دیتے ہیں:
(الف) عضلی فعل: آنکھ کے گرد چھ عضلات میں سے چار عضلات کو تحریک دیتے ہیں، یہ آنکھ کی حرکت اور اشیاء کو درست طور سے جانچنے میں اہم ہیں۔
(ب) آنکھ کے ڈھیلے کا ردِعمل: روشنی کے تیز ہونے پر آنکھ کے ڈھیلے کے سکڑنے اور روشنی کی کمی کے باعث پھیلنے کے ضامن ہیں۔
4۔ عصب ِبکری: یہ آنکھ کے باہر کی جانب ، اندرونی جانب اور نچلی جانب حرکت میں مدد دیتے ہیں۔
5۔ عصب ثلاثی وجہی۔ چہرے کی جلد ، دانتوں ، منہ اور ناک کے غشائے مخاطی کے لیے حرارت اور لمس کا حسی عصب ( سینسری نرو)ہے۔ چبانے کے عمل کی حرکات بھی اس سے متعلق ہیں۔
6۔ عصب مبعد مقلہ چشم: آنکھ کی محرک عصب (موٹر نرو) ہے۔
7۔ عصبِ وجہی: ذائقے کی حس نیز چہرے سے ظاہر ہونے والے تاثرات کے اظہار اور لعاب بنانے والے غدود کے لیے محرک عصب ہے۔
8۔عصبِ سمعی: سننے کے لیے اور جسمانی توازن کے احساس کے لیے ہے۔
9۔ عصب حلقی لسانی : ذائقہ کے لیے حسی اور نگلنے اورلعاب بنانے والے غدودں کے لیے محرک ہے۔
10۔ عصب راجع: قلب ، خون کی رگوں نیز نظام ہضم سانس لینے کے اعضاء کے لیے حسی عصب ہیں اور محرک بھی ہیں۔
11۔عصبِ زائد: حلق ، گردن اور سینے کے عضلات کے لیے محرک ہے۔
12۔ عصب تحت لسانی: زبان کے عضلات سے متعلق ہے۔
کیا کورونا وائرس دماغ پر اثر کرتا ہے؟
کورونا وائرس کی موجودگی کی علامات میں خوشبو اور ذائقے کی حس کا مفقود ہونا شامل ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ جراثیم اعصابی نظام سے ضرور ٹکراؤ کرتا ہے اور ساتھ اپنے متعلقہ عضو پر اس کا حملہ ہوتا ہے، دونوں کو تکلیف پہنچاتا ہے۔
دماغ کی صحت کا خیال کیسے رکھیں؟
1۔ روزانہ صبح کی سیر کریں تاکہ تازہ ہوا پھیپھڑوں میں داخل ہو ، نیز اس وقت ماحولیاتی آلودگی بھی کم ہوتی ہے۔
2۔ غذا کا خیال رکھیں اور رات کو کم از کم چالیس قدم ضرور چلیں۔
3۔ ایسی خوراک کا استعمال کریں جو پیٹ میں جگہ کم لے اور غذائیت سے بھرپور ہو مثلاً انڈہ ، کھجور ، میوہ۔
4۔ نیند کا خیال رکھیں کہ یہ دماغی نشوونما میں بہت مددگار ہے۔
قوائے نفسانیہ کا مرکز، وہ عضو جو ایک طویل مدّت تک بین الحکماء محورِ بحث رہاکہ ایک طبقہِ حکماء کا کہنا تھا کہ قلب وجہ ِحیات ہے تو دوسرا گروہ کہتا تھا کہ مرکز قوائے نفسانیہ سر چشمہ حیات ہے وہ ''دماغ '' ہے۔
دماغ جوفِ جمجمہ (اسکل ) میں پایا جاتا ہے ، اس کا اوسطاً ورن تین پونڈ ہے۔ یہ سہ غشاء ( یعنی جھلیوں والا) پردوں میں ملفوف ہے جنہیں امّ صلبہ، امّ جافیہ اور امّ رقیق کہا جاتا ہے۔
