این اے 249 ضمنی الیکشن پی ٹی آئی کو دھچکا پیپلز پارٹی کامیاب
ایکسپریس نیوز کے مطابق حلقے کے تمام 276 پولنگ اسٹیشنز کے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج سامنے آگئے جس کے تحت پیپلز پارٹی کے امیدوار قادر خان مندوخیل 16156 ووٹ کے ساتھ فتح یاب ہو گئے، پیپلز پارٹی کے امیدوار محض 683 ووٹ کے فرق سے کامیاب ہوئے۔
مسلم لیگ ن کے امیدوار مسلم لیگ (ن) کے امیدوار مفتاح اسماعیل 15473 لے کر دوسرے نمبر پر رہے جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار امجد اقبال آفریدی 8922 ووٹ کے ساتھ پانچویں پوزیشن پر ہیں۔
کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے امیدوار نذیر احمد 11125 ووٹ کے ساتھ تیسرے، پی ایس پی کے امیدوار مصطفی کمال 9227 ووٹ کے ساتھ چوتھے اور متحدہ قومی موومنٹ کے امیدوار محمد مرسلین 7511 ووٹ کے ساتھ چھٹے نمبر پر ہیں۔
الیکشن کمیشن کے مطابق 276 پولنگ اسٹیشن پر ووٹ ڈالنے کی شرح 21.64 فیصد رہی یعنی ان پولنگ بوتھ میں 72740 ووٹ کاسٹ کیے گئے۔
واضح رہے کہ کراچی میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 249 میں تحریک انصاف کے رہنما فیصل واوڈا کے استعفی کے بعد خالی ہونے والی نشست پر ضمنی اںتخاب کے لیے پولنگ ہوئی۔
ن لیگ اور پی ٹی آئی کارکنان آمنے سامنے، صورتحال کشیدہ
پولنگ کی گنتی کے دوران اس وقت صورتحال کشیدہ ہوگئی جب مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی کے کارکنان آمنے سامنے آگئے، دونوں نے ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کی۔ موقع کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے پولیس اور رینجرز کی نفری بھی پہنچ گئی۔
ن لیگ کا فارم 45 کے اجرا میں تاخیر کا الزام
گنتی کے دوران فارم 45 کے اجرا میں تاخیر پر مسلم لیگ (ن) نے اعتراض کیا۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا کہ جب تک تمام فارم 45 نہیں مل جاتے ہم الیکشن آفس سے نہیں جائیں گے۔
تمام فارم 45 ملنے تک آر او آفس سے نہیں جائیں گے، محمد زبیر عمر
این اے 249 کے آر او آفس کے باہر مفتاح اسماعیل کے ہمراہ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے محمد زبیر نے کہا کہ این اے 249 میں ٹرن آؤٹ کم ہے تو گنتی جلدی مکمل ہوجانی چاہیے تھی، جب تک تمام فارم 45 نہیں مل جاتے ہم یہاں سے نہیں جائیں گے۔
محمد زبیر نے کہا کہ عوام نے ن لیگ کے حق میں ووٹ ڈال دیا ہے، اب نتائج کا اعلان ہونا ہے، ہمارے امیدوار مفتاح اسماعیل کو بھی ڈی آر او آفس نہیں جانے دیا جارہا، ہمیں 117 پولنگ اسٹیشن کے فارم 45 ملے گئے ہیں، 117 پولنگ اسٹیشن کے نتائج کے مطابق مفتاح اسماعیل کو 7 ہزار ووٹ ملے ہیں۔ محمد زبیر کا کہنا ہے کہ پولنگ اسٹیشن نمبر 260 کے پریزائیڈنگ افسر کا فون بھی بند ہے ۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ 2 پولنگ اسٹیشن کے فارم 45 کی کاپی ہمارے پولنگ ایجنٹس کو نہیں دی گئی، 260 اور 261 پولنگ اسٹیشن پر فارم 45 کی کاپی ایجنٹ کو نہیں دی گئی، دونوں پریزائیڈنگ آفیسر تالا لگاکر چلے گئے۔
