وزیر اعظم نے اعلیٰ اختیاراتی کمیشن سے35 ادارو ں میں سربراہوں کی بھرتی کا اختیار واپس لے لیا
فیڈرل کمیشن فارسلیکشن آف ہیڈزآف پبلک سیکٹرآرگنائزیشن سیل کو58اداروں کے سربراہوں کی تقرری کی ذمہ داری سونپی گئی تھی،
وزیراعظم نے سرکاری اداروں کارپوریشنوں کے سربراہوں کی بھرتی کے لیے قائم کیے اعلیٰ اختیاراتی کمیشن سے35 اداروں میں سربراہوں کی بھرتی کا اختیار واپس لے لیا ہے۔
فیڈرل کمیشن فار سلیکشن آف ہیڈز آف پبلک سیکٹر آرگنائزیشن سیل کو58اداروں کے سربراہوں کی تقرری کی ذمے داری سونپی گئی تھی، تقرریوں کے لیے اعلیٰ اختیاراتی کمیشن اب صرف 23 اداروں کے سربراہوں کی بھرتی کرے گا،اب ان 35اداروں کے سربراہوں کی تعیناتی متعلقہ وزارتیں کریں گی جن وزارتوں کے ماتحت یہ ادارے ماضی میں کام کررہے تھے ۔
جن اداروں کوفیڈرل کمیشن فار سلیکشن آف ہیڈز آف پبلک سیکٹر آرگنائزیشن سیل کوواپس لیا گیاہے، ان میں ایوی ایشن ڈویژن کے ماتحت پی آئی اے ،وزارت اطلاعات ونشریات کے ماتحت پی ٹی وی،وزارت تجارت کے ماتحت این آئی سی ایل، پاکستان ری انشورنس کمپنی اورپاکستان ہارٹیکلچرڈیولپمنٹ اینڈ ایکسپورٹ کمپنی، وزارت خزانہ کے ماتحت ہائوس بلڈنگ فنانس کارپوریشن،وزارت پٹرولیم وقدرتی وسائل کے ماتحت او جی ڈی سی ایل، سوئی سدرن اور نادرن، پی پی ایل ،تھر کول ما ئننگ نیشنل ریفائنری، لاکھڑا کول ڈیولپمنٹ، پاکستان منرل ڈیولپمنٹ، پاکستان اسٹیٹ آئل، پاک ارب ریفائنری، پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ، وزارت صنعت وپیداوارکے ماتحت پاکستان اسٹیل ملز ،نیشنل فرٹیلائزر کارپوریشن، اینار پروٹیک سروس ،پاکستان انڈسٹریل ڈیولپمنٹ کارپوریشن ،اسٹیٹ انجنیئرنگ کارپوریشن ، نیشنل فرٹیلائزر مارکیٹنگ ،یوٹیلٹی اسٹورز ، وزرارت فوڈ سیکورٹی کے ماتحت پاسکو، وزارت ہائوسنگ کے ماتحت نیشنل کنسٹرکشن کمپنی، وزرارت آئی ٹی کے ماتحت پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ، ٹیلی فون انڈسٹریز وزارت بین الصوبائی رابطہ ڈویژن کے ماتحت پی ٹی ڈی سی ، ریلوے کے ماتحت ریل کاپ، پریکس ،ریڈامکو اور پانی بجلی کے ماتحت نیشنل پاور کنسٹرکشن کارپوریشن، نیسپاک، پیپکو اورنیشنل ٹرانسمیشن اینڈ دسپیچ کمپنی شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق فیڈرل کمیشن فار سلیکشن آف ہیڈز آف پبلک سیکٹر آرگنائزیشن سیل نے اب تک سات اداروں کے سربراہوں کی تعیناتیوں کے لیے سمریاں وزیر اعظم کو بھجوائیںجن میں سے اب تک کمیشن کی سفارش پر صرف پی ٹی اے کے سربراہ کی تقرری کی جاسکی ہے پیپکو ، این ٹی ڈی سی ،پاکستان اسٹیل، نیپرا اور پی آئی اے کے چیئرمین اور ایم ڈی کی تعیناتیوں کے سمریاں بھجوائی گئیں۔
جس میں سے وزیر اعظم آفس کی طرف سے صرف چیئرمین پی آئی اے اور نیپرا کی سمری واپس بھیج دی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ پی آئی اے اور نیپرا کے سربراہوں کی بھرتی کے لیے بھجوائے گئے نام ان عہدوں کے لیے موزوں نہیں اور کمیشن کو لکھا ہے کہ ا ن دونوں اداروں کے لیے بھجوائے گئے پینل کے تمام امیدوار کم ازکم اہلیت پر پورے ہی نہیں اترتے ہیں بعد ازاں پاکستان انٹرنیشنل ائرلائنز کارپوریشن کو بھی کمیشن سے واپس لینے کے شامل کرلیا گیا، وزیراعظم نے کمیشن کے پاس رہ جانیوالے23 اداروں کے سربراہوں کی تقرری کے لیے اہل ترین امیدوا وں کو سامنے لانے کا طریقہ کا ربدلنے کے لیے بھی کہا ہے کہ اہل ترین افراد سے کمیشن خود بھی رابطہ کرکے درخواست دینے کے لیے کہہ سکتاہے۔