ان کے درمیان سیال مواد رہتا ہے جو دماغ کوہمہ اقسامِِ ضرر مثلاً چوٹ، جھٹکے کے وقت بچانا، دماغ کو اٹھنے بیٹھتے اپنی جگہ قائم رکھنے کے ضامن ہیں، اگر خدانخواستہ کسی وجہ سے ان میں ورم آ جائے تو سر کی جھلیوں کے درد کا مرض لاحق ہوجاتا ہے، دماغ کے نیچے عظم وتدی (سپھینا ئیڈ بون) ہے ، جس پر دماغ رکھا ہوا ہے۔
طبی اصطلاح میں دماغ کو '' مرکزی اعصابی نظام'' کہا جاتا ہے، اس میں ہر قسم کے خلیات ( آخذ خلیات، ماخذ خلیات) کے علاوہ مختلف قوتیں بھی پائی جاتی ہیں، مثلاً قوتِ حافطہ ( قوت ِیادداشت) ، قوتِ حس (احساس اخد کرتے والی قوت) ، قوتِ ممیزہ (تمیز کرنے والی قوت) سوچنے کی قوت، روح نفسانی (نروامپلس) کو جائے ضروریہ پر بھیجنے کی قوت بہت اہمیت کی حامل ہیں، واضح رہے کہ سننے، چھونے، سونگھنے، دیکھنے، ذائقے کے احساس کی قوتیں دراصل دماغ سے متصل ہیں، اگر دماغ کے کسی عصب کو ضرر رسائی ہوتو وہی عضو اپنے افعال انجام دینے سے قاصر رہ جاتا ہے۔
دماغ دو حصّوں میں تقسیم ہے، داہنے جانب کا حصّہ بائیں جانب اور بائیں جانب والا حصّہ دائیں جانب اعصاب کا جال پھیلاتاہے۔ اطباء نے دماغ کے مختلف حصے اور ان کے افعال بتائے ہیں۔
دماغ کے حصّے
1۔ مقدم دماغ: پیشانی سے لے کر وسط حصے تک ہے، اس کے افعال میں اعصابی لہر کو پہنچانا ، سوچنا، احساس، بولنا، فیصلہ کرنا اورمعاشرتی نظام کو چلاناہے، دماغ کا یہ حصہ چوٹ سے بہت جلد متاثر ہوتا ہے، بہت سے لوگوں کے زبان میںلکنت اسی حصّہِ دماغ کی لاغری کی وجہ سے ہوتی ہے۔
2۔ اوسط دماغ: یہ حصّہ دماغ مقدم اور موخر دماغ کے درمیان میں پایا جاتا ہے، اس کے ذمہ دیکھنا ، آنکھوں کی حرکت کو درست رکھنا اور سننے کے افعال کے علاوہ جسم کے درجہ حرارت اور آدمی کے چست وچوبند ہونے کا ذمہ ہے۔
3۔ موخر دماغ: دماغ کے اس حصے کے خاص اجزاء ساقِ دماغ (پونز) ، مبداء النخاء (میڈولا آبلانگیٹا) اور سیری بیلم ہیں۔ اس کے افعال میںنظامِ تنفس، حرکتِ قلب، سونا ، جاگنا، کھانا نگلنا شامل ہیں۔ اگر سیری بیلم پر چوٹ آجائے تو انسان کو چکر کا مرض لاحق ہوجاتا ہے۔ مبداء النخاء ،حرام مغز (سپائینل کارڈ) کی ابتداء ہے۔
اعصاب کے اگنے(نکلنے) کا سرچشمہ:
مبداُلنخاع (میڈولاآبلانگیٹا) سے اعصاب کے بارہ جوڑے نکلتے ہیں، جنہیں جمجمی اعصاب (کرینل نرو)کہتے ہیں:
1۔ عصب شامہ: اس عصب کا تعلق سونگنے کی حس سے ہے۔ جب بھی کوئی خوشبودار چیز سونگھی جاتی ہے، یہ ناک کے بالائی جانب نم علاقے میں حل ہوجاتی ہے، یہیں اعصاب شامہ سے ملحقہ جلد ہے، چنانچہ آخذ خلیات میں حجان پیدا ہوتا ہے، جس سے ان کے سروں پر عصبی تحریک ہوتی ہے ۔ ان عصبی سروں کے ذریعے دماغ میں موجود آخذ خلیات خوشبو کا احساس کرتے ہیں۔
