سعودی ولی عہد کے مصالحت کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں ایران
امید ہے دونوں ممالک کے درمیان سیاسی اختلافات جلد دور ہوجائیں گے، ایران
ایران نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے مفاہمت کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ دونوں مملک کے سیاسی اختلافات جلد دور ہو جائیں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے حالیہ انٹرویو میں ایران کے ساتھ اچھے تعلقات کی خواہش کا اظہار کیا تھا جس پر ایران نے مفاہمت کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ مصالحت سے ہی خطے میں امن کا قیام ممکن ہے۔
ایران کے وزارت خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ایران اور سعودی عرب اسلامی دنیا کے دو اہم ممالک ہیں جو ایک دوسرے کے ساتھ مل کر خطے میں امن اور استحکام کے لیے ملک کام کر سکتے ہیں۔
ترجمان سعید خطیب زادہ کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ممالک تعمیری خیالات اور مثبت مذاکرات پر مبنی طریقہ کار سے بات چیت اور معاونت کے نئے دور میں داخل ہو سکتے ہیں جس سے خطے میں ترقی اور بھائی چارے کی راہ ہموار ہوگئی۔
یہ خبر پڑھیں : ایران اور سعودی عرب کے مفادات ایک دوسرے سے وابستہ ہیں، ولی عہد
سعودی عرب اور ایران کے درمیان تلخی میں اضافہ 2016 میں شیعہ عالم کا ریاض میں سر قلم کرنے کے بعد ہوا تھا اور تب سے دونوں کے درمیان تعلقات منقطع ہیں تاہم فائنانشیل ٹائمز نے انکشاف کیا تھا کہ 9 اپریل کو عراقی وزیر اعظم کے تعاون سے دونوں ممالک کے اعلیٰ وفد کی بغداد میں ملاقات ہوئی تھی۔
سعودی عرب اور ایران نے فائنانشیل ٹائمز کی رپورٹ کو مسترد کیا تھا تاہم دونوں ممالک کے وزارت خارجہ کے اعلیٰ عہدیداروں نے مصالحانہ مذاکرات کا خیر مقدم کرنے کا عندیہ بھی دیا تھا۔
عالمی سطح پر بھی دونوں ممالک کے درمیان لہجے میں تلخی کے خاتمے کو اچھی خبر قرار دیا گیا ہے جب کہ وزیراعظم عمران خان نے بھی اپنی ٹویٹ میں اس اعتماد کا اظہا ر کیا تھا کہ ایران ہمارا پڑوسی جب کہ سعودی عرب دوست ملک ہے اور دونوں کے درمیان تلخی کے خاتمے سے مسلم امہ مضبوط ہوگی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے حالیہ انٹرویو میں ایران کے ساتھ اچھے تعلقات کی خواہش کا اظہار کیا تھا جس پر ایران نے مفاہمت کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ مصالحت سے ہی خطے میں امن کا قیام ممکن ہے۔
ایران کے وزارت خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ایران اور سعودی عرب اسلامی دنیا کے دو اہم ممالک ہیں جو ایک دوسرے کے ساتھ مل کر خطے میں امن اور استحکام کے لیے ملک کام کر سکتے ہیں۔
ترجمان سعید خطیب زادہ کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ممالک تعمیری خیالات اور مثبت مذاکرات پر مبنی طریقہ کار سے بات چیت اور معاونت کے نئے دور میں داخل ہو سکتے ہیں جس سے خطے میں ترقی اور بھائی چارے کی راہ ہموار ہوگئی۔
یہ خبر پڑھیں : ایران اور سعودی عرب کے مفادات ایک دوسرے سے وابستہ ہیں، ولی عہد
سعودی عرب اور ایران کے درمیان تلخی میں اضافہ 2016 میں شیعہ عالم کا ریاض میں سر قلم کرنے کے بعد ہوا تھا اور تب سے دونوں کے درمیان تعلقات منقطع ہیں تاہم فائنانشیل ٹائمز نے انکشاف کیا تھا کہ 9 اپریل کو عراقی وزیر اعظم کے تعاون سے دونوں ممالک کے اعلیٰ وفد کی بغداد میں ملاقات ہوئی تھی۔
سعودی عرب اور ایران نے فائنانشیل ٹائمز کی رپورٹ کو مسترد کیا تھا تاہم دونوں ممالک کے وزارت خارجہ کے اعلیٰ عہدیداروں نے مصالحانہ مذاکرات کا خیر مقدم کرنے کا عندیہ بھی دیا تھا۔
عالمی سطح پر بھی دونوں ممالک کے درمیان لہجے میں تلخی کے خاتمے کو اچھی خبر قرار دیا گیا ہے جب کہ وزیراعظم عمران خان نے بھی اپنی ٹویٹ میں اس اعتماد کا اظہا ر کیا تھا کہ ایران ہمارا پڑوسی جب کہ سعودی عرب دوست ملک ہے اور دونوں کے درمیان تلخی کے خاتمے سے مسلم امہ مضبوط ہوگی۔