اسٹیل ملز کو بحران سے نکالنے کیلیے82ارب روپے چاہئیںوفاقی وزیر صنعت

نوجوانوں نے کاروباری قرضوں کیلیے75لاکھ فارم ڈاؤن لوڈکیے،سمیڈا کو14.5 ہزار ملے،بینکوں کو8ہزارواپس بھیج دیے گئے

صنعتی پالیسی کیلیے اسٹیک ہولڈرزسے مشاورت کررہے ہیں،ایک دوماہ میں پیش کردینگے،توانائی بحران کاخاتمہ ترجیح ہے ۔فوٹو: فائل

وفاقی وزیر صنعت و پیداوار غلام مرتضیٰ خان جتوئی نے کہا ہے کہ نئی صنعتی پالیسی میں سمیڈا کا5سالہ بزنس ڈیولپمنٹ پلان بھی شامل کیا جائے گا۔

سمیڈا کو انڈسٹریل پالیسی بنانے کے لیے اپنی تجاویز بھیجنے کی ہدایت کی ہے تاکہ جامع پالیسی مرتب کی جا سکے، نئی صنعتی پالیسی کیلیے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جا رہی ہے، آئندہ 1یا 2 ماہ میں نئی صنعتی پالیسی اور آٹو پالیسی کا اعلان کر دیا جائے گا۔ یہ بات انہوں نے پیر کو انجینئرنگ یونیورسٹی میں فاؤنڈریز سروس اور سمیڈا ہیڈآفس کے دورے کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، اس موقع پر سمیڈا کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سردار احمد نواز سکھیرا، سمیڈا کے جنرل منیجرز سلطان ٹوانہ،عالمگیر چوہدری، ڈاکٹر ناصر غوری، پراونشل چیف پنجاب سمیڈا حسنین جاوید اور وزارت صنعت و پیداوار کے ڈائریکٹر انڈسٹریز میاں ادریس ودیگر بھی موجود تھے۔وفاقی وزیر صنعت و پیداوار نے ایک سوال پربتایا کہ وزیراعظم اور حکومت نے توانائی کے بحران کو دور کرنے کو خصوصی ترجیح دے رکھی ہے اورنئی پاور پالیسی کا اعلان کیا ہے جس کے تحت سولر،ونڈ،کوئلہ اور ہائیڈل کے ذریعے بجلی پیدا کرنے کے کئی منصوبے شروع کر دیے گئے ہیں، توقع ہے کہ آئندہ 4 یا 5 سال میں ملک سے لوڈشیڈنگ ختم ہو جائے گی اور عوام و صنعت کو سستی بجلی ملے گی۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے 500ارب روپے سے زائد سرکلر ڈیٹ ادا کرنے کے باعث گزشتہ 3 ماہ میں صنعتی پیداوار میں 12فیصد اضافہ ہوا، جہاں تک اسٹیل ملز کے بحران کا تعلق ہے تویہ سابقہ حکومت کا پیدا کردہ ہے جس کی بیڈ گورننس اور کرپشن کی وجہ سے اسٹیل ملز 22ارب روپے کے ریزرو سے محروم ہو گئی اور اس کے علاوہ اسٹیل ملز کو 20 سے 22ارب روپے کا خسارہ بھی ہو گیا، آج بھی اسٹیل ملز 6سے7کروڑ روپے کا نقصان اٹھا رہی ہے۔




اسٹیل ملز کے مالی بحران کو ختم کرنے کے لیے 80 سے 82ارب روپے چاہئیں جبکہ اس کی پیداواری صلاحیت کو دگنا کرنے کیلیے ایک ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔ غلام مرتضٰی خان جتوئی نے ایک سوال پر بتایا کہ وزیراعظم کی بزنس یوتھ لونز اسکیم کیلیے ملک بھر سے نوجوانوں نے 75 لاکھ فارم ڈاؤن لوڈ کیے ہیںجن میں سے سمیڈا کو ساڑھے 14ہزار فارم وصول ہوئے جن میں سے بینکوں کو 8ہزار فارم واپس بھیج دیے ہیں۔

وزیراعظم کی جانب سے قرضے کی شرائط میں نرمی سے نوجوان تیزی سے بزنس یوتھ اسکیم کی طرف راغب ہو رہے ہیں اور سمیڈا اس اسکیم کو کامیاب بنانے کیلیے بھرپور کوشش کر رہی ہے، وزیر اعظم کی بزنس یوتھ اسکیم سے ملک سے بے روزگاری اور غربت میں کمی آئے گی جبکہ چھوٹے کاروبار شروع ہونے سے ملکی معیشت بھی مستحکم ہو گی۔ وفاقی وزیر صنعت و پیداوار نے ایک اور سوال پر بتایا کہ حکومت چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں کی ترقی کیلیے سمیڈا کے فنڈز بڑھانے کی کوشش کریگی تاکہ وہ اپنے جاری منصوبے پایہ تکمیل تک پہنچا سکے۔ قبل ازیں وفاقی وزیر صنعت و پیداوار نے سمیڈا کے ہیڈ آفس کا دورہ کیا، اس موقع پر سمیڈا کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سرادار احمد نواز سکھیرا نے وفاقی وزیر صنعت و پیداوار کو سمیڈا کے اغراض و مقاصد اور 5 سالہ بزنس ڈیولپمنٹ منصوبے اور وزیراعظم کی بزنس یوتھ لونز اسکیم کے بارے میں بریفنگ دی۔
Load Next Story