رمضان کے سبب ووٹنگ کی شرح میں کمی
پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوئی جو بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہی تاہم رمضان المبارک اور گرمی کے سبب ووٹ کاسٹ کرنے کی شرح کم رہی۔
حلقے میں عام تعطیل
سندھ حکومت کی جانب سے ضمنی انتخابات کے پیش نظر حلقہ این اے 249 میں آج عام تعطیل کی گئی۔ ووٹرز کی سہولت کے لیے این اے 249 کراچی ضلع غربی میں تعطیل کا نوٹی فکیشن جاری کیا گیا۔
این اے 249 کا ضمنی انتخاب سب کی توجہ کا مرکز رہا، یہ پہلا الیکشن ہے جس میں تمام بڑی سیاسی جماعتیں جیت کے لیے پرامید تھیں اور دعوے بھی کررہی تھیں، کم از کم دو سیاسی جماعتوں نے انتخابی مہم کے دوران صرف اپنی جیت کے لیے نہیں بلکہ مخالف جماعتوں کی شکست پر بھی توجہ مرکوز رکھی۔
سال 88ء سے لے آج تک کے انتخابات میں اس حلقے پر ایک مرتبہ پیپلز پارٹی، 2 مرتبہ مسلم لیگ (ن)، 2 مرتبہ ایم کیو ایم اور ایک مرتبہ پی ٹی آئی نے فتح حاصل کی۔
این اے 249 کا ضمنی انتخاب کئی جماعتوں کی بقا کا مسئلہ بن چکا
این اے 249 کا ضمنی انتخاب کئی جماعتوں کی بقا کا مسئلہ بن چکا ہے۔ اگر تحریک انصاف نے 2018 کی فتح کو ضمنی انتخاب میں بھی برقرار رکھا تو ان کا یہ دعوی کہ وہ آج بھی عوام میں مقبول ہیں درست ثابت ہوگا، اگر وہ ہارگئے تو پی ٹی آئی کو کئی طرح کے نقصانات ہوں گے۔
ایک تو اپنی چھوڑی ہوئی نشست پر شکست کھانے کے بعد خود پر کم از کم کراچی میں عوامی غیر مقبولیت کا ٹھپہ لگا لے گی تو وہیں حال ہی میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں ایک اور ہار کا اضافہ ہوجائے گا این اے 249 کی انتخابی مہم منشور، مسائل اور نظریات کے پرچار کے ساتھ زبان، برادریوں اور عقائد کی بنیاد پر چلائی گئی۔
ماضی میں اس حلقے میں کانٹے کا مقابلہ رہا
ماضی میں اس حلقے پر الیکشن میں جیتنے اور ہارنے والے کچھ امیدواروں میں ووٹ کا فرق صرف چند سو یا چند ہزار کا رہا ہے۔ شہباز شریف نے این اے 249 سے 2018 میں 723 ووٹ سے شکست کھائی۔ 1993 میں مسلم لیگ نون کے اعجاز احمد شفیع پیپلز پارٹی کے امیدوار کے مقابلے میں صرف 266 ووٹ کے فرق سے کامیاب ہوئے تھے۔ 1997 میں اعجاز شفیع نے دوبارہ کامیابی حاصل کی اور ایم کیو ایم کے امیدوار 2 ہزار 783 کے فرق سے دوسرے نمبر پر رہے تھے ۔ تیسرے اور چوتھے نمبر پر آنے والے امیدواروں نے ابھی اچھے خاصے ووٹ حاصل کیے تھے۔
1997کے عام انتخابات بھی رمضان میں ہوئے تھے