فیڈرل کمیشن فار سلیکشن آف ہیڈز آف پبلک سیکٹر آرگنائزیشن سیل کو58اداروں کے سربراہوں کی تقرری کی ذمے داری سونپی گئی تھی، تقرریوں کے لیے اعلیٰ اختیاراتی کمیشن اب صرف 23 اداروں کے سربراہوں کی بھرتی کرے گا،اب ان 35اداروں کے سربراہوں کی تعیناتی متعلقہ وزارتیں کریں گی جن وزارتوں کے ماتحت یہ ادارے ماضی میں کام کررہے تھے ۔
جن اداروں کوفیڈرل کمیشن فار سلیکشن آف ہیڈز آف پبلک سیکٹر آرگنائزیشن سیل کوواپس لیا گیاہے، ان میں ایوی ایشن ڈویژن کے ماتحت پی آئی اے ،وزارت اطلاعات ونشریات کے ماتحت پی ٹی وی،وزارت تجارت کے ماتحت این آئی سی ایل، پاکستان ری انشورنس کمپنی اورپاکستان ہارٹیکلچرڈیولپمنٹ اینڈ ایکسپورٹ کمپنی، وزارت خزانہ کے ماتحت ہائوس بلڈنگ فنانس کارپوریشن،وزارت پٹرولیم وقدرتی وسائل کے ماتحت او جی ڈی سی ایل، سوئی سدرن اور نادرن، پی پی ایل ،تھر کول ما ئننگ نیشنل ریفائنری، لاکھڑا کول ڈیولپمنٹ، پاکستان منرل ڈیولپمنٹ، پاکستان اسٹیٹ آئل، پاک ارب ریفائنری، پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ، وزارت صنعت وپیداوارکے ماتحت پاکستان اسٹیل ملز ،نیشنل فرٹیلائزر کارپوریشن، اینار پروٹیک سروس ،پاکستان انڈسٹریل ڈیولپمنٹ کارپوریشن ،اسٹیٹ انجنیئرنگ کارپوریشن ، نیشنل فرٹیلائزر مارکیٹنگ ،یوٹیلٹی اسٹورز ، وزرارت فوڈ سیکورٹی کے ماتحت پاسکو، وزارت ہائوسنگ کے ماتحت نیشنل کنسٹرکشن کمپنی، وزرارت آئی ٹی کے ماتحت پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ، ٹیلی فون انڈسٹریز وزارت بین الصوبائی رابطہ ڈویژن کے ماتحت پی ٹی ڈی سی ، ریلوے کے ماتحت ریل کاپ، پریکس ،ریڈامکو اور پانی بجلی کے ماتحت نیشنل پاور کنسٹرکشن کارپوریشن، نیسپاک، پیپکو اورنیشنل ٹرانسمیشن اینڈ دسپیچ کمپنی شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق فیڈرل کمیشن فار سلیکشن آف ہیڈز آف پبلک سیکٹر آرگنائزیشن سیل نے اب تک سات اداروں کے سربراہوں کی تعیناتیوں کے لیے سمریاں وزیر اعظم کو بھجوائیںجن میں سے اب تک کمیشن کی سفارش پر صرف پی ٹی اے کے سربراہ کی تقرری کی جاسکی ہے پیپکو ، این ٹی ڈی سی ،پاکستان اسٹیل، نیپرا اور پی آئی اے کے چیئرمین اور ایم ڈی کی تعیناتیوں کے سمریاں بھجوائی گئیں۔
جس میں سے وزیر اعظم آفس کی طرف سے صرف چیئرمین پی آئی اے اور نیپرا کی سمری واپس بھیج دی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ پی آئی اے اور نیپرا کے سربراہوں کی بھرتی کے لیے بھجوائے گئے نام ان عہدوں کے لیے موزوں نہیں اور کمیشن کو لکھا ہے کہ ا ن دونوں اداروں کے لیے بھجوائے گئے پینل کے تمام امیدوار کم ازکم اہلیت پر پورے ہی نہیں اترتے ہیں بعد ازاں پاکستان انٹرنیشنل ائرلائنز کارپوریشن کو بھی کمیشن سے واپس لینے کے شامل کرلیا گیا، وزیراعظم نے کمیشن کے پاس رہ جانیوالے23 اداروں کے سربراہوں کی تقرری کے لیے اہل ترین امیدوا وں کو سامنے لانے کا طریقہ کا ربدلنے کے لیے بھی کہا ہے کہ اہل ترین افراد سے کمیشن خود بھی رابطہ کرکے درخواست دینے کے لیے کہہ سکتاہے۔