مزاحیہ اداکارمنورظریف کو دنیا سے رخصت ہوئے 45 برس بیت گئے
منور ظریف کو عشق دیوانہ، بہارو پھول برساﺅ اور زینت میں بہترین مزاحیہ اداکاری پر نگار ایوارڈز دیئے گئے
شہنشاہ ظرافت کا خطاب پانے والے نامور مزاحیہ اداکار منور ظریف کو دنیا سے رخصت ہوئے 45برس بیت گئے۔
منور ظریف نے اپنے 15 سالہ فلمی کیریئر میں 321 فلموں میں کام کیا اور اپنی جاندار اور شاندار مزاحیہ اداکاری سے لاکھوں پرستاروں کے دلوں پر خوب راج کیا۔ اپنی بے ساختہ اداکاری سے شائقین کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیرنے والے منور ظریف25 دسمبر1940 کو گوجرانوالہ میں پیدا ہوئے۔ چار بھائی تھے ان کا نمبر دوسرا تھا۔
منور ظریف سے بڑے بھائی ظریف نے قیام پاکستان کے بعد کی فلموں میں ظریف کے نام سے اداکاری شروع کی۔ منور ظریف سے چھوٹے دو بھائی مجید ظریف اور رشید ظریف نے بھی فلموں میں کام کیا۔منور ظریف کے والد ایک سرکاری آفیسر تھے، اپنے بھائی ظریف کی بھری جوانی میں وفات کے بعد محمد منور نے فلمی دنیا میں قدم رکھا اور منور ظریف کا فلمی نام اختیار کیا۔
ان کی شادی تحصیل کامونکی میں رشتہ داروں کے ہاں خاندانی رضامندی سے ہوئی۔فنی کیرئیر کا آغاز تو 1961میں فلم 'ڈنڈیاں' سے کیا تاہم پہلی سپر ہٹ فلم 'ہتھ جوڑی' تھی جو 1964ءکو ریلیز ہوئی۔ اس کے بعد انہوں نے پلٹ کر نہ دیکھا اور اپنی ہر فلم میں اپنی جگتوں اور بے ساختہ فقروں سے لبریز اداکاری کی وجہ سے پنجابی فلموں کے سب سے بڑے مزاحیہ اداکار کے طور پر تسلیم کئے جانے لگے۔
منور ظریف جب بھی پردہ اسکرین پرنمودار ہوتے، فلم بین ان کی اداکاری پرلوٹ پوٹ ہوجاتے، ان کی ہر نئی آنے والی فلم میں لوگوں کے لیے قہقہوں کا وافر مقدار میں سامان ہوتا تھا۔ پرستاروں نے انہیں شہنشاہ ظرافت کا خطاب دیا۔ ان کی فلمیں دیکھ کر لوگ وقتی طور پر اپنے غم بھلا کر مسکرا لیتے تھے۔
منور ظریف نے جب فلمی دنیا میں قدم رکھا تو اس وقت مزاحیہ اداکاروں میں ،نرالا،سلطان کھوسٹ، ایم اسماعیل، زلفی، خلیفہ نذیر اور دلجیت مرزا جیسے کامیڈین فلمی صنعت پر چھائے ہوئے تھے۔ ان مزاحیہ اداکاروں کے ہوتے ہوئے منور ظریف نے منفرد مزاحیہ اداکاری سے اپنی جگہ بنائی۔
16 سالہ فلمی کیریئرمیں 300 سے زائد اردو اور پنجابی فلموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے۔منور ظریف نے اداکار رنگیلا کے ساتھ جوڑی بنائی جو برصغیر پاک و ہند کی کامیاب ترین مزاحیہ جوڑیوں میں سے ایک سمجھی جاتی تھی۔منور ظریف پر زیادہ تر مسعود رانا کے گائے گانے فلمائے گئے۔
ایک مزاحیہ اداکار ہوتے ہوئے بھی منور ظریف نے گانوں کو خوبصورت انداز میں پکچرائز کرایا۔ سڈول جسم ہونے کی وجہ سے وہ اچھا ڈانس کرلیتے تھے،خاص کر مزاحیہ سونگ کو فلماتے ہوئے اپنی منفرد اور مزاحیہ اداکاری سے ایک خوبصورت مزاح پیدا کردیتے تھے جو تماش بین کو ہنسانے کے لیے بہت ہوتا تھا۔ عمدہ کردار نگاری کے ساتھ ساتھ منور ظریف کا گیٹ اپ بھی منفرد ہوتا تھا۔
منور ظریف کے کیریئر کی لازوال فلم 'بنارسی ٹھگ' رہی جس میں وہ مختلف گیٹ اپ میں دکھائی دیئے اور اپنے ورسٹائل ہونے پر مہر ثبت کی۔ جیرا بلیڈ، رنگیلا اور منور ظریف، 'نوکر ووہٹی دا'، 'خوشیاں'، 'شیدا پسٹل'، 'چکر باز'، 'میراناں پاٹے خاں'، 'حکم دا غلام'، 'نمک حرام'، 'بندے دا پتر' اور 'اج دامہینوال' ان کی ایسی فلمیں ہیں جن کے ذریعے اداکاری کے خوب جوہر دکھا کر منور ظریف نے شائقین کے دلوں پر راج کیا۔
انہیں عشق دیوانہ، بہارو پھول برساﺅ اور زینت میں بہترین مزاحیہ اداکاری پر نگار ایوارڈز دیئے گئے،انہیں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے علی اعجاز، ننھا اور عمر شریف نے کئی عرصے اسکرین پر راج کیا۔منور ظریف 29 اپریل 1976ءکو دنیا سے رخصت ہو گئے، وہ لاہور میں بی بی پاک کے قبرستان میں سپرد خاک ہیں مگر ان کی جاندار مزاحیہ اداکاری آج بھی انہیں مداحوں کے دلوں میں زندہ رکھے ہوئے ہے۔