1997 کے عام انتخابات بھی رمضان المبارک میں ہوئے تھے اور آج کے این اے 249 میں بھی ضمنی انتخاب کی پولنگ 29 اپریل کو ہوئی اور اسلامی کیلنڈر کے اعتبار سے یہ انتخاب 16 رمضان المبارک کو ہوا۔
این اے 249ضمنی انتخاب،30امیدوار میدان میں
این اے 249 کے ضمنی انتخاب کے لیے 30 امیدوار میدان میں مقابلہ ہوا، ان میں سے 12 کا تعلق مختلف سیاسی اور مذہبی جماعتوں سے ہے اور 18 امیدوار آزاد حیثیت میں بیلٹ پیپر پر موجود ہیں۔ 276 پولنگ اسٹیشنز میں مجموعی طور پر 2100 سے زائد افراد پر مشتمل انتخابی عملہ تعینات کیا گیا، ان پولنگ اسٹیشنز میں مجموعی طور پر 796 پولنگ بوتھ بنائے گئے۔
پولیس اور رینجرز کے 3 ہزار سے زائد اہلکار
سیکیورٹی پلان کے تحت پولیس اور رینجرز کے 3 ہزار سے زائد اہلکاروں نے حلقے میں ڈیوٹی سرانجام دی، الیکشن کمیشن کے مطابق حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 39 ہزار 591 ہے جن میں مرد ووٹرز 2 لاکھ 1 ہزار 656 اور 1 لاکھ 37 ہزار 935 خواتین ووٹرز شامل ہیں۔
بیلٹ پیپر پر موجود 12 مختلف جماعتوں کے امیدواروں میں تحریک انصاف کے امجد اقبال آفریدی، مسلم لیگ (ن) کے مفتاح اسماعیل، کالعدم تحریک لبیک کے نزیر احمد، پیپلز پارٹی کے قادر خان مندوخیل، ایم کیو ایم پاکستان کے حافظ محمد مرسلین، پاک سرزمین پارٹی کے مصطفی کمال، پاکستان مسلم الائنس کے حضرت عمر، پاسبان پاکستان کے خالد صدیقی، عام لوگ اتحاد کے رحمت اللہ خان و دیگر انتخاب کا حصہ بنے۔
پریذائیڈنگ افسران کو مجسٹریٹ کے اختیارات تفویض کیے گئے
الیکشن کمیشن نے این اے 249 کے ضمنی انتخاب کے دوران پریزائیڈنگ افسران کو مجسٹریٹ کے اختیارات دیئے جن کے تحت وہ خلاف ورزی کرنے والوں کو سزا سنا سکیں۔ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر سید ندیم حیدر نے بتایا کہ پولنگ اسٹیشن کے قریب لاؤڈ اسپیکر کے استعمال اور شور شرابے پر پابندی ہوگی، خلاف ورزی کرنے والے شخص کو پریزائڈنگ افسر 3 ماہ تک قید کی سزا سناسکتے ہیں۔ پریزائیڈنگ افسران بیلٹ پیپر چھیننے، بیلٹ پیپر خراب کرنے یا بیلٹ پیپر لے جانے والے افراد کو بھی 6 ماہ قید سمیت 20 ہزار روپے نقد جرمانے کی سزا دے سکتے ہیں۔
حلقے میں ڈسکہ جیسی صورتحال پیدا نہیں ہونے دینگے،شاہد خاقان
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن)کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ نواز شریف کو ملک کے مقتدار اداروں نے حکومت اور ملک سے نکالا ہے۔اب بات وزیراعظم کے گھر جانے سے نہیں بلکہ آئین پر عمل کرنے سے بنے گی۔این اے 249میں مفتاح اسماعیل کی فتح یقینی ہے۔
