شاہراہ پاکستان کے فلائی اوورز آئندہ ماہ ٹریفک کیلیے کھول دینگے ایڈمنسٹریٹر

ڈاک خانہ فلائی اوور کی بھرائی کا کام مکمل، چھت ڈال دی گئی، الیکٹرک پول کیلیے لائنیں بچھانے اورمنڈیر کاکام تیزی سے جاری

تکمیل کے بعد طویل مدت تک ٹریفک جام نہیں ہوگا، سپر ہائی وے جانے والی ٹریفک بھی بغیر کسی رکاوٹ کے گزر سکے گی فوٹو : فائل

ایڈمنسٹریٹر کراچی رؤف اختر فاروقی نے کہا ہے کہ شاہراہ پاکستان پر بننے والے تین ہٹی اور ڈاکخانہ فلائی اوور ز کے دونوں ٹریک اگلے ماہ کے وسط تک مکمل کرلیے جائیں گے۔

جبکہ واٹر پمپ اور عائشہ منزل کے دونوں ٹریک مکمل کیے جاچکے ہیں ڈاکخانہ فلائی اوور کے دوسرے ٹریک کا 90فی صد کام اور تین ہٹی فلائی اوور کا 70فی صد کام مکمل ہوچکا ہے، یہ بات انھوں نے پیر کے روز شاہراہ پاکستان کے پر بننے والے چاروں فلائی اوور ز کے تفصیلی دورے کے موقع پر کہی ،ڈائریکٹر جنرل محکمہ انجینئرنگ نیاز احمد سومرو، پروجیکٹ ڈائریکٹر شبیہہ الحسن ، چیف انجینئر اور دیگر افسران بھی ان کے ہمراہ تھے ،انھوں نے کہا کہ تین ہٹی فلائی اوورز کے 40میٹر لمبے8گارڈرپلرز پر رکھ دیے گئے ہیں جبکہ بقیہ 6گارڈرز اگلے تین دن کے اندر پلرز پر رکھ دیے جائیں گے ، دونوں طرف ریم کی بھرائی مکمل کی جاچکی ہے ،تین ہٹی فلائی اووز کی لاگت کا تخمینہ 175.9 ملین روپے ہے ،ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ ڈاکخانہ فلائی اوور کی بھرائی کا کام مکمل کرکے چھت ڈال دی گئی ہے اور الیکٹرک پول کے لیے لائنیں بچھانے اورمنڈیر کاکام تیزی سے جاری ہے۔

جسے رواں ماہ کے آخر تک مکمل کیا جائے گا ، ڈاکخانہ فلائی اوور 460میٹر لمبا ہے اور اس پر تعمیراتی لاگت کا تخمینہ 476ملین روپے ہے ، عائشہ منزل فلائی اوور کا دورہ کرتے ہوئے ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ اس فلائی اوور کے دونوں ٹریک اور ایکسپینشن جوائنٹس لگانے کا کام بھی مکمل ہو گیا ہے اور توقع ہے کہ اس ٹریک کو اسی ماہ ٹریفک کے لیے کھول دیا جائے گا، واٹر پمپ اور عائشہ منزل فلائی اوور ز تقریباً 500,500 میٹر طویل ہیں ،واٹر پمپ فلائی اوور 493ملین روپے کی لاگت سے تعمیر کیا گیا ہے ۔




جبکہ عائشہ منزل فلائی اوور کی لاگت کا تخمینہ 377ملین روپے ہے اور فلائی اوور کی لمبائی 460میٹر ہے ایڈمنسٹریٹر کراچی نے ہدایت کی فلائی اوورز پر 2 شفٹوں میں کام کیا جائے تاکہ جلد از جلد ان کو مکمل کیا جاسکے۔

انھوں نے کہا کہ فلائی اوورز کی چھت اور نیچے کے پلرز کی فینیشگ کرکے رنگ و روغن کا کام بھی کیا جائے اور کسی کلر بنانے والی کمپنی یا جو ادارہ ان فلائی اوور ز کے رنگ و روغن کے کام میں دلچسپی رکھتاہو ان سے رابطہ کیا جائے اور قواعد و ضوابط طے کرکے رنگ و روغن کا کام انھیں دے دیا جائے ،اس کے بدلے میں ادارے کی تشہیر کیلیے مناسب جگہ فراہم کی جائے، اس موقع پر بریفنگ دیتے ہوئے ڈائریکٹرجنرل نیاز احمد سومرو نے بتایا کہ ان چاروں فلائی اوورز کی مدت کی تکمیل جون 2014ہے لیکن توقع ہے کہ ہم چار ماہ قبل ہی اس اہم پروجیکٹ کو مکمل کرلیں گے ۔

انھوں نے بتایا کہ ٹریکس کے کاموں کی تکمیل کے بعد فلائی اوورز کے نیچے کے کاموں کو مکمل کیا جائے گا اور بیوٹیفکیشن اور شجر کاری کا عمل بھی ساتھ ساتھ مکمل ہوگا، انھوں نے بتایا کہ فلائی اووز کی تکمیل کے بعد طویل مدت تک شہری ان فلائی اووز سے فائدہ اٹھاتے رہیں گے اور ٹریفک کی روانی میں بہتری آئے گی جبکہ سپر ہائی وے جانے والی ٹریفک بغیر کسی رکاوٹ کے گزر سکے گی انھوں نے بتایا کہ ایک گارڈر 40میٹر لمبا اور 140ٹن وزنی ہے جسے رات کے اوقات میں نصب کیا جائے گا جس کے بعد تین ہٹی فلائی اوورز کا کام تکمیل کے مرحل میں داخل ہوجائے گا۔
Load Next Story