منور ظریف نے اپنے 15 سالہ فلمی کیریئر میں 321 فلموں میں کام کیا اور اپنی جاندار اور شاندار مزاحیہ اداکاری سے لاکھوں پرستاروں کے دلوں پر خوب راج کیا۔ اپنی بے ساختہ اداکاری سے شائقین کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیرنے والے منور ظریف25 دسمبر1940 کو گوجرانوالہ میں پیدا ہوئے۔ چار بھائی تھے ان کا نمبر دوسرا تھا۔
منور ظریف سے بڑے بھائی ظریف نے قیام پاکستان کے بعد کی فلموں میں ظریف کے نام سے اداکاری شروع کی۔ منور ظریف سے چھوٹے دو بھائی مجید ظریف اور رشید ظریف نے بھی فلموں میں کام کیا۔منور ظریف کے والد ایک سرکاری آفیسر تھے، اپنے بھائی ظریف کی بھری جوانی میں وفات کے بعد محمد منور نے فلمی دنیا میں قدم رکھا اور منور ظریف کا فلمی نام اختیار کیا۔
ان کی شادی تحصیل کامونکی میں رشتہ داروں کے ہاں خاندانی رضامندی سے ہوئی۔فنی کیرئیر کا آغاز تو 1961میں فلم 'ڈنڈیاں' سے کیا تاہم پہلی سپر ہٹ فلم 'ہتھ جوڑی' تھی جو 1964ءکو ریلیز ہوئی۔ اس کے بعد انہوں نے پلٹ کر نہ دیکھا اور اپنی ہر فلم میں اپنی جگتوں اور بے ساختہ فقروں سے لبریز اداکاری کی وجہ سے پنجابی فلموں کے سب سے بڑے مزاحیہ اداکار کے طور پر تسلیم کئے جانے لگے۔
منور ظریف جب بھی پردہ اسکرین پرنمودار ہوتے، فلم بین ان کی اداکاری پرلوٹ پوٹ ہوجاتے، ان کی ہر نئی آنے والی فلم میں لوگوں کے لیے قہقہوں کا وافر مقدار میں سامان ہوتا تھا۔ پرستاروں نے انہیں شہنشاہ ظرافت کا خطاب دیا۔ ان کی فلمیں دیکھ کر لوگ وقتی طور پر اپنے غم بھلا کر مسکرا لیتے تھے۔
منور ظریف نے جب فلمی دنیا میں قدم رکھا تو اس وقت مزاحیہ اداکاروں میں ،نرالا،سلطان کھوسٹ، ایم اسماعیل، زلفی، خلیفہ نذیر اور دلجیت مرزا جیسے کامیڈین فلمی صنعت پر چھائے ہوئے تھے۔ ان مزاحیہ اداکاروں کے ہوتے ہوئے منور ظریف نے منفرد مزاحیہ اداکاری سے اپنی جگہ بنائی۔
16 سالہ فلمی کیریئرمیں 300 سے زائد اردو اور پنجابی فلموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے۔منور ظریف نے اداکار رنگیلا کے ساتھ جوڑی بنائی جو برصغیر پاک و ہند کی کامیاب ترین مزاحیہ جوڑیوں میں سے ایک سمجھی جاتی تھی۔منور ظریف پر زیادہ تر مسعود رانا کے گائے گانے فلمائے گئے۔
ایک مزاحیہ اداکار ہوتے ہوئے بھی منور ظریف نے گانوں کو خوبصورت انداز میں پکچرائز کرایا۔ سڈول جسم ہونے کی وجہ سے وہ اچھا ڈانس کرلیتے تھے،خاص کر مزاحیہ سونگ کو فلماتے ہوئے اپنی منفرد اور مزاحیہ اداکاری سے ایک خوبصورت مزاح پیدا کردیتے تھے جو تماش بین کو ہنسانے کے لیے بہت ہوتا تھا۔ عمدہ کردار نگاری کے ساتھ ساتھ منور ظریف کا گیٹ اپ بھی منفرد ہوتا تھا۔
منور ظریف کے کیریئر کی لازوال فلم 'بنارسی ٹھگ' رہی جس میں وہ مختلف گیٹ اپ میں دکھائی دیئے اور اپنے ورسٹائل ہونے پر مہر ثبت کی۔ جیرا بلیڈ، رنگیلا اور منور ظریف، 'نوکر ووہٹی دا'، 'خوشیاں'، 'شیدا پسٹل'، 'چکر باز'، 'میراناں پاٹے خاں'، 'حکم دا غلام'، 'نمک حرام'، 'بندے دا پتر' اور 'اج دامہینوال' ان کی ایسی فلمیں ہیں جن کے ذریعے اداکاری کے خوب جوہر دکھا کر منور ظریف نے شائقین کے دلوں پر راج کیا۔
انہیں عشق دیوانہ، بہارو پھول برساﺅ اور زینت میں بہترین مزاحیہ اداکاری پر نگار ایوارڈز دیئے گئے،انہیں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے علی اعجاز، ننھا اور عمر شریف نے کئی عرصے اسکرین پر راج کیا۔منور ظریف 29 اپریل 1976ءکو دنیا سے رخصت ہو گئے، وہ لاہور میں بی بی پاک کے قبرستان میں سپرد خاک ہیں مگر ان کی جاندار مزاحیہ اداکاری آج بھی انہیں مداحوں کے دلوں میں زندہ رکھے ہوئے ہے۔