ہم یہاں ڈسکہ جیسی صورت حال پیدا نہیں ہونے دینگے، دھاندلی کرنے کی کوشش کی گئی تو پاکستان اور کراچی کے لیے نتائج اچھے نہیں ہوںگے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے تیرہ سال کے دورارن سندھ میں کوئی کام نہیں کیا لیکن الیکشن قریب آتے ہی کام شروع کرادیے ہیں۔ من پسند پولنگ کے عملے کو مخصوص پولنگ اسٹیشن پر تعینات کیا جارہاہے۔پولنگ کے دوران جو شکایت سامنے آئیں گی وہ الیکشن کمیشن کو دیں گے۔ہمیں خدشہ ہے کہ فائرنگ کراکے پولنگ میں خلل ڈالا جائے گا۔غازی چوک ،چاندنی چوک رانگڑ محلہ میں خرابی پیدا کرنے کی کوشش کی جائیگی۔ہم فوج کی تعیناتی کا مطالبہ نہیں کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عام انتخابات میں کی خرابی یہ ہی تھی کہ بیلٹ باکس کے ساتھ مسلح سپاہی تھا۔نواز شریف کو ملک کے مقتدر اداروں نے حکومت اور ملک سے نکالا۔نواز شریف علاج کے لیے ملک سے باہر گئے ہیں۔پی ڈی ایم کا اعتماد بحال کرنے کے لئیے مولانا فضل الرحمان پیپلز پارٹی کو دعوت دیتے ہیں۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عمران خان نے گزشتہ دس تقریر میں کرونا پر کوئی بات نہیں کی۔
الیکشن کی ڈیوٹیاں لگانے کے مجھ پر الزامات قابل مذمت، سعید غنی
وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا کہ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، سابق وزیر خزانہ اور دوسری جانب پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی جانب سے منگل کے روز مختلف پریس کانفرنسز کے دوران سندھ حکومت اور محکمہ تعلم سندھ پر الزام تراشیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔
سعید غنی نے کہا کہ الیکشن کے دوران وہاں ڈیوٹیوں کو لگانے کی ذمے داری الیکشن کمیشن کی ہوتی ہے اور وہ اپنا کام کررہی ہے اس دوران یہ الزام لگانا کہ محکمہ تعلیم یا دیگرکسی محکمہ کے کسی ملازمین کو ڈیوٹی پر لگوایا گیا ہے اس کا نہ صرف تردید کرتا ہوں بلکہ شدید الفاظ میں اس کی مذمت کرتا ہوں۔ سابق وزیر اعظم اور امیدوار جو سابق وزیر خزانہ تھے کس منہ سے حلقہ این اے 249 کے عوام سے پانی کی فراہمی کا وعدہ کررہے ہیں کیونکہ جب ان کے پاس تمام اختیارات اور وسائل موجود تھے.
وزیر تعلیم نے کہا کہ اس وقت انھوں نے یہاں کے عوام کیلیے کچھ نہیں کیا تو اب جب نہ اختیارات ہیں اور نہ وسائل ہیں اور نہ ہی دور تک یہ ملنے کی کوئی امید ہے تو کیوں عوام کو بیوقوف بنایا جارہا ہے۔ سابق وزیر اعظم اور ان کی جماعت کے دیگر ارکان اور تحریک انصاف کی جانب سے حلقہ این اے 249 میں الیکشن کی ڈیوٹیاں لگانے پر مجھ پر لگائے گئے الزامات کی سخت الفاظ میں تردید کرتا ہوں۔ انھوں نے کہا کہ میں اس بات پر حلف لینے کو تیار ہوں کہ اس سلسلے میں کسی بھی محکمہ تعلیم یا دیگر محکمہ کے ملازم کو میں نے تعینات کروایا ہو۔
عوام باہر نکلیں اور ڈولفن پر مہر لگائیں، مصطفی کمال
پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے کہا کہ این اے 249 عوام کو اللہ نے موقع دیا ہے کہ آج وہ اپنے سارے کام چھوڑ کر اپنے اور بچوں کے زندگیوں میں روزانہ کی بنیاد پر رونما ہونے والے نا خوشگوار حالات کو بدل سکیں، این اے 249 کی عوام آج بھرپور تعداد میں باہر نکلیں اور ڈولفن پر مہر لگا کر اپنی اور آنے والے نسلوں کے لیے پریشانیوں کو کم کرلیں۔
انہوں نے کہا کہ این اے 249 والے آج ڈولفن پی مہر لگا کر اپنے گھروں میں آرام سے سو جائیں کیونکہ مصطفیٰ کمال کسی گلی میں ان کی صبح کو بہتر بنانے کے لیے رات بھر کام کررہا ہوگا۔ ہمارے علاوہ نا کسی کو مسائل کا پتہ ہے اور نا ہی مسائل کا حل جانتے ہیں۔ پی ایس پی کی سیاست تعصب، تفرقات، لسانیت اور نفرت سے پاک ہے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ہمارا مقصد پیار، محبت، اخوت ، بھائی چارے اور یگانگت کو فروغ دینا ہے، پانی کا کوئی قوم مزہب یا مسلک نہیں ہے، عوام کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے کے لیے ہم ہر حد سے گزر جائیں گے، پی ایس پی واحد سیاسی جماعت جو تمام اکائیوں کو ایک پلیٹ فورم پر جمع کرنے جد وجہد کر رہی ہیں اور اج ہر مذہب کے ماننے والے مختلف قومیتوں کی عوام پی ایس پی کے پرچم تلے متحد ومنظم ہو کر اپنے حقوق کے حصول کے لیے عملی جدوجہد کر رہے ہیں۔
پیپلزپارٹی نے ضمنی انتخاب پرخزانہ لٹانا شروع کردیا ، علی زیدی
وفاقی وزیربحری امور علی زیدی نے کہاہے کہ میری ٹائم میں کرپشن کے الزامات سے متعلق مفتاح اسماعیل کوغلط بیانی پرلیگل نوٹس بھیج دیا ہے،الیکشن لڑنا سب کاحق ہے،مخالفین ٹی وی پربیٹھ کرمیرے بارے میں الٹی سیدھی بکواس نہ کریں،مصطفی کمال ہمیں بیک گراؤنڈ بتانے سے پہلے یہ مدنظررکھیں کہ میں کراچی میں پیدا ہواہوں سب کے بیک گراؤنڈ جانتا ہوں،پیپلزپارٹی نے 13 سال میں سوائے دعووں کے کچھ نہیں کیا،ضمنی انتخاب کے موقع پرخزانہ لٹانا شروع کردیا ہے۔
وفاقی وزیرعلی زیدی نے کہاکہ این اے 249 کے ضمنی انتخاب کے لیے میں وزیرکی حیثیت سے انتخابی ضابطے کے تحت حلقے میں نہیں گیانہ ہی کوئی بیان دیا ہے لیکن میں دوروز سے تماشہ دیکھ رہاہوں سب مخالفین کوجواب دینا ضروری ہوگیا ہے ،میری ٹائم میں کرپشن کی بات کی گئی ہے،مجھے بتائیں میں نے کیا کرپشن کی ہے۔
انھوں نے کہاکہ مفتاح اسماعیل کے گوشوارے میرے پاس پڑے ہیں،اسماعیل گروپ آف انڈسٹریزسے آپ کاکیاتعلق ہے ، مصطفی کمال ہمیں ہمارا ماضی نہ بتائیں،ہمیں بیک گرائونڈ نہ بتائیں ہم آپ کاماضی جانتے ہیں، یہ الیکشن سے پہلے کہتے تھے 19سیٹیں جیت رہے ہیں دوسیٹ پرپیپلزپارٹی سے مقابلہ ہے،کوئی غلطی کرتا ہے تو برداشت بھی کریں۔ ایک سوال کے جواب میں علی زیدی نے کہاکہ بشیرمیمن سفید جھوٹ بول رہے ہیں۔