2۔ عصب باصرہ: یہ اعصاب دیکھنے کی حس سے متعلق ہیں۔ یعنی جب روشنی آنکھ پر پڑتی ہے، یہ خاص آخذ خلیات جو آنکھ میں پائے جاتے ہیں، ان سے اعتصال کرتی ہے، یہ روشنی انکھ کے حصے شبکیہ (ریے ٹینا) سے دماغ میں موجود عصب باصرہ تک احساس پہنچاتی ہے۔
3۔ عصب محرک چشم: یہ اعصاب دو قسم کے تحریکی افعال انجام دیتے ہیں:
(الف) عضلی فعل: آنکھ کے گرد چھ عضلات میں سے چار عضلات کو تحریک دیتے ہیں، یہ آنکھ کی حرکت اور اشیاء کو درست طور سے جانچنے میں اہم ہیں۔
(ب) آنکھ کے ڈھیلے کا ردِعمل: روشنی کے تیز ہونے پر آنکھ کے ڈھیلے کے سکڑنے اور روشنی کی کمی کے باعث پھیلنے کے ضامن ہیں۔
4۔ عصب ِبکری: یہ آنکھ کے باہر کی جانب ، اندرونی جانب اور نچلی جانب حرکت میں مدد دیتے ہیں۔
5۔ عصب ثلاثی وجہی۔ چہرے کی جلد ، دانتوں ، منہ اور ناک کے غشائے مخاطی کے لیے حرارت اور لمس کا حسی عصب ( سینسری نرو)ہے۔ چبانے کے عمل کی حرکات بھی اس سے متعلق ہیں۔
6۔ عصب مبعد مقلہ چشم: آنکھ کی محرک عصب (موٹر نرو) ہے۔
7۔ عصبِ وجہی: ذائقے کی حس نیز چہرے سے ظاہر ہونے والے تاثرات کے اظہار اور لعاب بنانے والے غدود کے لیے محرک عصب ہے۔
8۔عصبِ سمعی: سننے کے لیے اور جسمانی توازن کے احساس کے لیے ہے۔
9۔ عصب حلقی لسانی : ذائقہ کے لیے حسی اور نگلنے اورلعاب بنانے والے غدودں کے لیے محرک ہے۔
10۔ عصب راجع: قلب ، خون کی رگوں نیز نظام ہضم سانس لینے کے اعضاء کے لیے حسی عصب ہیں اور محرک بھی ہیں۔
11۔عصبِ زائد: حلق ، گردن اور سینے کے عضلات کے لیے محرک ہے۔
12۔ عصب تحت لسانی: زبان کے عضلات سے متعلق ہے۔
کیا کورونا وائرس دماغ پر اثر کرتا ہے؟
کورونا وائرس کی موجودگی کی علامات میں خوشبو اور ذائقے کی حس کا مفقود ہونا شامل ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ جراثیم اعصابی نظام سے ضرور ٹکراؤ کرتا ہے اور ساتھ اپنے متعلقہ عضو پر اس کا حملہ ہوتا ہے، دونوں کو تکلیف پہنچاتا ہے۔
دماغ کی صحت کا خیال کیسے رکھیں؟
1۔ روزانہ صبح کی سیر کریں تاکہ تازہ ہوا پھیپھڑوں میں داخل ہو ، نیز اس وقت ماحولیاتی آلودگی بھی کم ہوتی ہے۔
2۔ غذا کا خیال رکھیں اور رات کو کم از کم چالیس قدم ضرور چلیں۔
3۔ ایسی خوراک کا استعمال کریں جو پیٹ میں جگہ کم لے اور غذائیت سے بھرپور ہو مثلاً انڈہ ، کھجور ، میوہ۔
4۔ نیند کا خیال رکھیں کہ یہ دماغی نشوونما میں بہت مددگار ہے۔